منافقت کی چال میں سنیت

رضی الہندی

ملک شام کے متعلق تین بڑی قوموں کا نظریہ شاید ہی کسی سے ڈھکا چھپا ہو آج یہ ملک جنگی مشقگاہ کے ساتھ ساتھ آلات حرب وضرب کے مظاہرہ کا اڈہ بنا ہوا ہے۔ ظاھر ہے کہ یہ ایک اسلامی ملک کے طور پر برسوں متعارف کرایا گیا ہے گرچہ یہاں نظام اسلام کی طرح کچھ ہی دن باقی رہی تھی مگر پھر بھی آجتک یہاں پر سنی مسلمانوں کی کثیر آبادی بستی ہے فلسطین پر یہودیوں کی روزینہ کاروائیوں اور ظلم کے خلاف یہاں کے لوگوں نے مظاہرہ کیا اور رجیم بشار الاسد نے وقتی ساتھ دیا اور سیاستاً وہ حامئ اسرائیل ہی رہا کیونکہ وہ سنی مسلمانوں کو ختم کر رہا تھا ابھی تک  ایران درپردہ اس جرم میں برابر کا شریک ہے بلکہ یہ ابلیسی خواہشات کا ملک شاداں و فرحاں ہیکہ سنی حکمرانوں کا عراق و یمن اور فلسطین سے خاتمہ ہو چکا ہے اب سعودی عرب کی اور نظریں گڑائے ہوئے ہے اور اپنی پرانی دجل و مکر کی روش میں اس نے کافی ترقی کر اب ملکی طور پر یہ غداری اسلام کا کردار ادا کر رہا ہے سقوط بغداد ہو یا غرناطہ، ایوبی لشکروں کو بار عیسائیوں سے جنگ سے روکنا ہو یا ھند میں ٹیپو سلطان اور نوابوں سے غداری، افغانستان و مصرکی اینٹ سے ایں ٹ بجوانے ہر جگہ کی خاک خون سے عبارت ہے۔

اور اب بھی شام  کا حال عیاں ہے اسد نے دنیا کے ہر درندوں کے ساتھ ملکر سنی مسلمانوں کے خون بہانے کی آزادی دے رکھی ہے، ترکی بھی آکر مار رہا روس بھی بمباریاں کررہا اور امریکہ بھی اپنے ھاتھ صاف کر رہا ہے۔

ابھی شام کے دو شہر غوطہ اور عفرین میں سنی مسلمانوں کو ترکی اور بشارالاسد کی فوج اور روس ملکر مار رہے اور رپورٹ کے مطابق صرف۔ غوطہ کے علاقے میں کی جانے والی اس فضائی بمباری میں اب نسبتاﹰ کمی واقع ہو چکی ہے جس کے سبب محض 10 دن کے دوران 600 عام شہری  ہلاک ہوئے۔ یہ کمی روس کی جانب سے اس اعلان کے بعد سے دیکھی گئی ہے جس کے مطابق روزانہ پانچ گھنٹے جنگ بندی رہیگی اور اھل غوطہ سرکار کے بار بار اصرار پر بھی شہر خالی کرنے کوراضی نہیں ہیں اور دوسرا شہر عفرین ہے۔

عفرین کا بیشتر علاقہ پہاڑوں پر مشتمل ہے اور اسکا کل رقبہ 3850مربع کلو میٹر ہے جوکہ شام کے کل رقبہ کا محض دو فیصد ہے۔ یہ شہر کردوں اور ترکی دونوں کیلئے سیاسی اور جغرافیائی اہمیت کا حامل ہے یہ دریائے عفرین کے دونوں کناروں پر پھیلا ہوا ہے مشرقی حلب میں اسکے بالمقابل اعزاز شہر واقع۔ ہے اور جنوب سے جنوب مغربی میں ادلب گوریر اور شمال مغرب کی جانب ترکی کی سرحد واقع ہے مزید جانکاری لنک پر دیکھیں نہایت خوبصورت شہر ہے۔

http://urdu.alarabiya.net/ur/middle-east/2018/01/18/%D8%B4%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%DA%A9%D9%8F%D8%B1%D8%AF%D9%88%DA%BA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AA%D8%B1%DA%A9%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D8%B1%D9%85%DB%8C%D8%A7%D9%86-%D9%86%D8%A6%DB%8C-%D8%AC%D9%86%DA%AF-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B1%DB%8C.html

