سیدنا یوسف علیہ السلام: مسلم اقلیتوں کے لیے نمونہ

مبصر:عبد الحیّ اثری

مصنف: ڈاکٹر علی محی الدین قرہ داغی

مترجم:   ذکی الرحمن غازی مدنی

سنہ اشاعت:   2019، صفحات: 675، قیمت۔ ؍700 روپے

ناشر: مکتبہ الفہیم، ریحان مارکیٹ، صدر چوک، مئوناتھ بھنجن (یوپی)

قرآن مجید کتابِ ہدایت اورکتابِ انقلاب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی رہ نمائی کے لیے اس میں گزشتہ اقوام کے واقعات وقصص بیان کیے ہیں۔ اس طرح ان کی یاددِہانی اورعبرت وبصیرت کا  سامان مہیا کیا ہے۔ ان قصوں میں حضرت یوسف علیہ السلام کا بصیرت افروز قصہ بھی ہے، جسے قرآن کریم نے ’احسن القصص‘ کہا ہے۔ ’’ در حقیقت یہ قصہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے عجیب، دل کش اور زمانے کے عروج وزوال کی زندہ یادگار ہے۔ یہ ایک فرد کے ذریعہ قوموں کے بسنے اوربگڑنے، گرنے اورابھرنے کی ایسی منہ بولتی تصویر ہے جوکسی تشریح وتوضیح کی محتاج نہیں ہے۔ یہ بدوی اورخانہ بدوش قبیلے کے ایک فردِ یگانہ اورانمول موتی کی حیرت ناک تاریخ ہے، جس کواللہ تعالیٰ کی قدرتِ کاملہ نے اس زمانے کی بڑی سے بڑی متمدن قوم کی رہ نمائی اوراقتدار کے لیے چن لیا تھا اورجسے شرفِ نبوت سے بھی نوازا تھا‘‘۔

حضرت یوسف علیہ السلام خاندانِ  ابراہیمی کے چشم وچراغ اورجلیل القدرنبی تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی شان پو ری ایک سورہ قرآن مجید میں نازل فرمائی ہے، جوعبرت ونصیحت کا بے نظیر مجموعہ ہے۔ حضرت یوسفؑ کی سرگزشت میں بے شمار عبرتیں اوربصیرتیں پنہاں ہیں، مثلاً رشدوہدایت کی اہمیت، ابتلا اور آزمائش پر صبر واستقامت، رضا وتسلیم کے مظاہرے، افراد واقوام کے عروج واقبال کے وقائع، اللہ تعالیٰ کے رحمت کی کرشمہ سازیاں، انسانی لغزشیں اور ان کا انجام ومآل، عصمت اورضبطِ نفس کی عجوبہ کاریاں، سبھی کواس مبارک زندگی میں دیکھنے کومل جاتا ہے۔ ہرپڑھنے والا اس کے اندر اپنے ایمان کے لیے غذا اور اپنی روح کے لیے لذت اورحلاوت محسوس کرتا ہے۔

زیر تبصرہ کتاب میں حضرت یوسف علیہ السلام کے قصہ کو مسلم اقلیتوں کے مسائل کے تناظر میں سمجھنے اورسمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ کیونکہ حضرت یوسف علیہ السلام کی سیرت کوہردور کی مسلم اقلیتوں کے لیے قرآنی رول ماڈل کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ جدید دور میں انہیں بہت سے نئے مسائل در پیش ہیں، جن کےحل کے لیے قرآن وسنت سے رہ نمائی حاصل کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ معروف عالم دینِ اوردانشور ڈاکٹر علی محی الدین قرہ داغی نے اپنی اس کتاب میں اسوۂ یوسفی کی روشنی میں غیر مسلم ممالک میں آباد مسلمانوں کے لیے رہ نمائی فراہم کرنے کی کامیاب ترین کوشش کی ہے۔

