ڈاکٹر سیدفضل اللہ مکرم کی بحیثیت پروفیسر تقرری پرجلسہ تہنیت کا انعقاد

محسن خان

چیرمین بورڈ آف اسٹیڈیز اورینٹل ڈگری کالج ونامورمحقق نقاد‘صحافی وادیب ڈاکٹرسید فضل اللہ مکرم کی بحیثیت پروفیسر حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی میں تقرر کی مسرت میں ہفتہ 28 جولائی کی شب ایک تہنیتی تقریب کا نوبل ہال، مصطفی ٹاورز، لکڑی کا پل میں انعقاد عمل میں آیا۔ تقریب کی صدارت صاحب طرز ادیب ومورخ تاریخ دکن علامہ اعجاز فرخ نے کی۔ انھوں نے ڈاکٹرسیدفضل اللہ مکرم کا تعارف کرواتے ہوئے حاضرین کو بتایا کہ وہ نا صرف دکن کے ایک عظیم سپوت ہیں بلکہ ماہرنقاد بھی ہیں۔

ڈاکٹر صاحب نے اردو کے فروغ کے لیے قائم کردہ اپنی ویب سائیٹ ’’جہان اردو‘‘ کے ذریعہ کئی اہم کارنا مے انجام دیئے ہیں اورامید ہے کہ وہ آگے بھی اپنی خدمات جاری رکھتے ہوئے کے زبان و ادب کے فروغ میں اہم رول ادا کریں گے۔ جلسہ کا آغاز قاری اسلم کی قرأت سے ہوا۔ داعی محفل احمد ارشدحسین بانی نوبل انفو ٹیک، نے افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے کہاکہ اس تہنیتی تقریب کا مقصد ڈاکٹرفضل اللہ مکرم کی بحیثیت پروفیسر یونیورسٹی آف حیدرآباد میں تقررپر سماجی رابطے کی شاخوں فیس بک و واٹس ایپ کے مختلف ادبی گروپوں جیسے’’اردو کلچر‘‘، ’’ادبی محاذ‘‘ سے وابستہ احباب کی جانب سے تہنیت کی پیشکشی کے ساتھ موصوف کی خدمات سے اردودنیا کوواقف کروانا ہے۔ انہوں نے علامہ اعجاز فرخ کا شکریہ ادا کیا کہ موصوف نے اپنی شرکت سے تقریب کو رونق بخشنے کے علاوہ سب کی حوصلہ افزائی کی۔

اس موقع پرمقررین نے ڈاکٹرفضل اللہ کی خدمات کوخراج تحسین پیش کیااورکہاکہ موصوف ہمیشہ اپنے شاگردوں سے مشفقانہ انداز میں پیش آتے رہے ہیں۔ آپ ایک اچھے ادیب واستاد ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مخلص انسان اور ملت کا درد رکھنے والی شخصیت ہیں۔ ان سے درخواست کی گئی وہ پہل کرتے ہوئے حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر کے مقالوں کو عالمی سطح تک پہنچانے کی کوشش کریں تاکہ اس سے ساری علمی و ادبی دنیا کوفائدہ حاصل ہوسکے۔ صاحب تہنیتی تقریب ڈاکٹرسیدفضل اللہ مکرم نے تقریب کے شرکأ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایا کہ وہ عام طورپرتہنیتی تقاریب میں شرکت سے گریز کرتے ہیں اور اس سے قبل بھی ان کے لیے ایک تہنیتی پروگرام منعقدہواتھا لیکن انہوں نے اس میں شرکت سے معذرت کرلی تھی۔ وہ اپنے آپ کوہنوزایک طالب علم سمجھتے ہیں اور ہمیشہ طالب علم رہنا پسند کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ داعی محفل احمدارشد حسین کے بیحد اصرار اور فیس بک گروپ’’ ادبی محاذ ‘‘و واٹس ایپ گروپ ’’اردو کلچر‘‘جس کے وہ ایڈمین ہیں سے منسلک سماج کے مختلف مکاتب فکر کے حامل اصحاب کی محبت میں وہ اس محفل میں آئے ہیں۔ انہوں نے اس مقام تک پہنچنے کے لیے اپنی جدوجہد سے حاضرین محفل کو واقف کروایا۔ اورینٹل کالج، حمایت نگرمیں طویل عرصے تک بحیثیت ایک استادان کی وابستگی نے ان کواس مقام تک لانے میں اہم رول ادا کیا۔ وہ آگے حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی میں شعبہ اردو کے فروغ کے لیے دن رات محنت کریں گے۔