یہاں پر طیب اردگان نے فوجکشی و بمباری کی ہے اور بہت نقصان پہنچایا ہے اور سنیوں کے خاتمے کے چکر میں اس نے کیا غلطی کر ڈالی کی ابھی وہ بھی حملہ سی باز ورکا ہے۔ شام کے شمال مغربی شہر عفرین پر ترک فوج کے فضائی حملے میں صدر بشارالاسد کی حکومت کے وفادار 36 جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں۔ وہ عفرین میں شامی کرد ملیشیا کی حمایت میں ترک فوج کے خلاف لڑائی کے لیے موجود تھے۔

برطانیہ میں قائم شامی رسدگاہ برائے انسانی حقوق نے اطلاع دی ہے کہ عفرین کے علاقے کفر جنہ میں ترک طیاروں نے اسد رجیم کے وفادار جنگجوؤں کو فضائی بمباری میں نشانہ بنایا ہے۔اس علاقے پر گذشتہ 48 گھنٹے میں ترکی کا یہ تیسرا فضائی حملہ ہے۔علاقے کو ایردوآن کے مصائب سے نجات دلانے کا عزم وہاں کی سیاسی جماعت نے کیا ہے چنانچہ  کرد ملیشیا کی پروٹیکشن یونٹس کے سربراہ سیبان حمو نے کہا ہے کہ کرد فورسز علاقے کو ترکی اور ایردوآن کے مصائب سے نجات دلانے کا عزم کیے ہوئے ہیں۔ کرد ملیشیا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منگل کے روز جاری کردہ اس اعلان کا خیر مقدم کیا جس میں انہوں نے شمالی شام میں کردوں کے تحفظ کے لیے ایک نیا لشکر تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا۔

کردوں کی مقرب خبر رساں دارے’فرات نیوز ایجنسی‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سیبان حمو نے کہا کہ ان کی فورسز روج آفا اور عفرین کے دفاع کے لیے تیار ہیں۔خیال رہے کہ مشرقی شام کے اس کرد اکثریتی علاقے کو کرد اپنے طور پر ’روج آفا‘ یعنی مغربی کرستان کا نام دیتے ہیں۔

یعنی پھوٹ ڈالو لڑاؤ اور ھتھیار بیچو اور دشمن کو کمزور و بزدل بنادو کی پالیسی پر امریکہ عمل پیرا ہے اور یہی اسکا پلان بی ہے اور جب یہ بالکل کمزور ہوجائینگے تو پھر ناجائز اولاد اسرائیل کا چڑھا دیگا۔ اور پھر انسانیت کا وہ ننگا ناچ یہاں کیا جائے گا کہ اس سے روح انسانیت کانپ جائیگی۔

 تیزی سے اس پر یہ عمل کر رہے اور ٹرمپ کا بار بار ویزا پالیسی میں ھیر پھیر اور ادلا بدلی اور بچکانہ حرکتیں و طفلانہ فیصلے صرف میڈیا کی آنکھ میں دھول جھونکنے کے لئے ہے تاکہ عیسائی جعلسازی کو بلا روک تھام کے عمل در آمد لایا جائے اور یہودیوں کے پنجہ استبداد کو قوت و توانائی بخشی جائے اور یہ کام برق رفتاری سے ہو رہا اور ابھی عفرینیوں کی مدد کے لئے نئی فوج کی تشکیل کا ٹرمپ کا اعلان ماسٹر کارڈ ہے تاکہ لوگ اسکو غلط نہ کہیں۔

 الغرض سنی مسلمانوں کے دشمن شیعہ ہمیشہ سے رہے ہیں بلکہ انکی بنیاد ہی اس پر ہیکہ یہ انکے سب سے بڑے دشمن ہیں اور انکا قتل جائز ہے اور اب ان کو ترکی جیسے ایک ملک کا سپورٹ مل رہا اور در پردہ ایران اس شازش کا بازیگر بننا چاہ رہا اور امریکہ و اسرائیل کو بھی چونکہ اسلام پرستوں سے ہی خطرہ اور انکی بھی زندگی کا مقصد خاتمہ اسلام ہے اس لئے یہ اس کا ساتھ دے کر انکو بھی تھوڑا تھوڑا کر کے مار رہا ہے کہ کمزور تو مر ے ہی جا رہے ہیں۔ ۔۔۔

کیا اسلام کی  یہ تاریخ نہیں رہی کی ھمیشہ اسے غداروں و منافقوں سے خطرہ رہا ہے اور یہی ذلت کا ذریعہ بنے ہیں بالکل ہاں اور وہی تاریخ پھر دہرائی جارہی جوکہ ایک بار بغداد میں تاتاریوں نے کیا تھا

ولن تجد لسنۃ اللہ تبدیلا۔۔۔۔۔تلک الایام نداولہا بین الناس۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