پروفیسر اسلم جمشید پوری کا دورۂ پاکستان

پروفیسر اسلم جمشید پوری

چو دھری چرن سنگھ یو نیورسٹی کے صدر شعبۂ اردو، پرو فیسر اسلم جمشید پوری اپنے ایک ہفتے کے پا کستان دورے کے بعد میرٹھ واپس آگئے ہیں۔  واپسی پر انہوں نے پریس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا۔ ’’ پاکستان آرٹ کونسل، کراچی کے ذریعے منعقدہ ۱۱ ؍ویں بین الا قوامی اردو کانفرنس میں شر کت کر کے بے حد خو شی ہوئی۔ یہ ایک یاد گار کانفرنس تھی جس میں ہند و پاک کے علاوہ دنیا کے دیگر مما لک کے بھی معروف ادبا و شعرا شریک تھے۔ میں نے جدید اردو افسانہ: موضو عات و مسائل‘‘ مو ضو ع پر اپنا مقا لہ پیش کیا جسے کا فی سرا ہا گیا۔ کانفرنس میں سیمینار کے علاوہ عالمی مشا عرہ، رقص و مو سیقی، شام غزل کے علا وہ، جون ایلیا، جمیل الدین عالی، مشتاق احمد یو سفی، رضیہ سجاد ظہیر کی یاد میں اجلاس منعقد ہوئے۔ ساتھ ہی ساتھ انور مقصود، مستنصر حسین تارڑ، انور مسعود کے ساتھ گفتگو کے اجلاس، متعدد کتب کے اجراء وغیرہ کا انعقاد عمل میں آ یا۔ کانفرنس کی کا میابی کا ثبوت یہ ہے کہ آڈیٹوریم میں پا ئوں رکھنے کی جگہ نہیں تھی اور با ہر اسکرین پر پروگرام دیکھنے والوں کا بھی جم غفیر تھا۔ کانفرنس کے ساتھ ساتھ اردو کتابوں کا ایک شاندار کتب میلہ، بھی عوام کی دلچسپی کا سبب تھا۔ ‘‘

پرو فیسر اسلم جمشید پوری نے دیگر ادبی مصروفیات کا ذکر کرتے ہو ئے کہا’’ کرا چی پہنچنے کے پہلے ہی دن رات ۱۱؍ بجے احباب حلقۂ ادب کی بے تکلف نشست میں شر کت کا مو قع ملا۔ چا ئے محل نامی ایک ریستو ران میں ایک ٹیبل کے گرد بیٹھے پرو فیسر شاداب احسانی( کرا چی یو نیورسٹی) شاعر صفدر صدیق رضی، صحافی سید راشد عزیز، افسانہ نگار اور شاعر، ناقد اور ادیب صبا اکرام کی موجود گی میں رات ساڑھے با رہ بجے تک ادبی مو ضو عات پر طویل گفتگو اور بحث و مباحثہ چلتا رہا۔

 ایک دن صبا اکرام نے اپنے دولت کدے پر فکشن گروپ، کرا چی کی طرف سے میرے اعزاز میں ’’ ایک شام اسلم جمشید پوری کے نام‘‘ منعقد کی میرا تعارف کرا نے کے بعد مجھ سے افسا نوں کی فرمائش کی گئی۔ میں نے محفل میں تین افسا نے سنائے۔ افسا نے پر شرکاء نے گفتگو کی۔ شرکاء میں معروف افسا نہ نگار، صحا فی اے خیام، شاعر، ناقد اور’’رنگ ادب‘‘ کے مدیر شاعر علی شاعر، ناقد اور شاعر شفیق احمد شفیق، شاعر احمد سعید، پروفیسر شکیل احمد خان(لہوئے ادب) شاعر صفدر صدیق رضی، امین الدین (افسا نہ نگار) طارق رئیس، راشد عزیز، پروفیسر شاداب احسا نی(صدر محفل) اور دیگر موجود تھے۔

شعبۂ اردو، جامعہ کرا چی میں بیرو نی ممالک کے مندو بین کو استقبا لیہ دیا گیا جس میں عارف نقوی (جرمنی)، رضاعلی عابدی(لندن)، وفا یزدان منش(ایران) اور اسلم جمشید پوری(ہندوستان) شا مل تھے۔ ایک شاندار تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔ جس میں بیرو نی مہمانوں نے اپنے اپنے ملک کے ادبی حا لات اور اپنی تخلیقا ت پر گفتگو کی۔ صدارت کے فرا ئض صدر شعبۂ اردو پرو فیسر تنظیم الفردوس نے اور نظا مت کے فرا ئض ڈا کٹر ذکیہ را نی نے ادا کیے۔ پرو فیسر شاداب احسانی نے شکریے کی رسم ادا کی۔

پروفیسر اسلم جمشید پو ری نے مزید بتایا کہ واپسی کے دن لا ہور میں دو گھنٹے کے قیام کے دوران میں نے ایک تاریخی درسگاہ گو رنمٹ کالج، لاہور دیکھا جو اب ترقی کر کے جی سی یو نیورسٹی میں تبدیل ہو چکا ہے۔ واضح ہو کہ یہ وہی کالج ہے جہاں علا مہ اقبال، فیض، پطرس بخا ری، ن م راشد، امتیاز علی تاج، ضیاء جالندھری، کنہیا لال کپور جیسے آ فتاب و ماہتاب نے ابتدا ئی تعلیم حاصل کی۔ علا مہ اقبال جس کمرے میں رہا کرتے تھے اس کے بھی دیدار ہوئے۔ 1960ء میں اس ہا سٹل کو اقبال ہا سٹل کردیا گیا ہے۔ اقبال ہاسٹل کے وارڈن اور صدر شعبۂ اردو، کرا چی یو نیورسٹی پرو فیسر خالد سنجرانی نے میزبانی کے فرا ئض انجام دیتے ہوئے اقبال ہاسٹل دکھایا۔ بعد ازاں شعبۂ اردو میں ایک لیکچر کا اہتمام کیا گیا۔ جہاں میں نے اتر پردیش خصوصاً میرٹھ کے ادبی ما حول کا ذکر کیا۔ 1857ء کی پہلی جنگ آزادی، میرٹھ یو نیورسٹی اور میرٹھ کے معروف ادباء و شعرا پر گفتگو کی۔ جلسے میں طلبہ و طا لبات کے علاوہ پروفیسر خالد سنجرا نی، پرو فیسر تبسم کاشمیری، پروفیسر ریاض قدیر، ڈا کٹر رفاقت علی شا ہد، ڈا کٹر محمد سعید، ڈا کٹر سفیر حیدر، ڈا کٹر نسیمہ رحمانی، ڈا کٹر الماس خانم وغیرہ موجود تھے۔ انہوں نے آ خر میں کہا مجموعی طور پر میں کہہ سکتا ہوں کہ یہ میری زندگی کا ایک بے حد کامیاب غیر ملکی ادبی دورہ تھا۔

تبصرے بند ہیں۔