نوجوان نقاد اور صحافی غلام نبی کمار ’تعمیل ارشاد ادبی ایوارڈ‘ سے سرفراز

اردو زبان و ادب کے نوجوان ادیب، نقاد اور صحافی غلام نبی کمارریاست جموں و کشمیر کے مشہور و معروف اخبار روزنامہ تعمیل ارشاد کی جانب سے’’تعمیل ارشاد ادبی ایوارڈ2018‘‘سے نوازے گئے۔ غلام نبی کمار کا تعلق کشمیر کے قصبہ چرارشریف سے ہے۔ جو ان دنوں شعبۂ اردو، دہلی یونیورسٹی میں ’’زبیر رضوی کی ادبی خدمات کا تنقیدی مطالعہ‘‘کے موضوع پر ڈاکٹر مشتاق عالم قادری کی نگرانی میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔

یہ ایوارڈ انہیں کل سرینگر کے ایک مقامی ہوٹل میں ’’نگینہ انٹرنیشنل گولڈن جوبلی تقریب‘‘ کے دوران پیش کیا گیا۔ جس میں ریاست و بیرون ریاست کے کئی معزز اور نامورشخصیات وحشی سعید، نور شاہ، محمد یوسف ٹینگ، عزیز حاجنی، حمیداللہ بٹ، راجہ محی الدین، بشیر چراغ، اشرف آثاری، ڈاکٹرمشتاق حیدر، ڈاکٹر الطاف انجم، ڈاکٹر ریاض توحیدی، ڈاکٹر شاہ فیصل، ناظم نذیر، ڈائریکٹر قومی کونسل پروفیسر ارتضیٰ کریم، مجیب شہزر، ظہیر انصاری وغیرہ نے شرکت کی۔ غلام نبی کمارکی غیر موجودگی میں یہ ایوارڈ ان کے بھائی منظور احمد کمار کو وحشی سعید، ریٹائرڈجسٹس بشیراحمد کرمانی، حمید اللہ بٹ اور راجہ محی الدین کے ہاتھوں دیا گیا۔

غلام نبی کمار کو یہ ایوارڈ ان کی ادبی و صحافتی خدمات کے لیے دیا گیا۔ گذشتہ چند برسوں میں جو نوجوان قلم کار ادب کے میدان میں فعال اور سرگرم نظر آئے ان میں غلام نبی کمار بھی اہم نام ابھر کر سامنے آیا ہے۔ جنھوں نے تنقیدی، تحقیقی اور صحافتی میدان میں اپنے مثبت نقوش چھوڑے ہیں۔ ان کی کتاب’’اردو کی عصری صدائیں‘‘اس وقت پریس میں ہے جو بہت جلد منظر عام پر آجائے گی۔ اس کے علاوہ ’’قدیم و جدید ادبیات‘‘کے نام سے بھی کتاب زیر ترتیب ہے۔

غلام نبی کمار کئی رسائل کی ادارت میں بھی ہیں جس میں سہ ماہی’’دربھنگہ ٹائمز‘‘سہ ماہی‘’’تحقیق‘‘سہ ماہی کتابی سلسلہ’’پنج آب‘‘وغیرہ شامل ہے۔ موصوف شیخ العالم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی، جموں وکشمیرکے صدر ہونے کے علاوہ مرکز عالمی اردو مجلس کے جنرل سکریٹری بھی ہیں جس کے صدر ڈاکٹر حنیف ترین ہیں۔ غلام نبی کمار نے یہ ایوارڈ اپنے والدین، اساتذہ خصوصاًڈاکٹر مشتاق قادری اور پروفیسرارتضیٰ کریم اوردیگر احباب کے نام کیا ہے جن کی دعاؤں کے طفیل آج وہ اس مقام پر پہنچے ہیں۔

تبصرے بند ہیں۔