مفکر ملت عبدالرحیم قریشی ؒ

 مفتی محمد صادق حسین قاسمی

  سرزمین ِ حیدرآباد نے ہردورمیں علم وفن، فضل وکمال کی حامل عظیم المرتبت اور یادگارِ زمانہ شخصیتوں ، عہدساز افراداورتاریخ ساز رجال کودنیاکے سامنے پیش کیاکہ جن کے فیض سے نہ صرف ملک نے بلکہ پورے عالم نے فائدہ اٹھایا، جن کی قربانیاں ملت ِ اسلامیہ کے لئے ناقابل ِ فراموش رہی ہیں ، جن کی صبح وشام کا ہروقت، اورزندگی کا ہر لمحہ قوم کے لئے اورملت کی فلاح وبہبودی کے لئے وقف تھا، اورجن کے کارنامے تاریخ کاایک لازوال باب اورروشن عنوان ہیں ، ہر عہدمیں جن کو برابریادکیاجائے گا، جن کے روشن کئے ہوئے فکروفن کے چراغوں سے اُجالا حاصل کیا جائے گا، جن کے تجربات اورخدمات سے استفادہ کیاجاتارہے گا۔ چناں چہ اُن ہی عظیم ہستیوں اورناقابل ِ فراموش شخصیتوں میں ایک نمایاں اور عظیم نام مفکر ِ ملت، ماہر ِ قانون جناب عبدالرحیم قریشی صاحب ؒ کا بھی ہے۔

    محترم عبدالرحیم قریشی  ؒ 14جنوری2016ء میں اس دنیا سے انتقال فرماگئے۔ قریشی صاحب ؒ کی شخصیت اپنے عہد کی ایک ممتازاور قدآورشخصیت رہی ہے، قریشی صاحب ؒ اپنی مختلف خوبیوں ، متنوع کمالات، امتیازی اوصاف، قابلیت، صلاحیت، فکرمندی، ملت کے تئیں دردمندی، دوراندیشی، باریک بینی، معاملہ فہمی وقانونی مہارت، ملی مسائل میں غیرمعمولی درک کی بنیاد پر پورے ملک میں ممتاز مقام پر فائز رہے۔ آپ نے جہاں مسلمانان ِ ہند کے متحدہ پلیٹ فارم آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے ذریعہ مثالی خدمات انجام دی ہیں وہیں کل ہند مجلس ِ تعمیر ِملت کو بھی اپنے خون ِ جگر سے سینچااوراس کے فکر وپیغا م کو عام کیا۔ آل انڈیامسلم پرسنل لا بورڈ کے آپ اسسٹنٹ جنرل سکریٹری وترجمان تھے اور کل ہند مجلس تعمیر ِ ملت کے صدر۔ مسلم پرسنل لابورڈ آپ کی فکروں کا ہمیشہ میدان رہااور اس میدان میں ملت کی بھرپور خدمات انجام دی، اپنی تمام صلاحیتوں کو اس میں آپ نے کھپادیااوراپنی پوری زندگی کوقوم وملت کے نام وقف کردیا تھااور آخر لمحہ تک قوم وملت کی خدمات انجام دیتے رہے، اپناسرمایہ ٔ جسم وجان ملت کے لئے نچھاورکرتے رہے، کمزوری، ضعیفی، پیرانہ سالی کے باوجود میر ِ کارواں بن قیادت کا فریضہ انجام دیتے رہے، اورہراہم درپیش مسائل میں زبان وقلم، فکر ونظرکے ساتھ رہبری کرتے رہے۔ آپ کے انتقال کو دو سال کا عرصہ گزرچکا ہے، آج بھی آپ کی کمی کوپوری شدت کے ساتھ محسوس کیاجارہا ہے، اور یقینا محسوس کیا جاتا رہے گا، آپ کی غیر موجودگی کااحساس ہر وقت رہے گا، اورجب جب بھی بادِ مخالف کے تیز جھونکے ملت ِ اسلامیہ کی طرف چلنے لگیں گے، مسلم پرسنل لاپر جب بھی ظالموں کی طرف سے حملے ہوتے رہیں ملت اپنے اس بے لوث ومخلص، فکرمندودردمند محسن و قائد کویاد کرے گی اور آپ کی بے باکی، قوتِ گویائی بھرپورخراج ِ عقیدت پیش کرے گی۔ آئیے کچھ مختصر تذکرہ آپ کے یوم ِ وفات کی مناسبت سے کرتے ہیں :