ڈاکٹر علی محی الدین قرہ داغی (پیدائش :۱۳۴۸ھ /۱۹۴۰ء) عراق (کردستان ) کے رہنےوالے  ہیں۔ انہوں نے ابتدائی وثانوی تعلیم اپنے وطن میں حاصل کی، پھر اعلیٰ تعلیم کے لیے جامعہ ازہر کا رُخ کیا۔ وہاں سے ڈاکٹریٹ کرنے کے بعد قطر یونیورسٹی دوحہ  میں تدریسی فرائض انجام دینے لگے۔ موصو ف ان دنوں ’ الاتحاد العالمی للعلماء المسلمین‘ کے جنرل سکریٹری ہیں۔ فقہ اور اسلامی معاشیات اورمالیات کے ماہرین میں آپ کا شمار ہوتا ہے۔ مختلف موضوعات ومباحث پر آپ کی متعدد گراں قدر اوروقیع کتابیں شائع ہوکر مقبول عام ہوچکی ہیں۔ ان میں فقہ البنوک الاسلامیہ، التامین الاسلامی، الحقوق المالیۃ، المدخل الی الاقتصاد الاسلامی اورنحن والآخر کافی مشہورہیں۔ مختلف سمینارں اورکانفرنسوں میں شرکت کے لیے متعدد بار ہندوستان تشریف لاچکے ہیں۔

زیر نظرکتاب  در اصل ان کی تصنیف ’یوسف علیہ السلام۔ قدوۃ للمسلین فی غیر دیارہم‘ کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ خدمت مولانا ذکی الرحمٰن غازی فلاحی مدنی نے انجام دی ہے۔ موصوف مشہور علمی وتحریکی دانش گاہ جامعۃ الفلاح بلریا گنج اعظم گڑھ میں تدریس کافریضہ انجام دے رہے ہیں۔ تقریباً دو درجن کتابوں کے مصنف اور مترجم ہیں۔

یہ کتاب چار ابواب پرمشتمل ہے : پہلے باب میں سورۂ یوسف کا مطالعہ کیا گیا ہے اوراس میں پائے جانے دروس ونصائح، شرعی احکام، عمومی قاعدے، اِلٰہی نوامیس وسنن اورعمومی وخصوصی نوعیت کے کائناتی، انسانی وسماجی اصول ومبادی کی عقدہ کشائی کی گئی ہے۔ دوسرے باب میں غیرمسلموں کے ساتھ مسلمانوں کے تعلقات کے بارے میں شرعی احکام اورعام اصولوں پر روشنی ڈالی گئی ہےاور  خاص طور سے اس پہلو کا جائزہ لیا گیا ہے کہ مسلمان اقلیت کا اپنے ملک کی غیرمسلم اکثریت کے ساتھ کیسارویہ اوربرتاؤ ہونا چاہیے؟ تیسرے باب میں بتایا گیا ہے کہ مثبت انداز میں ملک کی تعمیر وترقی میں حصہ داری کے حوالے سے حضرت یوسف علیہ السلام کی ذات کسی بھی مسلم اقلیت کے لئے نمونہ ہے۔ قصۂ یوسفؑ کی روشنی میں اقلیتی شناخت کےساتھ جینے والے مسلمانوں کویہ سبق ملتا ہے کہ وہ غیر اسلامی معاشروں میں کیسے زندگی بسر کریں ؟ کس خوش اسلوبی سے سماج کی اصلاح وترقی میں اپنا رول ادا کریں ؟ اورکس طرح بہتر انداز میں حقوق ومراعات سے بہرہ یاب ہوتے ہوئے فرائض وواجبات سے عہدہ برآ ہوں ؟ چوتھے باب میں وطن سے انتساب رکھنے کی شرعی حیثیت، اس کے نتیجے میں ملنے والے حقوق اور عائد ہونے والی ذمے داریوں کی تشریح اصلاحی اصولوں کی روشنی میں کی گئی ہے۔

مترجم نے کتاب میں چار(۴) ضمیمہ جات کا بھی اضافہ کردیا ہے، جس سے کتاب کی افادیت میں اضافہ ہوگیا ہے :(۱) کفر اور کافر(۲) دنیا کی فقہی تقسیم (۳) غیر مسلم ملک میں نہی عن المنکر (۴) کذلک کدنا لیوسف کی تفسیر۔ ہندوستان میں مسلمان اقلیت میں ہیں۔ اس حیثیت سے ان کے بے شمار مسائل ہیں۔ امید ہے  اس کتاب سے ان مسائل کوسلجھانے اوران کا مناسب حل تلاش کرنے میں مد د ملے گی۔  فاضل مترجم مبارک باد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے اس اہم کتاب کا اردو ترجمہ کیا۔ اللہ تعالیٰ سے دُعا ہے کہ موصوف کا قلمی سفر آب وتاب کے ساتھ جاری رہے۔

تبصرے بند ہیں۔