پھولوں کا سر کچل کے جب آندھی گزر گئی

 عمران فاروقی

 پھولوں کا سر کچل کے جب آندھی گزر گئی

شبنم کی آنکھ دھول کے تنکوں سے بھر گئی

رقصاں تھی کل جو آگ کے نیلے گلاب پر

اے باغباں وہ موم کی تتلی کدھر گئی

پیر آئینے پے نیند کے رکھ کر سیاہ رات

خابوں کی کرچیاں میری آنکھوں میں بھر گئی

جب سے دیا ہے آپ نے کم عقل کاخطاب

صورت میرے شعور کی تب سے نکھر گئی

میرے دھن میں تیرے دھن کی مہک تھی وہ

سانسوں کی سیڈیوں سے پھسل کر جو مر گئی

تبصرے بند ہیں۔