مومن کا قاتل جہنمی ہے!

حافظ ہاشم قادری

اسلا م ایک آ فا قی مذ ہب ہے یہ صر ف اپنے ماننے والوں کو ہی نہیں بلکی سا ری انسا نیت کو امن کا پیغا م دیتا ہے ہر طبقے کا انسان  خوا ہ امیر ہو غریب ہو کسی ذ ات و قبیلے کا ہو سبھی کے حقوق مرتب کئے اور گھر یلو ز ند گی سے لیکر سما جی زند گی تک ہر پہلو میں امن وسکون سے کی تلقین کی ہر جاندار کے حقو ق کے بھی بھی بتا ئے  اسلا م مین انسا نی جا نوں کی بہت قدر و اہمیت ہے انسا نی جان کی حر مت کو قرآن وحدیث میں صرا حت  (DETAILS ( کے ساتھ بیا ن فر مایا ار شا د باری تعا لیٰ ہے  وَ لاَ تَقْتُلُو انَفْسَا لَّتِیْ  حَرَّ مَ ا  للہ (القر آ ن، سورہ بنی  اسر ئیل  17 ، آیت 33) تر جمعہ :  اور کوئی جا ن جسکی حر مت اللہ  نے رکھی ہے  نا حق قتل نہ کرو  اور جو نا حق ما را جائے  تو بیشک ہم نے اس کی وارث کو قا بو دیا تو وہ قتل میں حد سے نہ بڑ ھے ضرو ر اس کی مدد ہو نی ہے۔

مومن کاقتل اور خودکشی دو نوں حرام ہے

 قاتل کے دل میں انسا نیت کا درد با قی نہیں رہتا اس کا دل ، محبت ،ہمدردی، سے خالی ہو جا تا ہے آج انسا نوں کے قاتلو ں کا حال دیکھ ئیے مسجدوں میں نما زیوں کو بم سے ہلاک کر رہے ہیں حد توہے کہ جنا زہ کہ نمازوں میں بھی خود کش بم دھما کوں سے اپنی  زند گی تو ختم کر ہی رہے ہیں دوسروں کہ بھی جا نیں لے رہے ہیں ۔ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ سے  را ویت ہے نبی کریم  ﷺ نے فر ما یاکہ جس نے اسلام کے سوا کسی اور مذ ہب کی جھو موٹ قسم کھائی ہے اور جس نے کسی چیز سے خو د کشی کر لی تو اسے جہنم میں اسی  سے عذ اب دیا جا ئے گا اور مو من پر لعنت بھیجنا اسے قتل کرنے کے برابر ہے اور جس نے کسی مو من پر کفر  کی تہمت لگا ئی تو یہ اس کے قتل کے برابر ہے(صحیح بخا ری، باب ۔ جوشخص اپنے کسی مسلما ن بھائی کو جس میں کفر کی وجہ نہ ہو کا فرکہے وہ خو د کافر ہو جا تا ہے، حد یث 6105 )اور حد یثیں بھی مطا لعہ فرمائیں  5778،6047، 6493،6607، وغیرہ وغیرہ  مذ کو رہ حد یث میں تین باتو ں کہ طر ف اشارہ ہے:

 1۔ خود کشی حرام ہے اورخود کشی کرنے وا لا جہنمی ہے۔

2.مومن پر لعنت بھیجنا اسے قتل کر نے کے برا بر ہے۔

 3 ۔ کسی مو من کو کا فر کہنا اسے قتل کر نے کے برا بر ہے ( غو ر کرنے کی ضرو رت ہے)مومن کا قتل کر نا اللہ اور اسکے رسول  ﷺ کے  غضب کودعو ت دینا ہے کیا ان ظالموں نے اللہ اور اس کے رسول  ﷺ کے وہ احکا مات نہیں  پڑ ھے ہیں جو قا تلو ں کے لیے قر آن مجید نا زل ہوئی ہیں  ارشا د بری تعا لیٰ ہے  وَ  مَیّقْتل (القرآن،سورہ نساء4، آیت 92 .93) تر جمہ :اور جو شخص کسی مسلما ن کو قصدً قتل کرے تو اس کی سزا دوزخ ہے کہ مدتوں اس میں رہے گا اور اس پر اللہ کا غضب نازل ہو گا اوراللہ اس پر لعنت کرے گا اوراس نے اس کے لیے زبر دست عذا ب تیا ر کر رکھا ہے ۔( کنزا لا یمان) قر آن مجید میں بہت سی آیات مبا رکہ نا حق قتل کے با رے میں  مو جود ہیں ،سورہ الفر قان ،آیت 25, 28,29   سورہ،5  آیت  95, سورہ 4, آیت 92  وغیرہ وغیرہ ۔نبی رحمت  ﷺ نے سخت الفاظ میں اس گنا ہ کبیر ہ سے باز رہنے کا حکم  فر ما یا ہے ۔

