مناجات

عبدالکریم شاد

یا رب! ہر اک خیال کا چہرہ سنوار دے

تو میرے ذہن و قلب کی دنیا سنوار دے

۔۔

جنت میں تیرے حسن کا دیدار کر سکوں

تو میرے شوق دید کو اتنا سنوار دے

باقی رہے نہ ظاہر و باطن میں کوئی نقص

"ہر زاویے سے مجھ کو خدایا سنوار دے”

دنیا نہ کر سکے مرا کردار داغ دار

یوسف کی طرح میرا سراپا سنوار دے

جنت میں مصطفی کی ہو صحبت مجھے نصیب

طاعت کو میری مثلِ صحابہ سنوار دے

تو نے عطا کیے ہیں مجھے پاؤں اور نظر

اتنا کرم بھی کر کہ یہ رستا سنوار دے

اپنے گناہ گار کی توبہ قبول کر

دھندلا گیا ہے آئنہ دل کا, سنوار دے

دشوار ہو گیا مرا رہنا سکون سے

بکھرا پڑا ہے زیست کا کمرہ, سنوار دے

اپنے قلم کو اذن دے ترمیم کا خدا!

قسمت میں تو نے جو بھی لکھا تھا, سنوار دے

گفتار سے میں دوست بنا لوں رقیب کو

اس طرح میری بات کا لہجہ سنوار دے

تیرے حضور لائقِ تسلیم پیش ہو

یوں بندگی کا طور طریقہ سنوار دے

منظر ہو کوئی اس کی حقیقت ہو آشکار

یا رب! نگاہِ شاد کو ایسا سنوار دے

تبصرے بند ہیں۔