نئے لوگوں سے مل کر کھو گئے ہیں
عمران عالم
نئے لوگوں سے مل کر کھو گئے ہیں
پرانے دوست دشمن ہو گئے ہیں
۔
خبر رکھتے ہیں ہر پل دل نشیں کی
ابھی آئے تھے آ کر رو گئے ہیں
۔
کہاں تم اور باتیں آسماں کی
ستارے بھی فلک پر سو گئے ہیں
۔
مکانوں سے ذرا تو بھی نکل آ
پرندے شاخ پر ہی سو گئے ہیں
۔
تبسم کا حسیں عالم دکھا کر
نہ جانے کیوں مرے غم دھو گئے ہیں
عمده