     جناب عبدالرحیم قریشی صاحب ؒ کی ولادت 7جون1935ء میں شہر حیدرآباد کے محلہ عثمان شاہی میں میں ہوئی۔ آپ کے والد صاحب کانام محمد علی قریشی تھا۔ ابتدائی تعلیم والد صاحب کے پاس حاصل کی اورگلستاں وبوستاں پڑھی، پھر والد صاحب ہی کی نگرانی میں دسویں جماعت مکمل کی۔ آگے اعلی تعلیم کے لئے آپ نے بڑی محنتیں کیں ، گھر کے معاشی حالات کی تنگی کے باوجود اعلی تعلیم کے حصول کا شوق وجذبہ برابر آپ میں موجزن رہا اور آپ نے کوئی موقع تعلیم حاصل کرنے کا ہاتھ سے جانے نہیں دیا، 1956ء میں عثمانیہ یونیورسٹی سےB.Scکی سند حاصل کی، M.Scمیں داخلہ لینے کے باوجود معاشی تنگیوں کی وجہ سے مکمل نہیں کرپائے، 1977ء میں عثمانیہ یونیورسٹی سے آپ نے وکالت کی سند حاصل کی، اورباقاعدہ اعلان کیاکہ’’وہ کبھی اپنے ذاتی فائدہ کے لئے وکالت نہیں کریں گے، بلکہ صرف مسلمانوں کے لئے قائم کمیشنوں میں بطوروکیل شریک ہوں گے، وہ آخری وقت تک اس شرط پر سختی سے قائم رہے، آپ کی قابلیت سے نہ صرف مسلم بلکہ غیر مسلم دانشوران بھی متاثرہوئے۔ 1950میں جناب سید خلیل اللہ حسینی نے دکن کے مسلمانوں کی عظمت ِ رفتہ کو بحال کرنے کی خاطر’’بزم ِ احباب‘‘ کے نام سے ایک تنظیم قائم کی، 1954ء میں اسی بزم کا نام ’’تعمیر ِ ملت‘‘ رکھاگیا، قریشی صاحب ؒ اس میں خلیل اللہ صاحب کے دست وبازو بن کر کام کرنے لگے، آپ کو تعمیر ِ ملت سے اس قدر لگاؤ تھا کہ آپ نے اس کام کے لئے سرکاری ملازمت کو تک خیر باد کہہ دیااورہمہ وقت ملت کی خدمت کو اپنا نصب العین بنالیا، 1957ء میں جب تعمیر ِ ملت تین ریاستوں میں پھیل گئی تو اسے کل ہندمجلس تعمیر ِ ملت کانام دیا گیااور آپ باقاعدہ اس کے نائب صدربنادئیے گئے۔ آپ مسلم پرسنل لابورڈ کی تاسیس ہی سے اس سے وابستہ رہے، 1977میں آپ کی صلاحیتوں اور جذبوں کو دیکھتے ہوئے قریشی صاحب ؒ کو بورڈکا باقاعدہ ممبر منتخب کیاگیا۔ آپ تعمیرِ ملت کے ترجمان پندرہ روزہ ’’شعور‘‘ کے مدیر بھی تھے۔ 2003ء میں آپ کو مسلم پرسنل لابورڈ کا اسسٹنٹ جنرل سکریٹری کے عہدہ کے ساتھ بورڈ کی ترجمانی کی ذمہ داری دی گئی، پوری زندگی آپ نے اس عظیم ادارہ کی ذمہ داریوں کو بحسن وخوبی نبھایا، مسلم پرسنل لابورڈ کے جلسوں کو سنبھالنا، پریس کے لوگوں سے نپی تلی زبان میں بات کرنا، اسلامی قانون، ملکی قانون، جمہوری طریقہ کار اورملک کی مختلف عدالتوں میں جاری مقدمات پر نگاہ رکھنا، ہرکام سخت محنت سے کرناآپ کا معمول تھا، مسلم پرسنل لابورڈکی ہرخدمت اورکارنامے کے ہرحرف کے ساتھ آپ کانام سنہرے حرفوں کے ساتھ شامل ہے۔ (مستفاداز:ماہنامہ الفرقان لکھنواپریل 2016)

