چشم کرم جووہ کریں باقی رہے ســـــدااثاث
ندیــــــــم سلطانپوری
چشم کرم جووہ کریں باقی رہے ســـــدااثاث
جو وہ نگاہ پھیر لیں تــــوہـــو ابھی فنااثاث
…
میرے خدایا! قلب میں عشقِ نبی ہو موجزن
عشقِ نبی اثاث ہے ، یہ جو نہیں ، توکیااثاث
…
خیــــر بشر حضور ہیں اور سراپا نـــورہیں
ملک میں ان کےارض یہ اورہیں وہ سمااثاث
…
جانِ مـــــراد ہیں وہی جانِ تمناہیں وہی
جن پہ صحابہ جان دیں اور کریں فدااثاث
…
ذات بھی بے مثال ہےوصف بھی باکمال ہیں
بھٹکےہؤوں کے واسطے تیرا ہے نقشِ پااثاث
…
وہ ہوفتاوی رضــویہ یا کہ ہونعتــــیہ کلام
عشقِ نبی کادے گیاسب کومِـــرا رضا اثاث
…
لکھ کےندیم نے شہا! ختم سخن یوں کردیا
خلقِ عظیم تیــرا ہے سب کے لئے شہا!اثاث
تبصرے بند ہیں۔