چاند تاروں سے دوستی ٹھہری

 افتخار راغبؔ

چاند تاروں سے دوستی ٹھہری

دل کے آنگن میں روشنی ٹھہری

سارے الزام آ گئے مجھ پر

اِک خطا بھی نہ آپ کی ٹھہری

میں کہ سادہ سا آدمی ٹھہرا

شوخ چنچل سی وہ پری ٹھہری

دل میں دریا ہے موج زن لیکن

میرے ہونٹوں پہ تشنگی ٹھہری

اُن سے بچھڑے تھے جس گھڑی راغبؔ

ہے ابھی تک وہیں گھڑی ٹھہری

تبصرے بند ہیں۔