نہ خوشی کہیں مرے دل میں ہے، نہ ہی دھڑکنوں میں  ملال ہے

ڈاکٹر مدثر نظر

(شعبہ فارسی، دانشگاہ کشمیر) 

نہ خوشی کہیں مرے دل میں ہے، نہ ہی دھڑکنوں میں  ملال ہے

نہ خبر کہیں غم عشق کی، نہ عیا ں کہیں ترا حال ہے

تیری کج ادائی پہ طعنہ زن ہیں جہان بھر کی محبتیں

یہ ادا و حسن، یہ شوخیاں، کہاں ایسی کوئی مثال ہے

مجھے چھوڑ کر تو چلا گیا، نہیں لوٹنا تو یہی سہی

تو چلا گیا ترے بعد بھی مرے ساتھ تیرا خیال ہے

تجھے فخر قامتِ سرو پر، تو اکڑ کے ایسے قدم نہ رکھ

ذرا یاد رکھ مری بات کو کہ عروج کو بھی زوال ہے

یہ عداوتیں جو ملی مجھے،  یہ صعوبتیں جو عطا ہوئیں

مرے دشمنوں کی خطا نہیں مرے دوستوں کی یہ چال ہے

2 تبصرے
  1. یاسرعرفات طلبگار کہتے ہیں

    مدثر بھائی آفرین

  2. شبیر ملک کہتے ہیں

    ماشاء اللہ عمدہ

تبصرے بند ہیں۔