ڈاکٹر ذاکر نائک ایک امن پسند شخصیت

محمد وسیم

 دنیا کے ساتھ ساتھ ہندوستان کی سرزمین پر اسلامی تعلیمات کو پرامن طریقے سے عام کرنے والے عظیم داعی ڈاکٹر ذاکر نائک ان دنوں ہندوستانی میڈیا اور حکومت کے نشانے پر ہیں – واقعہ یہ ہے کہ 1 جولائی 2016 کو بنگلہ دیش کی راجدھانی ڈھاکہ میں دہشت گردانہ حملہ ہوتا ہے- وہاں کے اخبار ڈیلی اسٹار میں خبر چھپتی ہے کہ دھماکے میں ملوث شخص ڈاکٹر ذاکر نائک کی تعلیمات سے متاثر تها- جس کو بنیاد بنا کر ہندوستانی میڈیا نے فوراً سے پہلے اور سوچی سمجھی سازش کے تحت ڈاکٹر ذاکر نائک کو دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد کهہ ڈالا- حیرت کی بات تو یہ ہے کہ تمام الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا نے بلا کسی تحقیق کے ڈاکٹر ذاکر نائک کو دہشت گرد کہنے میں ذرا بھی دیری نہیں کی- بنگلہ دیشی حکومت نے بهی پیس ٹی وی پر پابندی لگا دی- جب معاملہ شدت اختیار کر گیا اور حقیقت کهل کر سامنے آئی تو بنگلہ دیشی اخبار نے معافی مانگی اور پیس ٹی وی کی نشریات سے پابندی بهی ختم کر دی- مگر ہندوستان کی حکومت اور میڈیا نے دن رات چیخ چیخ کر ڈاکٹر ذاکر نائک کو دہشت گرد ثابت کرنے میں لگ گئے- کفار و مشرکین کے علاوہ اپنوں نے بهی اپنا اپنا حصہ ڈالا- مگر آج تک نہ حکومت ، نہ میڈیا اور نہ ہی نام نہاد مسلمان دانشوروں کو ان کے خلاف اب تک کوئی ثبوت مل سکا ہے- اور نہ کبهی ڈاکٹر ذاکر نائک کے خلاف کوئی ثبوت لا سکیں گے- کیوں کہ کفار و مشرکین اور منافقوں کا شیوہ صرف الزام لگانا ہے

ڈاکٹر ذاکر نائک کو پسند کرنے والے کروڑوں میں ہیں – ان کے ایک ایک پروگرام میں تاریخی بهیڑ جمع ہوتی ہے- ان کے دیوانے غیر بهی ہیں – جس طرح سے میڈیا نے بغیر کسی ثبوت کے ان کو دہشت گرد قرار دیا ہے انتہائی قابلِ مذمت ہے- حیرت تو یہ ہے کہ آےء دن اخبارات میں یہ خبر شائع ہوتی ہے کہ خفیہ ایجنسیوں نے ڈاکٹر ذاکر نائک کے خلاف سمن جاری کیا ہے- میڈیا کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائک ہندوستان سے بھاگے ہوئے ہیں – جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائک ہمہ وقت خفیہ ایجنسیوں سے بات کرنے کے لئے تیار ہیں – مگر یہاں کی خفیہ ایجنسیاں اور این آئی اے ان سے بات ہی نہیں کرنا چاہتی- ڈاکٹر ذاکر نائک کا کہنا ہے کہ ہندوستان کی خفیہ ایجنسیوں نے ماضی میں مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دے کر ان کی زندگی تباہ کی ہے جب کہ بعد میں وہ بے قصور نکلے- اس لئے ان کا کہنا بجا ہے کہ ہندوستان آنے کے بعد ان کے ساتھ بهی وہی معاملہ اختیار کریں گے- میرا کہنا ہے کہ خفیہ ایجنسیوں کو اگر کسی کے خلاف کارروائی کرنے کی اتنی ہی جلدی ہے تو وہ پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے قاتلوں اور مجرموں کو پکڑے- آئی پی ایل میں گھپلے کرنے والوں کو پکڑے- وجے مالیا جو ہندوستان کے اربوں روپےء لے کر بھاگ گیا ہے اس کو پکڑے-مگر ایسا نہیں ہے- بات دراصل یہ ہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائک نہ تو مجرم ہیں اور نہ ہی دہشت گرد- بس ان کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ ایک مسلمان ہیں

قارئینِ کرام ! میڈیا لگاتار ڈاکٹر ذاکر نائک کو پریشان کرنے کی سازشیں کر رہا ہے- کیا آپ کو پتہ نہیں کہ عراق پر حملہ کرنے کے لئے پوری دنیا کی میڈیا اور اقوامِ متحدہ نے جھوٹ بولا تھا- جب کہ آج پوری دنیا کو پتہ چل گیا کہ عراق میں کوئی خطرناک چیز نہیں تھی- سچ تو یہ ہے کہ پوری دنیا کی میڈیا نے مسلم ممالک ، اسلامی اسکالر اور مسلمانوں کو دہشت گرد ثابت کرنے کی قسم کھا رکھی ہے- اس لئے میں آپ سے پورے یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ میڈیا کی سازشوں میں نہ پڑیں – بلکہ بحیثیتِ مسلمان ہم کسی چیز کو پوری تحقیق کے بعد ہی قبول کریں – مغرب کا جهوٹا جمہوری نظام پوری دنیا کے مسلمانوں کو برباد کرنا چاہتا ہے-اس لئے ہم ذہن صاف کر لیں – میڈیا کے بہکاوے میں نہ آئیں – ڈاکٹر ذاکر نائک کی ہر سطح پر حمایت کریں – ان کے لئے دعا کریں – کیوں کہ ڈاکٹر ذاکر نائک ایک امن پسند شخصیت ہیں ..

تبصرے بند ہیں۔