نماز کے لیے بچوں کو مسجد میں لانے شرعی حکم

محمد سالم قاسمی سریانوی

زیر تبصرہ رسالہ در حقیقت ایک مفصل ومدلل اور نہایت ہی جامع ترین فتوی ہے، جو ایک اہم اور لابدی مسئلہ کے تعلق سے ہے، ایک ایسا مسئلہ جس میں بالعموم افراط وتفریط پائی جاتی ہے، جہاں بہت سے افراد بچوں کے سلسلہ میں غیر معتدل مزاج رکھ کر بچوں کو مسجد میں لانے کا انکار کرتے ہیں، وہیں بہت سے ایسے افراد کو دیکھا جاتا ہے کہ وہ ایسے چھوٹے اور کم سن بچوں کو مسجد میں لے کر چلے آتے ہیں جس سے بہت سے مسائل کھڑے ہو جاتے ہیں، نماز کی خرابی اور مسجد کی ناپاکی وگندگی سے تلویث کے علاوہ اور بھی کچھ پریشان کن باتیں سامنے آتی ہیں، نتیجۃ اس کا برا اثر عام اسلامی معاشرہ پر پڑتا ہے۔

زیر تبصرہ فتوے میں صاحبِ فتوی حضرت مولانا مفتی سعید الظفر صاحب قاسمی (بارک اللہ فی علمہ وفضلہ) نے بڑی ہی باریک بینی اور تحقیقی نگاہ سے اس مسئلہ کے جملہ پہلؤوں کا احاطہ کرنے کی بہت ہی اہم کوشش کی ہے، فتوے کے مطالعہ سے اس کی اہمیت وافادیت اور تحقیقی انداز واسلوب کا بخوبی علم ہوتا ہے، موجودہ معاشرے میں جہاں اس مسئلہ کو نظر انداز کردیا گیا تھا، اور لوگ من چاہی اعتبار سے بچوں کو مساجد میں لاتے تھے، اس کی حقیقت وصحت کھل کر سامنے آگئی ہے، آج ضرورت ہے کہ اس طرح کے اہم اور حساس مسائل کو سیکھا جائے اور اس کو عام کیا جائے؛ تاکہ خود بھی ان پر عمل کرنا سہل ہو اور دوسروں کے لیے بھی آسان ہو۔

فاضل مفتی صاحب نے صرف ایک عمومی فتوی ہی نہیں تحریر فرمایا ہے؛ بل کہ مساجد میں بچوں کو لے جانے کے تعلق سے جتنے امور اس ذیل میں آسکتے تھے، ان پر سیر حاصل بحث وگفتگو کی ہے، اور س بات کی مکمل کوشش کی ہے کہ کوئی بھی گوشہ تشنہ نہ رہ جائے، چناں چہ اس فتوے میں جہاں کچھ عام گوشے جو کہ بالعموم فقہاء میں مشہور ومعروف تھے، وہیں کچھ نئے گوشے جیسے بچوں کو مسجد میں نہ لانے کی علت، بچوں کے سلسلہ میں صحابہ رضی اللہ عنہم کا معمول، شعور وتمیز کی حقیقت وتعریف، شعور کی علامات اور شعور کے اعتبار سے بچوں کی تقسیم، نیز بچوں کی صف کی حکمت وحکم بندی اور حالات موجودہ کے تحت ان کو کہاں کھڑا کیا جائے وغیرہ کئی اہم گوشوں سے بھی پردہ اٹھانے کی مفتی صاحب نے کامیاب کوشش کی ہے، خوشی اس بات کی ہے کہ مفتی صاحب نے مکمل اعتدال و وسطیت اور غیر جانب داری کے ساتھ گفتگو کی ہے، جس سے مفتی صاحب کے عمدہ ذوق ومزاج کا پتہ چلتا ہے، وہیں ان کی ہر سطر سے علم وتحقیق کی خوشبو پھوٹتی ہے۔

ابھی حال ہی میں بندہ نے بھی اس مسئلہ کے کچھ گوشوں پر تحقیق شروع کی تھی، لیکن حالات کے تحت کام نہیں ہوسکا، سوشل میڈیا پر جب اس فتوے کو دیکھا تو میری خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں رہا، چناں چہ بندہ اس کو حاصل کرنے کی کوشش کی، اور حضرت مفتی صاحب کو پیغام بھیجا کہ فتوے کی پی ڈی ایف فائل بھیج دیں، چناں چہ مفتی صاحب نے نظر کرم فرمائی اور اس کو ارسال فرمایا، بندہ اس پر ان کی بہت ہی ممنون کرم ہے، اور دعا گو ہے کہ اللہ رب العزت اس رسالہ کو قبول فرمائے، اس کا نفع عام وتام فرمائے اور اس کو مؤلف ودیگر معاونین ومخلصین کے لیے نجات کا ذریعہ بنائے۔

تبصرے بند ہیں۔