نبی نے پاؤں جو رکھا وہاں شب اسریٰ

مجاہد ہادؔی ایلولوی

نبی نے پاؤں جو رکھا وہاں شب اسریٰ
خوشی سے جھوم اٹھا آسماں شبِ اسریٰ

کب آئے اور گئے عرش پر مرے آقا
کسی پہ ہو نہ سکا یہ عیاں شبِ اسریٰ

ملائکہ بھی جہاں تک نہیں پہنچ سکتے
مرے حضور گئے ہیں وہاں  شبِ اسریٰ

اسی سے پوچھ لو حسنِ محمدِ عربی
جَلَو میں ان کے تھا خود کہکشاں شبِ اسریٰ

یہ انتخابِ سفر بھی بڑا غضب کا تھا
گئے رسول خدا لا مکاں شبِ اسریٰ

ہمارے  واسطے   تحفہ  نماز  کا  لائے
ہوئے ہیں ایسے نبی مہرباں شبِ اسریٰ

وہ دھام دھوم سے پہنچے تھے عرش پر ہادؔی
ہر ایک سمت تھی تیّاریاں شبِ اسریٰ

تبصرے بند ہیں۔