ناشکری کا انجام

مخمور آج بہت خوش نظر آرہا تھا۔ وہ وقت سے ایک گھنٹے پہلے ہی اسکول سے آگیا تھا۔ روزانہ تو وہ ایک کونے میں بیٹھ کر سبق دہرایا کرتا تھا مگر آج وہ صرف کھیل رہا تھا۔ جو بچے پڑھ رہے تھے انہیں بھی وہ چھیڑ رہا تھا ’’یا راحمد اتنا کیوں پڑھ رہے ہو لگتا ہے کہ اس سال تم فرسٹ آؤ گے‘‘۔ اپنے دوست احمد سے اس نے ہنس کر کہا ۔
’’نہیں یار! فرسٹ آنا تو مقدر والوں کے لئے ہے۔میں تو پاس بھی مشکل سے ہوتا ہوں، اب یہی دیکھو تین چار سبق تو مجھے یاد ہی نہیں ہیں اگر اِن میں سے سوالات آگئے تو میں کچھ نہیں لکھ سکوں گا۔تمہاراکیا حال ہے مخمور؟’’ میں تمہاری طرح کتابوں کا کیڑا تھوڑا ہی ہوں میرا ذہن بہت اچھا ہے کل ہی سارے اسباق یادکرلیا ہے۔ جہاں سے چاہو سنادوں، ویسے تم کو تو معلوم ہے میرے ابو چچا اور امی سب کے سب کتنے ذہین ہیں، اسی لئے تو اتنے اچھے اچھے عہدے پر ہیں، تمہارے ابو اور بھیا کی طرح معمولی دوکاندار تو نہیں ہیں؟‘‘
احمد! یہ تو صحیح ہے کہ تمہارے والد بہت بڑے عہدے پر ہیں اور میرے والد معمولی دوکاندار ، مگر اس میں فخر جتانے کی کوئی بات نہیں ۔ اس پر تو اللہ کا شکر ادا کرنا چاہئے ۔ ابمجھے دیکھو میں تو اللہ کا ہر وقت شکر ادا کرتا رہتا ہوں کہ اُس نے میرے والد کو اتنا نواز ا ہے کہ وہ ہم تمام بھائی بہنوں کو تعلیم دلا رہے ہیں ورنہ دلدار کے ابو تو مزدور ہیں کبھی کام ملتا ہے کبھی نہیں، دیکھتے نہیں اس کی فیس کئی کئی ماہ جمع نہیں ہوتی بے چارہ ہمیشہ پریشان رہتاہے۔ اس کے کپڑے بھی پرانے رہتے ہیں۔ مخمور تم ایک بات ہمیشہ یاد رکھو! فخر اور بڑائی جتانا اللہ کو بالکل پسند نہیں ہے۔ اللہ ہی ساری نعمتوں کا دینے والا ہے۔ اگر ہماری کوئی بات اسے بُری لگ گئی تو وہ ساری نعمتیں چھین بھی سکتا ہے جیسے اس نے باغ والے آدمی سے چھین لیا تھا۔
مخمور!تم بہت جلدی برا مان جاتے ہو یار، میں تو مذاق کررہا تھا۔ اگر کوئی بات تم کو بُری لگ گئی ہو تو توبہ کرتا ہوں اور معافی چاہتا ہوں، البتہ باغ والے کا قصہ کیا تھا مجھے نہیں معلوم، ذرا بتاؤ تو صحیح ؟
احمد! یہ قصہ تو سورۂ کہف میں ہے، تم اس دن کہہ رہے تھے کہ ہر جمعہ کو سورۂ کہف کی تلاوت کرتا ہوں ۔ کیسے تلاوت کرتے ہوکہ تم کو کچھ پتہ نہیں چلتا؟
مخمور! میں کوئی مولانا تو نہیں ہوں، بس ثواب کی نیت سے قرآن پڑھ لیتا ہوں، قرآن میں کیا ہے ؟ کس کس کے حالات ہیں کون سے قصے ہیں اس کی مجھے کیاخبر؟
احمد! اسی لئے تو قرآن کا کوئی اثر تم پر نظر نہیں آتا۔ تم مولانا نہیں ہو تو کیا ہوا؟ ترجمہ والا قرآن تو تمہارے پاس ہے ۔ اس میں سے پڑھا کرو، معلومات بھی ہوگی، اللہ کے احکامات معلوم ہوں گے۔
