’میرانام محمد علی ہے، کیسس کلے ایک غلام کانام تھا‘‘

مجھے ایک ایسے شخص کے نام سے یادکیاجائے جس نے کبھی اپنے لوگوں کاسودانہیں کیاٗ

عبدالعزیز
محمد علی کانام پہلے کیسس کلے تھامگرقبول اسلام کے بعداس نے کہاکہ اب مجھے کیسس کلے کے نام سے نہ پکاراجائے یہ ایک غلام کانام تھا، میرانام محمد علی ہے ۔ محمدعلی نے اسلام قبول کرتے ہی اپنے آپ کودنیاکی ساری غلامی ، ساری نوکری، ساری چاکری سے آزادکرلیا، یہ چیزاس شخص کوحاصل ہوتی ہے جوصرف ایک ہی کی غلامی کاکلادہ اپنے گلے میں ڈال لیتاہے وہ ہے اللہ جسے پروردگار، پالنہار، حاکم، مالک آقاکہاجاتاہے جواحکم الحاکمین ہے ، آج مسلمانوں کا98فیصدسے زیادہ حصہ اللہ کی غلامی کوچھوڑکراوروں کے طوق غلامی کواپنے گلے میں ڈال لیاہے جس کی وجہ سے رسوائی اورذلت اس کامقدربن گیاہے ۔ آج کامسلمان غلاموں کاغلام ، غلام درغلام ہوگیاہے ، اللہ کی غلامی کاکلادہ اپنے گلے سے اتاردیاہے اورہزاروں کی غلامی کاکلادہ پہن رکھاہے ۔’’بناہے شہ کامصاحب پھرے ہے اتراتا‘‘، ہرچوکھٹ پرسرجھکاتاہے ، ہرکی دہلیزپردستک دیتاہے ، ہرایک کے سامنے ہاتھ پھیلاتاہے ۔اگراس کاہاتھ کسی کے سامنے نہیں پھیلتاہے تووہ ہے اللہ ۔ علامہ اقبال کواللہ کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے جنھوں نے اللہ کی بات اپنی زبان میں پیش کی ہے :
ایک سجدہ جسے توگراں سمجھتاہے
ہزارسجدے سے دیتاہے آدمی کونجات
علامہ نے یہ بتایاکہ کفرکیاہے اسلام کیاہے ؟
بتوں سے تجھ کویہ امیدیں خداسے یہ نومیدی
مجھے بتاتوسہی اورکافری کیاہے!
علامہ اقبال کومردمومن کی تلاش تھی ،محمدعلی میں مردمومن کی بہت ساری خوبیاں ملتی تھیں وہ بھی اقبال کی طرح امریکہ کے لوگوں سے مخاطب ہوکرببانگ دہل کہتاتھا ؂
پانی پانی کرگئی مجھ کوقلندرکی یہ بات
توجھکاجب غیرآگے نہ تن تیرانہ من تیرا
ویت نام کی جنگ میں جانے کے لئے امریکی نے حکومت محمدعلی کودستخط کرنے کے لئے کہاتومردمجاہدنے انکارکردیاجس کی وجہ سے اسے جیل خانہ میں بھیجنے کافیصلہ سنایاگیامگرامریکہ کے غیورشہری محمدعلی کے ساتھ کھڑے ہوگئے ، امریکی حکومت کومحمدعلی کے سامنے جھکناپڑااورجیل بھیجنے کافیصلہ رد کرناپڑا۔
علی اپنے زمانے کاایک ایسابہادر، جری انسان تھا، اتناسچااورپکاکہ اس کے حریف بھی اس کے متعلق سچ بولنے سے ذرابھی ہچکچاتے نہیں تھے ۔ اس کا مدمقابل ، اس کاحریف جارج فارمین کہتاہے :
