نوجوان نسل کی بے راہ روی: اسباب وعلاج

محمد عرفان شیخ یونس سراجی

سماج  اور معاشرے میں  نوجوان نسل ریڑہ کی ہڈی  کی مانندہوتی  ہیں، جو قوم وملت کی فلاح وبہبود میں اہم رول ادا کرسکتی ہیں۔ لیکن  جب  وہ خواب  خرگوش کی نیند سوجائیں، تو قوم کا عروج، زوال میں تبدیل ہوجاتا ہے، سماج  میں   اصلاح اوربیداری کی بجائے  ژولیدہ فکری کی جڑیں  پھیلنے لگتی ہیں، بے حیائیوں اور فحاشیوں میں   آئے دن  اضافہ ہونے لگتا ہے۔ یہ چیزیں عینی  اور مشاہد ہیں۔ یورپ ممالک کو دیکھ لیجیے وہاں  تمام اخلاق باختہ اور ایمان کش برائیاں   سر چڑھ کر بول  رہی ہیں  اورشہوت پسند  لوگ ان میں  غرق ہونے کو اپنی  زندگی کی کامیابی  سمجھتے ہیں۔ منکرات  ومنہیات  اور عریانت  کے عام ہونے  کی اساسی وجہ وہاں کی نوجوان نسل کا بےراہ رو ہونا ہے،اورشروع سے یہی ہدف  ان  لوگوں (دشمنان اسلام) کا رہا  ہے۔

عقل وخرد کا روشن دان کھولنے سے معلوم ہوتا کہ اعدائے اسلام نت نئے حربے اور اخلاقی انحطاط کا سامان پیدا کرنے والی چیزوں کو بروئے کار لاکر  نوجوان نسل کو دینی و اسلامی احکامات سے دور کررہے ہیں، ڈپر یشن آور اورذہنی توازن  کو  ماؤف کرنے والےغیر جائزمحرکات اور ایمان باختہ  ذرائع کو کج خلقی، تعیش پسندی واباحیت پسندی،زناکاری وبدکاری اوررقص وسرود کے نشر وذیوع  کی  غرض سےفروغ دے رہے ہیں۔ سوشل میڈیا بھی ان میں سے ایک ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ جہاں  سوشل میڈیا ایک معلومات  بٹورنے کا  بہترین آلہ اور علمی  صلاحیت پیدا کرنے کا  ایک  قیمتی وسیلہ ہے وہیں اس کے بہت سارے  ضرر رساں سائیڈافیکٹ ہے جس کے درباب دن بدن  نوجوان نسل کی دین سے دوری اور بے جا لہو ولعب اور  وسائل خرافات میں دل چسپی نظر آتی ہے۔

ایسے حالات میں  نوجوان نسل کی ذمہ  داری بنتی ہے کہ وہ  اپنی ہوش مندی اور زیرکی کا ثبوت پیش کریں، اور اپنے خلاف ہورہی دسیسہ کاریوں کوسمجھتے ہوئےانہیں واشگاف کرنے کے لیےصدائے حق بلند کریں، دشمنا ن اسلام کی  گندی حرکتوں اور ان کے باطل عزائم کے سد باب کے لیے جاں توڑجاں فشانی کا مظاہرہ کریں، اسلام   دشمنی میں سماج اورمعاشرے کے افراد کو بے راہ رو بنانے والے افکار ونظریات کے قلع قمع کےلیے مناسب اقدامات کریں۔ قلم کی نوک سے ہو،یا زبان وبیان سے۔ بہرصورت متحرک وفعال ہونے کی اشد ضرورت ہے، تاکہ  دشمنان اسلام کے سازشی ہتھکنڈے اورریشہ دوانیاں عیاں ہوسکیں۔ ہردور اور ہر زمانے میں اسلام دشمن طاقتوں نے اسلامی  قوانین وضوابط کو ظلم وتشدد اور کٹرپنتھی سے جوڑ کر اسےمتہم کرنے کی  کوشش کی ہے، اوراپنے حقد وحسد  اوربغض وعداوت  کا  مظاہرہ کیا ہے۔

نوجوان نسل کی بے راہ وری اورکج فکری کا ایک سبب یہ بھی ہےکہ ہماری نوجوان  نسل بےجا مشغولیات، فالتو لہو ولعب  اور سامان ضیاع  وقت میں  اپنے آپ کو الجھا رکھے ہیں جیسے کافرانہ روش پر بنے ویڈیوز گیم   کا لطف اندوزی اور  ٹائم پاس کے لیے  کثرت سے استعمال، جس میں  اعتقاد ی بیماریاں  اور  ژولیدہ فکریاں پنہاں ہیں۔ یہ شاطرانہ وسازشانہ   مکر ہے جس میں  اسلام دشمن  طاقتیں  نوجوانان اسلام کو پھانسنا چاہتے ہیں تاکہ  مسلمانوں کی جڑیں کمزور ہوجائیں۔ یہ بات سب کو معلوم ہے کہ کسی شے کی جڑ میں ضعف  ہو،تو اس کےانحطاط  وزوال میں کوئی دو رائے نہیں۔ یہ دشمنوں کی منصوبہ بند  سازش ہےجسے سمجھنا  ازحد ضروری ہے۔ ورنہ   موذی  وائرس کے پھیل جانے کے بعد کنٹرول بہت مشکل ہے۔

