چاند اور عوام کی علماء سے بدگمانی

مسعود جاوید

چاند کی رویت اور عدم رویت کے سلسلے میں عوام میں تشویش اور علماء سے بدظنی ایک فطری ردعمل ہے لیکن کیا یہ بدظنی درست ہے یا ایک طبقہ ہے جس  نے عوام کو باور کرا رکھا ہے کہ یہ مولوی حضرات ہیں جو رمضان اور عید کے کئی کئی چاند نکالتے ہیں؟  علماء نہ چاند نکالنے پر قادر ہیں اور نہ چاند چھپانے پر…. تو پهر اتنا واویلا کیوں مچایا جارہا ہے. زیادہ تر لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ اس طرح کے اختلاف اور انتشار صرف بر صغیر ہند یعنی ہندوستان پاکستان اور بنگلہ دیش میں ہوتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں علماء کی تعداد زیادہ ہے. .. جو لوگ یہاں بیٹھے بیٹھے مرحوم صدام حسین کو فتح سے ہمکنار کراسکتے ہیں اور امریکہ کو شرمناک شکست دلا سکتے ہیں ان کے لئے بغیر پڑهے اور سمجهے ہوئے دوسرے ملکوں کے دینی سیاسی اور سماجی حالات پر رائے زنی کرنا عام بات ہے.

کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ عرب ممالک میں بھی علماء ہیں وہاں اس طرح کا انتشار کیوں نہیں ہوتا ؟ یہ سوال بذات خود ثبوت ہے کہ آپ عقلی گهوڑا دوڑا رہے ہیں اور وہاں کے نظام/سسٹم سے واقف نہیں ہیں. تمام عرب ممالک میں ایک موثر اور فعال وزارت برائے اوقاف اور دینی امور – وزارة الاوقاف والشؤون الإسلامية ہے جس کے تحت تمام مساجد ہیں اورجس کے ذمے دیگر دینی امور  کے علاوہ رویت کا اعلان کرنا بهی ہوتا ہے جس پر کسی کو چوں چرا کرنے کی آزادی نہیں ہے.  عوام مطمئن ہوتی ہے کہ چاند ہوگا تو اعلان ہوگا. ان ممالک میں نہ اتنی آزادی ہے کہ ہر کس و ناکس اپنی رائے دوسروں کے معاملات میں دے اور مداخلت کرے اور نہ اتنا ” دماغ” اور "وقت ” ہے کہ ہر میدان میں اپنی مہارت کا مظایرہ کریے.  ہندوستان میں اوقاف کی طرح کسی تنظیم کا نہ ہونا اور فرد کی اس قدر آزادی کہ ہر وقت دخل در معقولات کرتے رہنا ، نے یہ صورتحال پیدا کیا ہے. پچھلے تقریباً نصف صدی سے بہار جهارکهنڈ اور اڑیسہ کے لوگوں کو بحمدالله امارت شرعیہ کی شکل میں اوقاف جیسی سہولیات میسر ہیں جہاں وہ اپنے خانگی مسائل طلاق وراثت وغیرہ ہر ضلع میں موجود امارت کے تحت دارالقضاء  میں حل کراتے ہیں. اسی لئے امارت کو یہ سہولت حاصل ہے کہ کسی بهی دارالقضاء کی شہادت کی بنیاد پر چاند کی رویت یا عدم رویت کا اعلان کرتی ہے اور بہار جهارکهنڈ اور اڑیسہ کے لوگ بلا چوں چرا اس پر عمل کرتے ہیں. اگر امارت کی طرز پر کوئی معتبر تنظیم ہر صوبے میں ہو تی تو انتشار کی نوبت نہیں آتی.