’’تم کوبخوبی معلوم ہے کہ میں محمدعلی کودنیاکے بہترین انسانوں میں سے ایک سمجھتاہوں، اس سے بہترانسان مجھے کبھی نہیں ملا۔ اس نے مجھے جنگل نامی ایونٹ میں پچھاڑدیا۔ اس رات میں اس رنگ میں پہنچنے سے پہلے اس سے میری کوئی بحث وتکرارنہیں ہوئی تھی۔میں نے ہرچیزسے اسے ماراجتنی مجھ میں طاقت وصلاحیت تھی، اس نے کہاجارج! بس تم میں اتنی ہی قدرت ہے ، محمدعلی !وہ کیسی خوشنمارات تھی جوفراجیراورمیں ایک ساتھ رہتے تھے میرے جسم کاایک حصہ مجھ سے الگ ہوگیاجب وہ دنیامیں نہ رہاجسے میں اپنے حصہ کاعظیم ترین حصہ (Greatest Piece)تصورکرتاتھا۔
صدرجمہوریہ ریاستہائے امریکہ کے صدربارک اوبامہ سے سنئے محمدعلی کاان پرکتنااثرتھا،محمدعلی نے بارک اوبامہ کوصدربنانے کاراستہ ہموارکیاتھا :
’’میں ایسے شخص کی تعریف کئے بغیرنہیں رہ سکتاجس نے اپنی ناموری کااستعمال کسی اچھے کام کیلئے کرناپسندنہیں کیایہ محمدعلی ہی کاکارنامہ ہے جس نے عراق میں یرغمال بنائے ۱۴ ؍امریکیوں کورہاکرایاجس نے جنوبی افریقہ کاسفرکی صعوبت برداشت کرکے منڈیلاکوقیدخانے کی زندگی سے آزادکرایاجس نے اقوام متحدہ کے سفیرکی حیثیت سے افغانستان جاکربیماربچوں اورمعذوربچوں کامعائنہ کیا ٗدیکھ بھال کی۔‘‘
جارج فارمین بھی کتنابھلاآدمی ہے ، آج بھی وہ کہتاہے ’’ ایک ایسی شخصیت جسے اسپورٹس کی دنیانے کبھی نہیں دیکھاتھااورنہ کبھی دیکھنانصیب ہوگاوہ ہمیشہ کے لئے عظیم ترین شخصیت کی حیثیت سے جانااورپہچاناجائے گا۔‘‘
علی جیسے مردخداکے لئے اقبال نے کئی پُراثربات کہی ہے
آئیں جوانمرداں حق گوئی وبیباکی
اللہ کے شیروں کونہیں آتی روباہی
علی نہ صرف غیروں پربرستااورگرجتاتھابلکہ اپنوں کوبھی لہولہان کردینے سے نہیں ڈرتاتھاوہ کہتاتھا :
’’میں ایک سچے اورپکے مسلمان کی حیثیت سے ان کے ساتھ کھڑارہوں گاجوایسے شخص کی مخالفت کرتے ہیں جواپنے ذاتی ایجنڈے کوپوراکرنے کے لئے اسلام جیسے سچے اوراچھے مذہب کاغلط استعمال کرتے ہیں۔‘‘
اقبال ؔ نے ایساہی مومن صفت انسان کے لئے کہاہے
اپنے بھی خفاہیں بیگانے بھی ناخوش
میں زہرہلاہل کوکبھی کہہ نہ سکاقند
امریکہ کے دشمنِ اسلام صدارتی امیدوارٹرمپ (Trump)کانام لیے بغیرمرنے سے پہلے مردمیداں محمد علی نے کیاکہاملاحظہ ہو :
’’تقریرکرتے ہوئے کچھ لوگ جوسیاسی لیڈروں کی اصلاح کی بات نہیں کرتے انہیں اپنادل ودماغ اسلام جیسے مذہب کوسمجھنے کے لئے استعمال کرناچاہئے جوگمراہ کن قاتلوں کوبتاتاہے کہ اسلام کی اصلیت کیاہے ؟‘‘