 اگرنوجوان نسل  راہ راست آجائیں، اپنی ذمہ داریاں سمجھنے لگیں، تو سماج ومعاشرے میں پیدا ہورہی    بد  اخلاقیاں اور غیر روا، دقیانوسی روایات  کا  استیصال   ممکن ہے، کیوں کہ اللہ تعالی نے ان کو  جسمانی  وبدنی اور ذہنی  طاقت  کے ساتھ وہ عظیم  ارادہ وحوصلہ دیا ہے جس کے ذریعہ بڑی سے بڑی چٹان ہلا سکتے ہیں، اورعرض وطول کے اعتبار سے عظیم وضخیم  پربت ہمالیہ پر چڑھ سکتے ہیں۔ جیساکہ علامہ  نے یوں نقشہ کھینچا ہے:

نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر

توشاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر

ایک بہت بڑا المیہ یہ  ہے کہ  ہمار ی نوجوان نسل  کو غیر  ذمہ دارانہ رویےاور بےحسی  نے اس قدر شکنجے  میں جکڑلیا ہے کہ  اپنے سامنے ہورہی برائیوں، ننگا ناچ  اور سماج  میں پنپ رہی بے حیائیوں، فحاشیوں، عریانت  اور منکرات  ومنہیات کو عام قضیہ شمار کرتے ہوئےاپنے دامنوں کو  جھاڑتے نکل جاتے ہیں، اس پر مستزاد جب ان کے سامنے کسی کی جان حلق سے نکل رہی ہوتی ہے، آں وقت  بھی  اپنے انسان ہونے کا ثبوت پیش نہیں کرتے  بلکہ اپنے موبائل سےویڈیوز سازی کرکے سوشل میڈیا کے واسطے سے  اپنی شہرت کا سامان فراہم کرنے کا وسیلہ تیار کر ہے ہوتے ہیں، ان کی عقل کے نہاں خانوں میں یہ بات  جاگزیں نہیں ہوتی  کہ موت وحیات کے بیچ جونجھ رہے انسان کی مدد کرکے  اپنی انسانیت کا  رول اداکریں۔ یقینا یہ انسانیت وطریقت  کے خلاف   نہایت ہی قبیح اور منکر عمل ہے،جو کہ ہمارےآخری نبی تاجدار مدینہ ﷺکے بتائے ہوئے ارشادات  وہدایات کے یکلخت خلاف ہے۔ کیوں کہ نبی کریمﷺنے  لوگوں کو انسانیت وطریقت  سیکھائی ہے، نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے :”جب تم سے کوئی  شخص  کوئی   منکر عمل دیکھے، چاہیے کہ وہ اسے اپنے ہاتھ کے زور سے ختم کرے،اگر اس کی طاقت نہ ہو، تو اپنی زبان سے اس کے  انسداد  کی کوشش کرے، اور اگراس کی  بھی طاقت نہ ہو، تواسے دل ہی دل میں برا سمجھے،یہ ایمان کا سب سے  کمزور حصہ  ہے“۔ (رواہ مسلم)

نوجوان نسل کی بے  راہ روی  کا رئیسی سبب یہ ہے کہ انہوں نے قرآن  وسنت  میں موجود ستیاب ہدایات وارشادات کو پس پشت ڈال دیا ہے،ان کے پاس قرآن کریم کی تلاوت اوراس کی  معنی فہمی کے لیے وقت نہیں ہے۔ ایسے حالات میں ہمیں ہوشمندی کا مظاہر کرنے کی  ضرورت ہے۔ موجودہ دنیا کی فتنہ پروراشیا اور غیر شائستہ    اطوار سے گلوخلاصی کے لیے  قرآن وسنت کے احکامات و فرمودات کو اختیار کرنا  غایت درجہ ضروی ہے، کیوں کہ وہ ہمارے رشد وہدایت کی سوت ہے۔

آخر میں  اللہ تعالی سے  دعا ہے کہ ہمیں  اسلام دشمن عناصر کے سازشی نرغے سے محفوظ رکھ  نیز قرآن وسنت  سے ہمارا رشتہ مضبوط کردے۔ آمین

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