مخمور! اچھا بھائی آئندہ قرآن کا ترجمہ بھی پڑھا کروں گا اب براہِ کرم باغ والے کا قصہ بتادو پرچہ بھی بس شروع ہونے والا ہے ۔
احمد! ایک آدمی کو اللہ نے انگور کے دو باغ عطا کئے تھے، باغوں کے کنارے کھجوروں کے درخت تھے اور کھیتیاں بھی، اللہ نے اس باغ کو سیراب کرنے کے لئے نہر بھی جاری کردی تھی۔ اس کے باغ خو ب پھل دیتے وہ بہت خوشحال ہوگیا تھا۔ مگر ایک دن اس نے اپنے دوست سے بات کرتے ہوئے کہا ’’میں تم سے مال و دولت، آدمیوں کی تعداد اور قوت میں زیاد ہ ہوں ‘‘ اور جب اپنے باغ میں داخل ہوا تو کہنے لگا میرا یہ باغ کبھی تباہ نہ ہوگا اور مجھے نہیں لگتا کہ قیامت کبھی آئے گی اور اگر میں اپنے رب کے پاس لے جایا بھی گیا تو اس سے بہتر باغ پاؤں گا۔
مخمور! آخر اچانک اسے اپنے دوست سے یہ کہنے کی ضرورت کیوں پڑگئی ، بڑا بے وقوف تھا۔عجیب بات کی اس نے۔
احمد! اکثر آدمیوں کا معاملہ یہی ہے، اللہ ذرا سا مال و دولت سے نوازتا ہے بس وہ بے قابو ہوجاتے ہیں، اللہ کا شکر ادا کرنے کے بجائے غرور اور گھمنڈ میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔سمجھتے ہیں سب کچھ ہماری طاقت اور صلاحیت کی وجہ سے ملا ہے۔
مخمور! اچھا پھر کیا ہوا، اس کے دوست نے کیا جواب دیا؟
احمد! اس کے دوست نے کہا ’’تم اس پروردگار کی ناشکری کرتے ہو جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا اور پھر پورا آدمی بنایا ۔ تم کو چاہئے تھا کہ باغ میں داخل ہوتے ہوئے ماشاء اللہ لاحول و لا قوۃ کہتے اللہ کا شکر ادا کرتے، مگر تم تو مال و دولت میں مجھے اپنے سے کمتر پاکر غرور میں مبتلا ہوگئے ۔ ہوسکتا ہے میرا رب مجھے تمہارے باغ سے بہتر باغ عطا کردے اور تمہارے باغ پر کوئی آفت بھیج دے بس وہ چٹیل میدان بن کر رہ جائے یا پانی اتنا نیچے چلا جائے کہ تم اُسے نہ نکال سکو۔
مخمور! کتنا سمجھ دار تھا اس کا دوست، کتنی اچھی اس کو نصیحت کی ، پھر کیا ہوا احمد؟
احمد! پھر کیا ہوتا۔ فخرو غرور کی سزا تو ملنی ہی تھی۔ ایک سخت عذاب نے اس کے باغ کو گھیر لیا ۔ پورا باغ تباہ ہوگیا۔ وہ افسوس سے ہاتھ ملتا رہ گیا، وہ پچھتا رہا تھا کہ کاش اس نے خدا کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہوتا۔ مگر اللہ کے عذاب سے کوئی اُسے نہ بچا سکا۔ ہر چیز ختم ہوگئی۔
مخمور! اللہ ہم تمام لوگوں کو فخرو غرور سے محفوظ رکھے، یار میں نے پہلے جو کہا تھا اُس کا بُرا نہ ماننا۔ تم تو ماشاء اللہ میرے بہت اچھے دوست ہو۔
احمد! اللہ تم کو معاف فرمائے آؤ چلو امتحان روم میں چلتے ہیں اللہ ہم دونوں کی مدد کرے (آمین)

تبصرے بند ہیں۔