 حضر ت ابو ہر یرہ ر ضی اللہ عنہ  سے را وا یت ہے  کہ: آپ نے فر ما یا( ایک وقت ایسا آئے گا کہ جب ) علم اٹھا لیا جا ئے گا ۔ جہا لت اور فتنے پھیل جا ئیں   گے اور حرج بڑ ھ جائے گا۔ آپ سے پو چھا گیا کہ یا رسو ل اللہ! ہر ج سے کیا مرا د ہے؟ آپ  ﷺ نے اپنے ہا تھ کو حر کت دے کر فر ما یا اس طرح، گویا(اشا رہ)  آ پ نے اس سے قتل مرا د لیا( بخاری حد یث،  85  ایک جگہ تو قتل نا حق کو کفر رار دیا  اور فر مایا  سبا ب المسلم فسو ق وقتا لہ کفر کسی مسلما ن کو گا لی دے نا فسق ہے اور اسے قتل کرنے کے لیے لڑ نا کفر ہے ( بخا ری ، حد یث  (6871,644  )

ایک اور حد یث پاک پڑ ھیں غور کریں  ایک جنگ میں  اسا مہ بن ز ید رضی اللہ عنہ ایک کا فر کو قتل کر نے لگے تو اس نے جلدی  جلدی کلمہ پڑ ھ لیا لیکن اسا مہ بن زید نے اسے قتل کر دیا جب نبی رحمت  ﷺ کو اس بات کا علم ہو ا تو آپ اس با ت کو با ربار دہرا ر ہے تھے کہ اسا مہ  تو نے اسے کلمہ  پڑ ھ نے  کے با وجو د قتل کر دیا،  اسا مہ تو نے اسے کلمہ پڑ ھنے کے با وجو د قتل کر دیا  اسا مہ تو نے اسے کلمہ پڑ ھنے کی با وجود قتل کر دیا ، اسامہ تو اس کے کلمے کا  سا منا کیسے کرے گا ، نبی  ﷺ  کے ہو نٹ کپکپا رہے تھے ، اسا مہ بن زید  کی یہ ہو لنا کی امت کو سمجھا ر ہے تھے ، پھر بھی  دل کو  تسلی نہی ہوئی  تو اللہ رب العز ت کی بار گاہ میں گڑ گڑ ا نے  گے کہنے لگے  اے اللہ میں اسامہ  بن زید  کے اس فعل سے  بر اء ت کا  ا  علا ن کر تا ہوں ، ( مسلم حد یث  272)

اسی طرح کی او ر حد یثیں ملا حظہ فر ما ئیں  ،مجمع الز وا ئد  1298،1292,123 مسلم 258،261,274 وغیر ہ وغیرہ  آجکل  ہر طرف بد امنی ،قتل و غا رتگری با رود بم کی با ر ش ہو رہی ہے ہر طرف نفاسا نفسی کا عا لم ہے جہا ں بم دھما کہ ہو تا ہے  کٹے ہوئے اعضا بکھر ے نظر آ تے ہیں  انسان کا خو ن دیکھ کر دل بیٹھ جا تا ہے حضر ت سید ناشیخ عثما ن مر وند ی المعر وف لعل شہباز قلندر رحمتہ اللہ علیہ کی مزا ر پر ظا لمو ں نے کیسے  بے گنا ہوں کا قتل کیابم  دھما کہ کر کے ظلم کی انتہا کر دی  او لیا ء اللہ نے اسلا م کی تبلیغ و اشا عت کی گرا ں قدرخد مات انجا م دیں ۔

انسا نوں کی رہنما ئی کی اور انہیں خواب غفلت سے بید ار کیا ۔یہ اللہ کے ایسے بند ے تھے جو فا تحین زمانہ ہین لیکن انھو ں نے لشکر کشی یا تلواراستعما ل  نہیں کی ۔انکا طریقہ یہ تھا کہ انھو ں نے محبت،انسا نیت،مسا وات،اخو ت، روا داری اور وسیع النظری سے لو گو ں کے قلوب میں اپنی جگہ بنائی۔سر زمین سند ھ پا کستان میں آپ کا مزار ہے 1356 ء میں آپ کا مقبرہ شا ند ار طریقے تعمیر کیا گیا سو نے کے پتر سے مزین  اس کابا ب ا لد اخلہ(در وازہ) ایر ان کے شاہ رضا پہلو ی نے نذ ر کیا تھا۔ آپ کا تعلق اہلسنت الجما عت سے ہے۔16 فر وری 2017 ء کو وہا بی ازم  و اہل حدیث ودا عش ازم سے متا سر مسلک کے ہاڈ لائنر لو گوں نے ایسے وقت دھما کہ کیا جس وقت ہزا روں زائرین وہاں مو جو د تھے ۔اللہ وا لوں  کے آستا نوں پر دہشت گر د حملہ کرنے والے یقینا مسلمان نہیں ہو سکتے۔ یہ در اصل مسلما نوں کو مسلکی بنیا دوں پر ایک دوسرں ے سے لڑانے کی صیہو نی شا زش کا حصہ ہے۔

