نتن یاہو کا دورۂ ہند اور اقدار وروایات کی پامالی

محمد سالم قاسمی سریانوی

دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد؛ بل کہ بابائے دہشت گرد ’’بنیامین نتن یاہو‘‘ اس وقت ہمارے ملک عزیز کے ۶/ یومیہ دورہ پر ہے، جو کہ انتہائی ذلت آمیز اور اس ملک کی گنگا جمنی تہذیب کا خون ہے،اور یہ ہمیں کسی بھی طریقہ سے منظور نہیں ہے، یہ چیز یہاں کی جمہوریت اور قدیم روایات واقدار کے خلاف ہے، ہمارا ملک ہمیشہ سے مظلوم وبے قصور فلسطینیوں کے ساتھ رہا ہے اور ہر موقع پر انھیں کی حمایت کی ہے۔

 اسرائیل؛ جو کہ ایک ظالم وغاصب حکومت ہے، جس نے غصب کرکے فلسطین کے ایک بڑے حصہ کو اپنے قبضہ ودخل میں کرلیا، اب اس کا موجودہ سربراہ؛ جو بلاشبہ اور حقیقی معنوں میں اِس وقت دنیا کا سب سے برا دہشت گرد؛ بل کہ بابائے دہشت گرد ہے ( قطع نظر نام نہاد اور لفظی ’’دہشت گردی‘‘ کے جس کا واسطہ براہ راست مسلمانوں سے جوڑا جاتا ہے)  اس ظالم وبابائے دہشت گرد ’’یاہو‘‘ کی قیادت میں موجودہ اسرائیلی حکومت نے جو ظلم وستم ، سفاکیت وبربریت، خون ریزی وقتل غاری مظلوم وبے قصور فلسطینی مسلمانوں پر کی ہے کہ اس کا احاطہ وشمار ناممکن ہے، جس کے تصور سے ہی انسان کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں اور اس کا بدن اس کی کرب ناکی وہولناکی سے بے چین ہو جائے- جب کہ ان لا تعداد مظالم کی حقیقت کا صحیح علم اللہ ہی پاس ہے-یہ ان تعداد واخبار پر مبنی ہے جو انھیں کے ذرائع ابلاغ بہم پہنچاتے ہیں۔

 ابھی ماضی قریب میں ہوئے غزہ پٹی پر حملوں اور وہاں کی ناکہ بندی سے کون ناواقف ہے، اسی طرح ۲۰۰۴ء میں ہوئے ان پر مظالم کی داستان اتنی طویل ہے کہ اس پر ضخیم کتاب تیار ہوسکتی ہے، ۲۰۰۴ء کے ایک اعداد و شمار کے مطابق غزہ پٹی پر حملوں میں دو ہزار سے زیادہ افراد شہید ہوئے تھے، جب کہ گیارہ ہزار زخمی ہوئے تھے، اس کے علاوہ اس وقت اسرائیل کی جیلوں میں پینسٹھ ہزار (۶۵۰۰۰) افراد شش وپنج کی زندگی گزارنے پر مجبور تھے۔

 اب ایسی کرب ناک ودہشت ناک صورت حال میں ’’یاہو‘‘ کا دورۂ ہند کیسے ہضم ہوسکتا ہے! ہم کیسے اس کڑوے گھونٹ کو پی سکتے ہیں !  ہمارے ملک کے اس ظالم وغاصب ملک کے ساتھ بڑھتے تعلقات نہ صرف مسلمانوں کے لیے؛ بل کہ پوری دنیائے انسانیت کے لیے باعث شرم وننگ وعار ہیں ، ہم اس کی سخت مذمت کرتے ہیں اور سراپا احتجاج ہیں کہ ایسے دہشت گرد وزیرکو جلد از جلد ہمارے ملک سے واپس بھیجا جائے اور مسلمانوں سمیت پورے انسانیت کی بہی خواہی کی جائے، اور ہماری پرانی روایات واقدار کو باقی رکھا جائے، جو پہلے سے چلا آرہا ہے۔

  یہ بات قابل تعجب ہے کہ اسرائیل-ہند تعلقات خاص طور سے بی جے پی ہی کے دور اقتدار میں فزوں تر ہوئے ہیں ، جو کہ اپنے ورے بہت کچھ حقائق رکھتے ہیں ، جہاں ایک طرف ’’یاہو‘‘ ’’قاتل مسلماں ‘‘ ہیں تو وہیں دوسری طرف برسر اقتدار وزیر بھی ’’قاتل مسلماں ‘‘کا لقب پاچکے ہیں ، اس معنی کے اعتبار سے دونوں میں کافی یکسانیت اور یگانگت پائی جاتی ہے، جو کہ ہر باضمیر وباشعور انسان کو سمجھنے کے لیے کافی ہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