جہاں تک یہ کہنا کہ تمام  عرب ممالک سعودیہ کے اعلان کے تابع ہیں یہ بهی درست نہیں .سعودیہ کا سب سے قریبی پڑوسی ملک عمان سعودیہ کی رویت کو نہیں مانتا. عموماً ان کی عید سعودیہ کے یوم عید سے مختلف ہوتی ہے. اتنے فرقے ہمارے یہاں ہی کیوں ؟ تو فرقے تو ان کے یہاں بھی ہیں  یمن میں زیود اور شوافع  یعنی زیدی اور شافعی …  عمانیوں کا فرقہ بھی مختلف ہے. اس لئے یہ کہنا کہ یہ سب ہندوستان پاکستان بنگلہ دیش میں ہی ہوتا ہے یہ صحیح نہیں ہے.  علماء نہ چاند نکالنے پر قادر ہیں اور نہ اسے چھپانے پر. … ہاں یہ ان کی کوتاہی ہے کہ  مختلف مسلک والے اس ایشو پر ایک جگہ جمع ہوکر عوام کو ایک متفقہ اعلان نہیں سناتے . بہار میں اس تعلق سے دو ہفتے قبل کوشش ہوئی تهی بعد میں بریلوی مسلک والے دیوبندیوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا تعلقات کو ناجائز قرار دیتے ہوئے الگ ہو گئے ورنہ بہار جهارکهنڈ اور اڑیسہ میں بغیر انتشار ایک دن ہی عید منائی جاتی.. ابهی بھی دیوبندی مسلک والے امارت شرعیہ کے اعلان کے مطابق ایک دن ہی عید منائیں گے اور یہ سلسلہ پچھلے پچاس سال سے چلتا آرہا ہے.

عرب ممالک میں وزارت اوقاف یہی کام انجام دیتی ہے اور ایک اعلان کافی ہوتا ہے. . چاند اور علماء کے بارے میں کچھ سخت باتیں اہک صاحب نے لکهی ہیں کہ اگر علماء کا یہی رویہ رہا تو یورپ کی طرح عوام علماء کو دوڑا دوڑا کر مارے گی اور عبادت گاہوں کو نذرِ آتش کردے گی . پہلی بات یہ کہ کسی سے موازنہ اورمماثلت ثابت کرنے کے لیے کچھ اصول ہوتے ہیں جیسے دونوں میں کچھ چیزوں کا common مشترک ہونا تو اس شرط کا یہاں فقدان ہے. اس لئے موازنہ درست نہیں.  وہاں اسٹیٹ اور چرچ کا مسئلہ تھا.دونوں کی ملی بهگت سے اسٹیٹ عوام کا خون چوستی تهی. چرچ اور اسٹیٹ کی شراکت تهی چرچ والوں کو بھی بہت ساری اراضی دی گئی تهی وہ بهی کسانوں کا استحصال کرتے تهے اور اسٹیٹ / حکومت کے ہر عوام مخالف قانون کی تائید کرتے تهے اور نہ ماننے والوں کو دین و دنیا میں عذاب کا مستحق قرار دے کر سزا دلواتے اور جرمامہ بهراتے تهے.یہاں بے چارے مولویوں کے پاس اسٹیٹ ،  حکومت ، پولیس یا ڈنڈا تک نہیں ہوتا ان کے پاس کسی قسم کے تنفیدی اختیارات نہیں ہیں .. ان کا کام ہے رویت کی شہادت لینا اور اعلان کرنا. طلاق وراثت کی تقسیم جائز ناجائز حلال و حرام بتانا اور بس.

ہہ محض ایک مشاورتی باڈی کی طرح ہیں انہوں صحیح یا غلط بتادیا ماننا نہ مامنا آپ کی مرضی کوئی جبر نہیں کوئی سزا نہیں. اس لئے اگر آپ نے چاند دیکھا تو ٹهیک ہے بادل کی وجہ سے نظر نہیں آیا تو تیس روزے پورے کر کے  آپ عید منا لیں علماء یا غیر علماء آپ کو روک نہیں سکتے. .. علماء ماہرین فلکیات سے تعاون کیوں نہیں لیتے؟  یہ کہنا غلط ہے . تعاون لیتے ہیں مگر اس کی ایک حد ہے اور وہ یہ کہ ماہرین فلکیات کے بیان کی روشنی میں وہ شہادت کی تفتیش ک رتے ہیں.  مثال کے طور پر ماہرین فلکیات کے مطابق آج 14 جون کو ہندوستان میں چاند نظر نہیں آئےگا اس کی وجہ یہ ہے چاند نظر آنے کے لئے چاند کم از کم 10 ڈگری altitude اونچائی پر ہونا ضروری ہے جبکہ آج چاند 6.7 ڈگری کی اونچائی پر ہوگا. اور دیگر صورتحال اور شرائط ہیں. پهر بهی امارت نے اپیل کی ہے کہ آج 14/6چاند دیکهنے کی کوشش کی جائے.اب اگر چاند نظر اگیا تو بهی آپ ماہرین فلکیات کو لعن طعن نہیں کریں گے. پهر بهی مطعون مولوی ہی رہےگا !

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