ممتاز شاعر اور ناظمِ مشاعرہ انور جلال پوری کی وفات

جاوید رحمانی

ہندستان کے مشہور و ممتاز شاعر، ناظم مشاعر اور مدرسہ تعلیمی بورڈ ،  اتر پردیش کے سابق چیئرمین جناب انور جلال پوری کا 2؍جنوری 2018 کی صبح تقریباً 10 بجے لکھنؤ میڈیکل کالج کے ٹراما سینٹر میں انتقال ہوگیا جہاں وہ 28؍دسمبر 2017 سے زیر علاج تھے۔ انھیں برین ہیمبریج ہوگیا تھا۔ انور جلال پوری کی وفات پر انجمن ترقی اردو (ہند) نے ایک تعزیتی قرار داد پاس کی جس میں ان کی ہمہ جہت شخصیت اور ان کے متعدد کارناموں و خوبیوں کا ذکر کرتے ہوئے ان کی علمی، سماجی اور شعری خدمات کو منفرد بتایا گیا اور کہا گیا کہ انور جلال پوری جہاں ایک طرف مشاعروں کے مشہور ِ زمانہ ناظم تھے تو دوسری طرف مشہور و مقبول شاعر بھی تھے۔

 انور جلال پوری 6؍جولائی 1947 کو پیدا ہوئے تھے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد انھوں نے علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی سے ایم اے (انگریزی) اور اودھ یونی ورسٹی فیض آباد سے ایم اے (اردو) کی ڈگریاں حاصل کیں۔ انور جلال پوری کی ایک درجن سے زائد مطبوعات ہیں جن میں کھارے پانیوں کا سلسلہ، خوشبو کی رشتہ داری، جاگتی آنکھیں، جمالِ محمد  ﷺ، ضربِ لاالٰہ، بعد از خدا، حرفِ ابجد، روشنائی کے سفیر، اپنی دھرتی اپنے لوگ، راہرو سے رہنما تک، اردو شاعری میں گیتا اور رابندر ناتھ ٹیگور کی گیتانجلی کا اردو ترجمہ قابلِ ذکر ہیں۔

انور جلال پوری نے فنِ نظامت کو ایک نیا اور اعلا مقام عطا کیا ۔ نظامت ہی کی وجہ انھوں نے قومی ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی شہرت حاصل کی۔

انجمن ترقی اردو (ہند) محسوس کرتی ہے کہ انور جلال پوری کی وفات سے اردو شعرو ادب   کا ایسا خسارہ ہوا ہے جس کی تلافی ممکن نہیں اور دعا گو ہے کہ خدا مرحوم کو اپنی جوارِ رحمت میں جگہ دے اور لواحقین کو صبرِجمیل کی توفیق عطا فرمائے۔

تبصرے بند ہیں۔