چشمِ خرد پہ وا ابھی حیرت کا در نہیں

افتخار راغبؔ

چشمِ خرد پہ وا ابھی حیرت کا در نہیں

دل کی کسی بھی بات کا اس پر اثر نہیں

پوچھا گیا تمھارے تعلق سے کچھ اگر

تم ہاں اُسے سمجھنا میں بولوں اگر نہیں

تُو مجھ کو بھول کر ہے اگر خوش تو جان لے

مجھ کو بھی کچھ خبر تری اے بے خبر نہیں

کتنی نزاکتوں کی ہے طالب غزل گری

یہ روگ تیرے بس کا اے آئینہ گر نہیں

یوں دل کے تخت پر ہیں وہ راغبؔ براج مان

اب کشورِ حیات میں خوف و خطر نہیں

تبصرے بند ہیں۔