نبی ﷺ کی ولادت مبارک سے متعلق اہم باتیں

 آں حضور ﷺ کی تاریخ پیدائش میں مؤرخین کے مابین طویل وعریض اختلاف واقع ہے۔اگر تاریخ کی کتابوں کی ورق گردانی کی جائے تو معلوم ہوگا کہ ان میں کوئی ایسی نص یا دلیل وارد نہیں ہے جو اس بات پر دلالت کرتی ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش بارہ ربیع الاول  ہی کو ہوئی۔
 نبی کریم ﷺ نے اپنی ولادت کے تعلق سے اپنے صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم کو کچھ بھی  گوش گذار نہیں کیا،البتہ آپ کے دن پیدائش کےبارے میں یہ ثبوت ملتا ہے کہ وہ سوموار کادن تھا۔علاوہ ازیں جتنی بھی    تحدیدات بیان کی جاتی ہیں، وہ صحیح نہیں ہیں۔آں حضور کی تاریخ ولادت سے متعلق مؤرخین   کے بہت سے اقوال مصنفات ومطبوعات ِ تاریخ میں در ج ملتے ہیں جن کی روشنی میں یہ بات بالتحدید نہیں کی جاسکتی ہے کہ آپ کی پیدائش مبارک بارہ ربیع الاول کو ہی ہوئی۔
پہلی بات : مورخین  کا آپ ﷺکے سال ولادت میں اختلاف  ہے۔اکثرلوگ اس بات کی طرف  گیے ہیں کہ آپ کی پیدائش عام الفیل میں ہوئی، اور بعض لکھتے ہیں کہ آپ کی پیدائش عام  الفیل کے پچاس دن بعد ہوئی ،اور بعض  لکھتے ہیں کہ عام الفیل کے پچپن دن بعد ہوئی ،نیز بعض کا قول ہے کہ آپ عام الفیل کے ایک مہینہ بعد پیداہوئے۔ اور تو اور بعض یہاں تک  لکھتے ہیں کہ آپ کی ولادت باسعادت عام الفیل کے پندرہ سال بعد ہوئی ،علاوہ ازیں سیرت کی کتابوں میں اس تعلق سے علماء کے بہت سے اقوال  مذکور ہیں جن  سے آپ  ﷺ کی پیدائش کی حتمی تاریخ کی  تحدید کرنا صحیح نہیں ہے۔ہاں یہ الگ بات ہے کہ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آپ کی  وفات ِدل سوز بارہ ربیع الاول کو ہوئی۔
دوسری بات: آں حضور کے ماہ پیدائش میں  بھی اختلاف ہے۔ آں حضور کا ماہ پیدائش  بعض کے نزدیک شہر صفر، بعض کے نزدیک شہرربیع الاول،بعض کے نزدیک شہر رجب  اور بعض کے نزدیک شہر رمضان ہے ۔
حاصل کلام:
مندرجہ بالا میں سیرت نگاروں کے درمیان ہوئے اختلاف کے تناظر  میں یہ بات طشت ازبام ہوگئی ہےکہ آں حضور ﷺ کی تاریخ پیدائش میں ہراعتبار سے اختلاف رونماہواہے جو صحیح وصریح دلائل  سے مبرہن نہ ہونے کا نیتجہ ہے۔تاہم  میلادیوں کے ہاں بڑے کروفر  سے  ربیع الاول کی بارہ تاریخ کی تحدید کرکے اس دن جشن عید میلاد النبی ﷺ کا انصرام کیا جاتا ہے جو کہ سراسر دین محمدی ﷺ  کے خلاف  ہے، اور اس سے دین اسلام کا دور دور کا کوئی واسطہ نہیں ہے۔
آخر میں دعا ہے کہ اللہ ہمیں  دین  کی صحیح سمجھ عطا فرمائے نیز کتاب وسنت پر عمل پیراہونے توفیق ارزانی عطافرمائے۔آمین

تبصرے بند ہیں۔