چلو نفرت مٹانے کی کوئی تدبیر کرتے ہیں
مجاہد ہادؔی ایلولوی
چلو نفرت مٹانے کی کوئی تدبیر کرتے ہیں
سبھی مل کر محبت کی یہاں تفسیر کرتے ہیں
۔
بنے بیٹھے ہیں انسانوں کے دشمن ہر طرف دیکھو
ضرورت ہے سو پھر سے ہند کی تعمیر کرتے ہیں
۔
بھلا تم ڈھونڈتے کیوں ہوں فسادی درسگاہوں میں
جہاں وہ ملک کے دشمن کی بھی تکفیر کرتے ہیں
۔
بنارس ہو کہ ہو اجمیر یہ سب کچھ ہمارا ہے
ہمارے ملک میں اس بات کی تشہیر کرتے ہیں
۔
یہ ہندو ہے میں مسلم ہوں یہ ہے عیسائی اور وہ سِکھ
اِنہیں سے ہند کی تیّار ہم زنجیر کرتے ہیں
۔
جنہوں نے ملک کی آب و ہوا کردی ہیں زہریلی
سرِ محفل ہم ان غداروں کی تحقیر کرتے ہیں
۔
نہ تھے فتنے نہ تھا غدار کا لیبل کسی پر بھی
چلو پھر سے وہی تاریخ ہم تحریر کرتے ہیں
۔
سبق ہم نے محبت کا دیا ہے اب تلک ہادؔی
ہمیں کو لوگ کیوں غدار سے تعبیر کرتے ہیں
تبصرے بند ہیں۔