وہ اگر سلیقے سےگفتگو نہیں کرتا 

جمیل اخترشفیق

وہ اگرسلیقے سے  گفتگو نہیں کرتا

میں بھی اس سےملنے کی آرزو نہیں کرتا

دیکھ کر تجھےسب لوگ چپکے سے نکل جاتے

میں اگر  تعارف میں  کچھ   غُلو   نہیں  کرتا

جو  مجھے ضرورت  پر اجنبی سے  لگتے ہیں

میں بھی ایسے لوگوں کی جستجو نہیں کرتا

وہ مری خموشی کوبےبسی سمجھ لیتے

آئینہ    اگر   ان    کے  روبر   نہیں  کرتا

میں کہ روز قسطوں میں چاک ہوتا رہتا ہوں

چارہ گر  مجھے آکر   کیوں  رفو  نہیں  کرتا

انگلیاں شفیق ان پر کتنی اٹھ گئ ہوتیں

میں  اگر  نگاہوں  کو  باوضو  نہیں کرتا

تبصرے بند ہیں۔