میں مظلوم سہی جفاکار نہیں ہوں 

 حبیب بدر

میں مظلوم سہی جفاکار نہیں ہوں
تڑپادوں کسی کومیں حقدار نہیں ہوں

بہت پرکھے میں نے مزاج دوستاں کو لیکن
دوست ہوں میں کسی کا پرستار نہیں ہوں 

کیسے کٹے  گلشن پر خار میں یہ زندگی
بلبل کی زباں سننے کا میں سزاوار نہیں ہوں

سنتے آئے تھے کہ ہےبڑا ہی عہد شکن یہ انسان
میٹھی زباں سننے کو میں  تیار نہیں ہوں

بہت کھا ئی ٹھوکڑیں تلاش وفا میں بدر
اب کسی سے بھی وفا کا میں طلبگار نہیں ہوں 

بہت پاس رکھا میں نے آداب در عشق کا بدر
عشق ہی  شیوہ ہے میرا ہوس کار نہیں ہوں

تڑپ جاتا ہوں جب بھی درد جدائی جاگ اٹھتا ہے
بھلادوں محسن کو وہ خطاکار نہیں ہوں

تبصرے بند ہیں۔