نوٹوں کی فکراور تحفظ ِ شریعت کی مہم!

مفتی محمد صادق حسین قاسمی

جب سے وزیر اعظم نے500اور1000 کے پرانے نوٹوں کے منسوخ ہونے کا اعلان کیا اور اس کی حیثیت کو کالعدم قرار دیا اس وقت سے پورے ملک میں عجیب وغریب افراتفری مچی ہوئی ہے ،ہر کوئی اسی فکر اور الجھن میں مبتلا ہے کہ کیسے نوٹوں کا تبادلہ ہو،ہر کوئی اسی بھاگ دوڑ میں لگا ہوا ہے کہ جلد از جلد رائج نو ٹوں کو حاصل کرلے ۔وزیر اعظم کا یہ اعلان یقینا ملک کے عام شہریوں کے لئے ایک پہاڑ بن کے ٹوٹ پڑا ،رات کے آٹھ بجے اعلان ہوا کہ رات بارہ بجے سے پرانے 500اور 1000کے نوٹ ناقابل استعمال رہیں گے اور ان کی حیثیت صرف کاغذ کے ٹکڑوں کی ہوجائے گی ،بہت سے لوگوں کے لئے یہ اعلان قیامت برپا کرگیا ،جن گھروں میں شادی ہونے والی تھی وہاں مصیبت برپا ہوگئی ،تھوڑا تھوڑاکرکے شب و روز کی محنتوں کے بعد کچھ سرمایہ جمع کرنے والا عام انسان پریشانی سے دو چار ہوگیا کہ کیا کیا جائے؟اس دوران ایسے واقعات بھی سننے کوآئیں کہ ایک بوڑھی خاتون جس نے اپنی زمین بیچی تھی جس سے اس کو ایک بڑی رقم ملی ،اس ہوش ربا خبر نے اس کے دل پر حملہ کیا اور وہ دنیا سے چل بسی ،بعض شادی کے گھرانوں میں غم و الم کا ماحول چھا گیا کہ ایک بڑی رقم اتنے کم وقت میں کیسے دست یا ب ہوگی؟غرض کہ اس وقت سے لے کر آج تک لوگ پریشان ہیں ،اور بینکوں پر عوام کا ازدحام لگا ہوا ،لمبی قطاروں میں کھڑے ہوکر لوگ اپنے ہی پیسوں کو حاصل کرنے کی جہد ِ مسلسل کررہے ہیں اورسخت غیض و غضب کی کیفیت میں لوگ مبتلا ہیں ۔اس اعلان کے بعد سے میڈیا میں مختلف قسم کی باتیں ہورہی ہیں ،ماہرین اور تجزیہ نگاروں کے مختلف خیالات ہیں ،سیاسی جماعتوں کے بہت سے بیانات حقائق پر مبنی بھی سامنے آرہے ہیں ،اور مسلم قائدین و دانشوران کی رائے بھی اس سلسلہ میں چشم کشا ہیں۔مرکزی حکومت نے جس پس ِ منظر میں بھی یہ قدم اٹھا یا ہوگااور چاہے کتنے ہی مقاصد کو سامنے رکھ کر یہ اعلان کیا ہوگا لیکن اتنی بات ضرور ہے کہ اس قدر جلد بازی کے ساتھ اعلان عام لوگوں کے لئے ایک مصیبت ضرور ہے ،اس اعلان کو مختلف زایوں سے دیکھا جارہا ہے اور ہر طرف سے ملاجلا رد ِ عمل جاری ہے ۔’’جتنے منہ اتنی باتیں‘‘ والا معاملہ ہے۔لوگ اپنے اپنے انداز میں اظہارِ خیال کررہے ہیں ،حکومت کے اس اعلان کو الگ الگ نظریہ سے دیکھا جارہا ہے ،لیکن اس موقع پر ہمیں یہ بھی نظر میں رکھنا چاہیے کہ حکومت کایہ اعلان ایک ایسے وقت میں آیا جب کہ پورے ملک میں یکساں سول کوڈ کے خلاف مظاہر ے ہورہے تھے ،مسلمانوں کے خلاف منصوبہ بند سازش کے خلاف پورے ملک میں مسلمان ’’تحفظ ِ شریعت‘‘ کے جلسے منعقد کررہے تھے اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے ایک طرف لاکمیشن کے سوال نامہ کے بائیکاٹ کا اعلان کیاتو وہیں دوسری طرف طلاق ثلثہ ،تعدد ازواج ،حلالہ جیسے عنوانات کوموضوع بناکر چلائے جانے والی نفرت انگیز مہم کے خلاف ’’دستخطی مہم ‘‘ کا آغاز کیا تاکہ اس کے ذریعہ حکومت تک یہ پیغام پہنچایا جائے کہ مسلمان مرد وعورت اپنی شریعت سے اور اپنے دین کی تمام تعلیمات سے بھر پور اتفاق رکھتے ہیں اور کسی بھی طرح اس میں مداخلت کو برداشت نہیں رکھتے ،چناں چہ اس سلسلہ میں پورے ملک میں ایک عجیب جوش اور جذبہ کے ساتھ زبردست پیمانے پر ’’دستخطی مہم ‘‘چل رہی تھی ،جگہ جگہ اس سلسلہ میں شعور بیداری کے کل جماعتی پروگرام منعقد ہورہے تھے اور ایک والہانہ انداز میں مسلمان اپنی شریعت کے تحفظ اور اس کے دفاع میں مصروف تھے کہ یکایک یہ اعلان سب کی توجہات کو ہٹانے کا ایک بہترین حربہ رہا ،اب صورت حال یہ ہے کہ ہر کسی پر نوٹوں کی فکر سوار ہے ،اور سب بینکوں کی ڈور میں لگے ہوئے ہیں ،عام طور پر حکومتیں ایسا ہی کرتی ہیں کہ کسی خاص واقعہ یا معاملہ سے لوگوں کے ذہنوں کو منتشر کرنے اور کسی ایک جانب سے توجہ کو ختم کرنے کے لئے کوئی نہ کوئی شوشہ ضرور چھوڑا جاتا ہے کہ تاکہ لوگ اس کو بھول جائیں اور نئے مسئلہ کو حل کرنے میں لگے ہوئے رہیں ۔نوٹوں کو تبدیل کرنے کا یہ منصوبہ یکایک نہیں تیار کیا گیا بلکہ اس کے لئے بہت پہلے سے پلاننگ ہورہی تھی ،لیکن مرکزی حکومت کے پاس یہ موقع بہت غنیمت تھا کہ اس وقت اعلان کردیا جائے تاکہ سب اور بالخصوص مسلمان ان فکروں کو چھوڑ کر نوٹ جمع کرنے میں لگ جائیں ،نتیجہ یہ ہے کہ لوگ جس میں مسلمان بھی شامل ہیں وہ اب واٹس اپ ،فیس بک وغیرہ پر بس اسی کی طرف توجہ دئیے ہوئے ہیں ،اسی سے متعلق تصاویر اور ویڈیوبھیجے جارہے ہیں ،اپنی ساری فکروں کو اسی طرف مبذول کئے ہوئے ہیں۔بہت ساری وجوہات ممکن ہے ہوسکتی ہیں لیکن یہ ایک وجہ بھی بہت ظاہر وباہراور عیاں ہے جس سے کسی صورت انکار نہیں کیا جاسکتا ،اور موقع پرستی کی اس چال کو اتفاقی نہیں کہا جاسکتا۔بہرحال یہ اعلان ہوگیا اور اس تاریخ سے سب اسی فکر وجستجو میں لگے ہوئے ہیں کہ پرانے نوٹوں کا کیا کیا جائے اور کیسے جمع کیا جائے ؟اس صورت حال میں مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ ’’آل انڈیامسلم پرسنل لا بورڈ‘‘ کی مہم سے غفلت نہ برتیں ،اور اسی لگن اور شوق کے ساتھ تحفظ ِ شریعت کی فکروں میں لگے رہیں ،ہاں وقتی طور پر کچھ مسائل ضرور ہوں گے اور حالات سے نمٹنے کے لئے کچھ کوشش کرنا بھی پڑے گا لیکن شریعت میں مداخلت کے خلاف جو کوششیں تقریبا ایک ڈیڑھ مہینے سے جاری ہیں اس کو برابرجاری رکھنا ہے ۔الحمدللہ پورے ملک میں بورڈ کی آواز پر لاکھوں کی تعداد میں مرد و خواتین کی دستخطی مہم کامیابی کے ساتھ تکمیل کو پہنچ رہی ہے ،بورڈ کی جانب سے نومبر کے آخر تک وقت دیا گیا ہے کہ وہ اس مہم کو جاری رکھیں ،لہذا جہاں ابھی مہم باقی ہو وہاں مکمل کرنا چاہیے ،یہ حالات ان شاء اللہ چند دنوں کے بعد قابو میں آجائیں گے لیکن ہمیں جو کام کرنے کا وقت ہے وہ ہاتھ سے نکل نہ جائے ،اس کی فکر کرنا چاہیے ۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