نوٹوں کی مار کا بدلہ ووٹوں کی مار سے

محمد وسیم

8 نومبر کی رات تقریباً 9 بجے وزیرِ اعظم نریندر مودی قوم کے نام خطاب کرتا ہے کہ آج رات 12 بجے سے 500 اور 1000 کے پرانے نوٹ غیر قانونی قرار دے دئے جائیں گے- 2 دن تک اے ٹی ایم کام نہ کرنے کے ساتھ ساتھ دو دن بینک بھی بند رہیں گے- ہندوستان جہاں پر تقریباً ایک ارب 25 کروڑ لوگ رہتے ہوں وہاں کے عوام کے لئے اچانک اتنا بڑا فیصلہ مصیبتوں کا پہاڑ بن کر گرا ، پل بھر میں ہا ہا کار مچ گیا ، عوام پریشان ہوگئی ، ہندوستان جس میں متوسط طبقے کے لوگوں کی اکثریت ہے ، اس طرح سے روپیوں پر ایمرجنسی نافذ کرنا کہاں کی عقل مندی ہے- ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ پہلے اس اہم فیصلے کی پیشگی اطلاع دی جاتی ، عوام کو اعتماد میں لیا جاتا ، مگر وزیرِ اعظم نریندر مودی نے اپنا حکم نامہ سناتے ہوئے لوگوں کی پریشانیوں کو خاطر میں نہیں لاےء اور اس فیصلے سے عوام کو ہونے والی تکلیف کو محسوس نہیں کیا- کیا کوئی انسان جو ایک اہم عہدے پر فائز ہو اس طرح کے اچانک فیصلہ لے سکتا ہے- شاید نہیں- یہ وہی کر سکتا ہے جس کو عوام کی تکلیفوں کا کچھ بھی اثر نہ ہو
سب سے بڑی بات تو یہ ہے کہ پرانے نوٹوں کو غیر قانونی قرار دینے کے بعد کوئی ٹھوس لائحۂ عمل کی طرف اشارہ نہیں کیا گیا کہ اس نئے نظام سے کس طرح بدعنوانی پر روک لگے گی ؟ پہلے تو یہ جواب دیں کہ جو کالا دھن باہر ملکوں میں جمع ہے اس کا کیا ہوا ؟ اسی طرح سے پانامہ لیکس میں جن کا نام آیا تھا ان پر کاروائی کیوں نہیں کی گئی ؟ بھارت کا پورا کالا دھن تو باہر کے ملکوں میں پڑا ہے اس کو واپس لانا حکومتِ وقت کی ذمہ داری ہے
مودی حکومت نے جو اچانک فیصلہ لیا ہے اس سے لوگوں کو کافی دشواری ہوئی ہے ، ہندوستان کے مختلف علاقوں سے کئی اندوہناک خبریں بھی آچکی ہیں- یوپی میں جب ایک عورت روپے جمع کرنے بینک پہونچی تو اسے پتہ چلا کہ اب 500 اور 1000 کے نوٹ غیر قانونی قرار دے دئے گئے ہیں اتنا سننا تھا کہ اسے دل کا دورہ پڑا اور وہ وہیں مر گئی- تو ممبئی میں کافی دیر سے لائن میں لگے ایک بوڑھے شخص کی موت ہوگئی- تو کہیں بچے کی اسپتال میں ولادت ہوئی لیکن پرانے نوٹوں کی وجہ سے اسپتال نے علاج کرنے سے انکار کر دیا نتیجتاً نومولود بچے کی بھی وفات ہوگئی ، کئی لوگوں نے خودکشیاں کر لیں ، کتنوں کو کفن کے انتظام نہ ہونے کی وجہ سے کئی دنوں تک لاشیں پڑی رہیں ، شادیاں تک کینسل ہو گئیں یہ سارے واقعات بہر حال حکومتِ ہند کے لئے لمحہء فکریہ کے ساتھ  ساتھ پیغامِ تباہی بھی ہیں
حد تو یہ ہے کہ بینک میں پیسے نہیں ہیں ، اے ٹی ایم کام نہیں کر رہا ہے ، جب کہ حکومت نے کہا تھا کہ بینک اور اے ٹی ایم میں دو دن کے بعد پیسے آجائیں گے- لیکن سب جهوٹ تھا- پورے ہندوستان میں عوام کو بینک اور اے ٹی ایم کے سامنے ایک ایک کلومیٹر تک لائن میں لگنے کے بعد بھی روپیہ نہیں مل رہا ہے ، بوڑھے بوڑهے شخص صبح سے شام تک لائن میں کھڑے رہتے ہیں اور معمر ترین خواتین بھی چند روپیوں کے لئے دھکے کھا رہی ہیں ، غرض کہ حکومت کے اس اچانک فیصلے سے سیاسی لیڈران ، حکومتی عہدیداروں کے علاوہ پورا ہندوستان پریشان ہے- اور اتنے بڑے ملک کو پریشانیوں میں چهوڑ کر وزیرِ اعظم جاپان میں کامیابی کا جھنڈا گاڑ رہے ہیں ، اب جب کہ حکومت نے لوگوں پر نوٹوں سے مار کی ہے تو اب حکومت کو بهی تیار ہوجانا چاہئے کہ اسے عنقریب الیکشن میں ووٹوں کی مار پڑنے والی ہے.

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