اس موقع پروہ اپنے والد کویاد کرتے ہوئے جذباتی ہوگئے اورکہاکہ آج علامہ اعجاز فرخ ان کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں جس سے انہیں اپنے بازووالد کی موجودگی کا احساس ہورہا ہے۔ مولانا آزاد نیشنل اردویونیورسٹی کے وائس چانسلر اسلم پرویز نے اپنا پیغام روانہ کرتے ہوئے ڈاکٹرسید فضل اللہ مکرم کی حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی میں تقرری پرخوشی کااظہار کرتے ہوئے نیک خواہشات پیش کیں۔ ڈاکٹرعابد معز(کنسلٹنٹ مانو) نے بھی اپنے پیغام میں ڈاکٹرفضل اللہ مکرم کومبارک باد پیش کی۔

پروگرام کے نظامت ریسرچ اسکالرمحسن خان نے کی۔ اس تہنیتی تقریب میں ڈاکٹرشیخ سلیم سابق صدر شعبہ اردوانوارالعلوم پی جی اینڈ ڈگری کالج‘علی مصری ( صدر شعبہ اردو انڈین اسکول جدہ)، سماجی رابطے کی شخصیات انجنئیرمکرم نیاز و سروئیر معظم راز، شیخ انعام الرحمٰن(لکچررانڈین اسکول، مسقط)، شجاع الدین افتخاری(صحافی) ‘ڈاکٹراسلم فاروقی صدرشعبہ اردواین ٹی آر ویمن ڈگری کالج محبوب نگر‘ ڈاکٹرمحمدعبدالعزیز سہیل(استاد ریسڈینشل اسکول، حیدرآباد)‘ڈاکٹرناظم سابق پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج مورتار(نظام آباد)‘ڈاکٹرعظمت اللہ صدر شعبہ اردوایم وی ایس گورنمنٹ ڈگری کالج‘ڈاکٹرمختاراحمدفردین ‘احتشام حسین الحسن(ریسرچ اسکالرعثمانیہ یونیورسٹی)‘الیاس شمسی(جہدکار)‘اطہرمعین(صحافی)‘مجیب خان لکھنوی(جہدکار)‘نعیم (صحافی)‘ابوالخیرصدیقی (جہدکار)‘ڈاکٹرہلال اعظمی(مدیر صدائے شبلی)ابوہریرہ(ریسرچ اسکالر)‘ ڈاکٹرغوثیہ بانو(اکیڈیمی کنلسٹنٹ)‘ ڈاکٹرجہانگیر احساسؔ ‘جہانگیرقیاسؔ(شاعر)‘محمدنعیم(صدرسوٹا) ‘ نواب ابراراللہ(صحافی)‘زبیربن نصراللہ‘محمدتحسین ‘خواجہ شبیر علی تاج ‘عبدالعزیز (ریسرچ اسکالر)‘ظہیر الدین اورمحمدزاہد(ریسرچ اسکالرزمانو)موجودتھے۔ ڈاکٹرفضل اللہ مکرم کی اس موقع پر اردو کے اساتذہ‘ محبان اردو‘ صحافیوں ‘ شعراء‘  ریسرچ اسکالراوردیگر کی جانب سے کثرت سے گلپوشی اورشال پوشی کی گئی۔ پرتکلف عشائیہ پر اس یادگار تہنیتی تقریب کا اختتام عمل میں آیا۔

تبصرے بند ہیں۔