نبی نے پاؤں جو رکھا وہاں شب اسریٰ
مجاہد ہادؔی ایلولوی
نبی نے پاؤں جو رکھا وہاں شب اسریٰ
خوشی سے جھوم اٹھا آسماں شبِ اسریٰ
…
کب آئے اور گئے عرش پر مرے آقا
کسی پہ ہو نہ سکا یہ عیاں شبِ اسریٰ
…
ملائکہ بھی جہاں تک نہیں پہنچ سکتے
مرے حضور گئے ہیں وہاں شبِ اسریٰ
…
اسی سے پوچھ لو حسنِ محمدِ عربی
جَلَو میں ان کے تھا خود کہکشاں شبِ اسریٰ
…
یہ انتخابِ سفر بھی بڑا غضب کا تھا
گئے رسول خدا لا مکاں شبِ اسریٰ
…
ہمارے واسطے تحفہ نماز کا لائے
ہوئے ہیں ایسے نبی مہرباں شبِ اسریٰ
…
وہ دھام دھوم سے پہنچے تھے عرش پر ہادؔی
ہر ایک سمت تھی تیّاریاں شبِ اسریٰ
تبصرے بند ہیں۔