حبیب بدر
ناپائیدار ہیں اہل دنیا سب سے رشتہ توڑ
دنیا سے رشتہ توڑ دے رب سے رشتہ جوڑ
…
بہت رونا پڑا ہے غیروں کو دل دے کر مجھے
خود پاس رکھ اسے اب نہ دل سے رشتہ جوڑ
…
صبر ہی دوائے دل ہے شکشت خوردہ دلوں کیلئے
صبر کر لے پیارے نہ صبر سے رشتہ توڑ
…
پیکر دردوالم ہونے کی اگر ہو تڑپ
آمحفل یار میں بے وفا سے رشتہ جوڑ
…
بہت صحراءنوردی کی ہے تلاش یار میں بدر
صحراء نوردی چھوڑ دے ایک در سے رشتہ جوڑ
تبصرے بند ہیں۔