نفرتوں کے تمام اسباب مہیا کر کے
ذکی طارق
(سعادت گنج، بارہ بنکی)
نفرتوں کے تمام اسباب مہیا کر کے
رکھدیا کس نے مرے شہر کو صحرا کرکے
…
صرف تسکینِ انا کے لٸے ایسا کرکے
فاٸدہ کیا ملا تم کو مجھے رسوا کرکے
…
بھاٸی کو بھاٸی سے ہی معرکہ آرا کرکے
برف کو رکھ دیا یہ کس نے شرارہ کرکے
…
سچ کے سورج کو عطا کردی حیاتِ ابدی
دشمنوں نے مرے سر کو سرِ نیزہ کرکے
…
عمر بھر خود وہ اندھیروں کے شبستاں میں رہا
جو گیا دہر سے ہر گھر میں اجالا کرکے
…
شکر ہے پیاس مری بن گٸی کوثر کا وقار
تم نے کیا پایا بھلا قبضے میں دریا کرکے
…
عطر بیزی پہ ہیں ماٸل تری دلکش یادیں
لمحہ لمحہ مرے احساس کو زندہ کرکے
…
جو فقط میری اداسی پہ تڑپ اٹھتا تھا
آج وہ خوش ہے مرے غم میں اضافہ کرکے
…
میں وہ لمحہ ہوں ”ذکی “ جو کہیں رکتا ہی نہیں
کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا مرا پیچھا کرکے
تبصرے بند ہیں۔