چومیں گے لبِ دل سے طیبہ کی زمیں جاکر

افتخار راغبؔ

چومیں گے لبِ دل سے طیبہ کی زمیں جاکر

آئے گا قرار اب تو اِس دل کو وہیں جاکر

وہ ارض کہ جو رشکِ فردوسِ بریں ٹھہری

دیکھیں گے زہے قسمت ہم بھی وہ زمیں جاکر

آنکھیں ہیں کہ شرمندہ ، دل ہے کہ بڑا نادم

کس کس کو سنبھالوں گا آقاؐ کے قریں جاکر

قرآنِ مبیں اکثر سنتے تھے سناتے تھے

دربارِ شہِ دیںؐ میں جبریلِؑ امیں جاکر

غیروں کی سمجھ میں یہ آیا ہے نہ آئے گا

اِک رات میں ہو آئے وہ عرشِ بریں جاکر

اللہ نے چاہا تو ہم بھی وہاں جائیں گے

بڑھ جاتا ہے جس در پر ایمان و یقیں جاکر

مٹی کا بدن راغبؔ مٹ جائے تو اچھا ہے

سرکارِ دوعالمؐ کی گلیوں میں کہیں جاکر

تبصرے بند ہیں۔