میں تو اک مدرسہ ہوں تم مجھے غدار مت سمجھو

مجاہد ہادؔی ایلولوی

میں تو اک مدرسہ ہوں تم مجھے غدار مت سمجھو
میں ہوں تعلیم کا مرکز مجھے خونخوار مت سمجھو

۔

زمانے کی ہر اک  شَئی  میں نمایا  ہے  اثر   میرا
مری اس سادگی سے مجھ کو تم بےکار مت سمجھو

۔

عقائد,   تربیت,  قرآن,  سیرت  اور  مسائل  بھی
یہی تو روح ہے میری اسے ہتھیار  مت  سمجھو

۔

ہمیں الزام مت دو تم وطن سے بغض رکھنے کا
یہ ہاتھوں میں کتابیں ہیں اسے تلوار مت سمجھو

۔

ابھی جو طفل ہیں لگتے وہ کل کے رہنما بھی ہیں
ہماری  فکر  کو  دیکھو  ہمیں مکار  مت سمجھو

۔

یہ ہادؔی کی زباں کہتی ہے بھیجو تم بھی بچوں کو
یہ اہلِ دین  ہیں تم ان  کو  دنیا دار مت سمجھو

تبصرے بند ہیں۔