 حضرت سید شیخ شہباز قلندر حمت اللہ علیہ کے آ ستا نہ پر حملہ سے پہلے بھی پا کستان میں کئی اور بزر گان دین کے آ ستا نوں کو نشانہ بنا یا جاچکا ہے لمبی فہر ست ہے  چند کا مطا لعہ کریں  حضرت شاہ نق رانی ،حضرت عبد الشکور ملنگ بابا،حضرت ابو سعدہ با با ،غلام شاہ غا زی، حضرت د ا تا گنج بخش علی ہجو یری، حضرت عبداللہ شاہ غا زی، حضرت رحمٰن با با، حضرت با با فریدالدین مسعو دگنج شکر ،رحمت اللہ علیھم اجمعین  وغیرہ وغٰیرہ  اسطرح قتل وغا رتگری کرکے کون سا دین کا کام کر رہے ہیں  اور بھی بہت سے واقعا ت رو نما ہوتے رہتے ہیں ،۔

یہ ظا لم اللہ و رسو ل کی تعلیمات کو بھول گئے  اور نام نہا د ملا ئوں  کے فتو وں پر  نہ صرف اپنی جان ضا ئے کر رہے  ہیں بل کہ بے گناہ معصوم بچو ں عو رتو ں بو ڑھوں کو قتل کر  رہے ہیں او ر نو جو انوں کو مار کر عورتو ں کا سہارا  ختم کر دے رہے ہیں بو ڑ ھے  باپ ، ماں کا  سہا  را لو ٹ لے رہے ہیں بہنو ں کہ امید وں کا خون کر کے خوش ہو رہے ہیں اورکہہ رہے ہین ما رو سب کو  سا رے کا فر ہیں ، ان کو مار نے سے سید ھے جنت ملے گی سب کا فر ہین صرف ہم ہی سچے پکے مسلمان ہیں  استغفتر اللہ ثمہ استغفر اللہ ۔

آج نو جو انون نسل کے  ذ ہن میں مسلک کا ز ہر بھر اجا رہا ہے یہا ں  تک بچوں کے ذ ہن میں  یہ بات ڈ الی جا رہی ہے تم ہی صحیح مسلما ن ہو باقی سب غلط ہیں  جب ایک بچے کے ذ ہن میں اسطرح کی با تیں ڈ الی جا ئیں گی  تو ظا ہر سی بات ہے  بڑ اہو کر وہ ا معا  شرہ میں فساد ہی پھیلا ئے گا قتل کر نے سے بھی گر یز نہی کرے گااسے کیا پتہ کی اسلا م میں تو ایک انسا ن کا قتل  پو ری  انسانیت کا قتل ہے ( قر آنی مفھوم) میرے پیا رے دوستو  جنت تو اللہ کو خو ش کرنے سے ملے گی اللہ ر بالعز ت  مسلما نو ں قتل سے کب خوش ہو گا۔ اللہ نے اسکے رسول  ﷺ نے تو مو من قتل حرام قرا ر دیا ہے  جس کے دل مین اللہ کا خو ف ہو گا وہ اتنا بڑا گنا ہ کر نے کے پہلے سو بار سوچے گا اور آ خرت میں جوا ب دہی کے انجام سے ڈرے گا ۔مسلما نوں کے روپ مین  اسلام کو بد نام کر نے و الے انسا نیت کے قا

 تلو ں کو یاد رکھنا چا ہئے  کہ قتل و گا رت گری اور فتنہ وفسادکسی مسا ئل کا حل نہیں  بلکہ مسائل کے حل کے لیئے  صلح کرنا ،  امن قا ئم کرنا ،محبت،ہم دردی،انکساری ،اور با ہمی محبت کی ضر و رت ہے۔

اللہ اور اس  رسول ﷺ کے ارشا دات مبا رکہ کے مطا بق زند گی گذ ار نے کا عز م مصمم  پکا ار دہ کریں اور کسی بھی مسلمان بھائی کو تکلیف نہ  دیں۔ جس دن یہ اچھی سوچ معا شرے میں مضبو ط ہو گی ،اسی دن انسانی  خون کی

قیمت ہو گی اور اس طرح جگہ جگہ خون کی ارزانی ختم ہو گی۔ موت کی جگہ زند گی اور غمی کی جگہ خو شی ہو گی اور معاشر ے میں امن وسکو ن قا ئم ہو گا اللہ تعا لیٰ ہمیں دین کی صحیح سمجھ عطا فر ما ئے اور دین پر چل نے کی توفیق عطا فر مائے آمین ثم آمین

تبصرے بند ہیں۔