ساس نے ایک بارکتنی سچی اورصاف ستھری بات کہی :
’’میں عظیم ہوں مگراسے اعلان کرنے کے لئے بڑے دل گردے کی ضرورت ہوتی ہے ، عظیم دنیاکے لئے تمہیں معلوم ہے کہ ایک سیاہ فام وہ بھی ایک مسلم کوعظیم کہناکتنادشوارہوگامگرپتھرکے جنگل میں جب یہ شیردھاڑیں مارکرچیخاتودنیادم بخودہوگئی۔‘‘
جارج فارمین آج کتنے بھلے اورخوبصورت لفظوں میں دنیاکے عظیم ترین انسان کویادکرتاہے خداکی اس پررحمت ہووہ محمدعلی کی طرح ہدایت یافتہ ہوجائے :
’’میں آج ایک ایسے شخص کویادکئے بغیرنہیں رہ سکتاجوسماجی کارکن ، حق پرست ، جس کوتتلی کے پرلگے ہوئے تھے ، جوشہدکی مکھی کی طرح اڑتاتھاجوچمپئن تھاجسے محمدعلی کہتے ہیں آج وہ 74سال کی عمرمیں ہم سب سے جداہوگیا۔محمدعلی نے تین بارعالمی چمپئن کاخطاب جیتاجسے کسی اورکونصیب نہیں ہوا، اس کی سب سے مشہورجنگ کنشاسا(Kinshasa)میں ہوئی تھی اس ملک میں جب وہ زیرے (Zaire)کے نام سے مشہورتھا60 ہزارناظرین کی موجودگی میں محمدعلی نے عالمی چمپئن کاخطاب جیت لیا، دنیادیکھتی رہ گئی۔‘‘
جس نے بھی محمدعلی کوپڑھا ٗدیکھا،سمجھاوہ یہ کہے بغیرنہیں رہ سکتا کہ وہ ایک مکے باز(Boxer)ہی نہیں تھاوہ ایک بڑاکھلاڑی ہی نہیں تھابلکہ وہ ایک بڑااورعظیم انسان تھااسے اپنی فتح اورکامیابی سے زیادہ سچائی اورصداقت پریقین کرنے ، قدم بڑھانے ، سب کچھ نچھاورکرنے پرایمان تھاوہ صرف ایک باکسرہوتا، ایک کھلاڑی ہوتاتودنیاآج اسے عظیم نہیں کہتی ، وہ عظیم صرف اس لئے تھاکہ وہ انسانی عظمت اورحق وانصاف کی علمبرداری کے راستہ پربے خوف وخطرگامزن تھاوہ امریکہ جیسی عظیم طاقت کے سامنے نہیں جھکا،اس نے امریکہ کی حکومت کے چیلنج کوقبول کیاجیل جانے کیلئے تیارہوگیامگرظالم امریکی حکومت کے اس پروانہ پردستخط کرنے سے انکارکردیایہ کہہ کرویت نام کی جنگ میں وہ شریک نہیں ہوسکتا۔یہ وہ عظیم انسان تھاجس کے لئے اسے دنیاہمیشہ یادرکھے گی ۔اپناہویابیگانہ اس کی عظمت کوآج سلام کررہاہے اس نے جوکہاتھاکی ایک سیاہ فام مسلمان کی عظمت اورشوکت کودنیامشکل سے قبول کرے گی مگرآج دنیامشکل ہی سے سہی قبول کرنے پرآمادہ ہے ۔یہ ہے محمدعلی کے کردارکاجادوجوسرچڑھ کربول رہاہے ۔کیاآج مسلمان بیش بہافن حاصل کرکے سچائی کواپنااوڑھنابچھونابناکرمحمدعلی کے نقش قدم پرچلناچاہے گاجسے امریکہ جیسی طاقت بھی نہ جھکاسکتی ہے نہ اس کے بڑھتے قدم کوروک سکتی ہے۔

تبصرے بند ہیں۔