    اب ایک نظر قریشی صاحبؒ نے کن محنتوں کے ذریعہ اس ملت کی خدمات انجام دی ہیں اور آپ کی گراں قدر خدمات پر ملک کے ممتاز علماء ومفکرین نے کیا اظہارِ خیا ل کیا ہے اس کو بھی مختصر ملاحظہ کرتے ہیں تاکہ ہمیں اندازہ ہوکہ ہم نے اپنے شہر اور ریاست کی کس عظیم المرتبت شخصیت کو کھودیا ہے اور جن کی جدائیگی کااحساس آج بھی اہل ِ فکر ونظر کو تڑپادیتا ہے، خاموشی اور سادگی کے ساتھ خدمات انجام دینے والے یقینا دلوں میں محبتوں کے نقوش چھوڑجاتے ہیں ، ریا وکھاوے سے پاک، اخلاص وللہیت کے ساتھ کام کرنے والے اپنے چلے جانے کے بعد بھی کس طرح قلب کے نہاں خانہ میں اپنی عظمتوں کو نقش کرجاتے ہیں ، ہمیں ان چیزوں کو حضرت قریشی صاحب ؒ کی زندگی میں اسے دیکھنا چاہیے، بلاشبہ جب ہم اس لحاظ سے آپ کی زندگی کو دیکھتے ہیں تو دل جذبات سے امڈآتا ہے اور آنکھیں اشکبار ہوجاتی ہیں کہ ہم نے اپنی بے خبری، لاعلمی ونادانی سے ان سے کتنا کسب ِ فیض کیااور کتنا محروم رہے؟

    آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے موجود ہ جنرل سکریٹری حضرت مولانا ولی رحمانی صاحب نے آپ کی تعزیت کے موقع پر کہاکہ:’’جناب عبدالرحیم قریشی صاحب کسی ایک انسان کانام نہیں تھا، ان کا درد اوران کی تڑپ پوری ملت کے لئے وقف تھی، قریشی صاحب اپنی جوانی کے دور میں سید خلیل اللہ حسینی صاحب ؒ کی تحریک سے متاثرہوئے اورملی خدمات میں ایسے لگے کہ پچاس سالوں تک اس قوم کی خدمت اوربہتری کے لئے اپنا ایک ایک قطرہ خون سوکھادیااوراپنی جوان ہڈیوں کو گھلادیا، آپ کی صلاحیتوں کو والد صاحب ؒ ( حضرت مولانا منت اللہ رحمانی صاحب ؒ)نے تاڑلیااوروہ بورڈ کے لئے ایک مضبوط ستون ثابت ہوئے، ہمارے قریشی صاحب ؒ سید خلیل اللہ حسینی صاحب کے جذبہ ٔ ایثار کی بھٹی میں تپے اورمولانا منت اللہ رحمانی ؒ کی تربیت میں ایسے پروان چڑھے کہ پوری قوم کے لئے گوہر ِ نایاب ثابت ہوئے، اورملت کے لئے عظیم سرمایہ ثابت ہوئے۔ آپ کی خدمات کی طویل فہرست ہے، آپ کا جذبہ بڑا مبارک تھا، قانونی وعدالتی اورجمہوری معاملات میں بورڈ کی کامیابیوں میں بنیادی کردار آ پ کا ہوا کرتا تھا۔ بورڈ کی خدمات کے ہر حرف کے ساتھ آپ کا نام جڑاہوا ہے۔ ‘‘(اردو نیوز18)

    بورڈ کے موجودہ ترجمان حضرت مولانا خلیل الرحمن سجادنعمانی لکھتے ہیں :محترم قریشی صاحب عمائدین حیدرآباد کی اس نسل سے رکھتے تھے جو دینی وعصری علوم کی جامع ہوا کرتی تھی، وہ ایڈوکیٹ بھی تھے اور ملی حمیت اورسیاسی شعور بھی بھرپوررکھتے تھے اور انہی گوناگوں صفات اور متنوع قسم کی صلاحیتوں کی وجہ سے وہ بورڈ کے انتہائی اہم ستون شمارکئے جاتے تھے، پیرانہ سالی، اورمختلف امراض وعوارض میں مبتلاہونے کے باوجود سخت محنت کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں اداکرتے تھے۔

    آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے مرکزی دفتر کے آفس سکریٹری جناب محمد وقارالدین لطیفی صاحب لکھتے ہیں :قریشی صاحب کی محنت ِ شاقہ اورجہد ِ مسلسل کو دیکھ کر جوان خون بھی پانی ہونے اورمضبوط ہڈیوں کو گھلنے میں دیر نہیں لگے گی، بابر ی مسجد مقدمہ کے خلاف بورڈ نے سپریم کورٹ میں جوجواب داخل کیا ہے اس کا زیادہ تر حصہ ہمارے قریشی صاحب ؒ کے قلم سے ہے، اسی طرح دارالقضامقدمہ، غرض کہ بورڈکی طرف لڑی جانے والی تمام قانونی لڑائیوں کا زیادہ ترمسودہ آپ ہی قانون دانوں کے مشورہ سے تیارکرتے، بورڈکا جب کوئی وفد حکومت کے سربراہوں سے ملاقات کرتا تومیمورنڈم، ملاقات کے بعد اخباری بیان سب آپ ہی مرتب فرماتے، وکیلوں سے رابطہ، ارکان بورڈکوگاہے گاہے کسی اہم مسئلہ متوجہ کرنا اور اس کے لئے کوشش کرنا سب آپ بہت خوبی کے ساتھ انجام دیتے۔ ہرکام سخت محنت سے انجام دینا، دن کا چین اور راتوں کی نیند کو میں اپنی آنکھوں سے بارہا قربان کرتے دیکھا ہے کہ بیماری اورسخت وپریشانی کے باوجود ملت کی فلاح کے کاموں کو مقدم رکھا، ۲۴ گھنٹوں میں ۱۸؍۱۸؍گھنٹے مستقل کام کرتے دیکھا، درمیان میں صرف نمازوں کی ادائیگی فرماتے اورباربار دیکھا کہ بھوک وپیاس سب بھول کرکاموں میں لگے رہتے، ہم جیسے جوانوں کی ہمت بھی جواب دے جاتی مگر ان کاجگر تھاکہ صرف کام کرنا ہے۔ ‘‘

    قریشی صاحب ؒ کی شخصیت پر ملک کے تمام ہی ممتاز علماء کرام اورمختلف مکاتب ِ فکر کے ذمہ داران نے اپنے دکھ درد کا اظہارکیاتھااور آپ کی وفات کو ملت کے لئے ایک عظیم خسارہ قراردیا تھا، اس مختصر تحریر میں ان تمام کے بیانات اورآپ کی شخصیت سے متعلق خیالات کو نقل نہیں کیاجاسکتا ہے، اس مختصر تحریر کے ذریعہ یہی بتلانا مقصودہے کہ قریشی صاحب ؒ بلاشبہ ان لوگوں میں سے تھے جو مدتوں بعد پیداہوتے ہیں ، اوراپنی خدمات، قربانیوں اور اعلی صفات کی وجہ سے ہمیشہ دل وجان میں بس کرچلے جاتے ہیں ، آپ جیسے لوگ موجود تو نہیں ہوتے ہیں

 لیکن ان کے تذکرے اور احوال ایمانی حرارت کا ذریعہ، جذبہ ٔ خدمت کو ابھارنے کا سبب، حوصلوں کو تقویت دینے، خلوص وللہیت کے ساتھ کام انجام دینے، زندگی کی عظیم نعمت کو خدا کی دین کی حفاظت اور اس کی سربلندی کے لئے وقف کرنے کی دعوت دیتے ہیں ۔ حضرت عبدالرحیم قریشی صاحب ؒ کی عظیم خدمات اور بے لوث کارنامے ہمیشہ یاد رہیں گے اوران شاء اللہ ان کے رفع ِ درجات کا سبب بنیں گے۔ اللہ تعالی ان جنت میں اعلی مقام نصیب فرمائے اور ان کی خدمات کو ان کے لئے صدقہ ٔ جاریہ بنائے۔ آمین

تبصرے بند ہیں۔