کبھی کبھی ہو ملاقات اچھا لگتا ہے

ڈاکٹر محسن عتیق خان

کبھی کبھی ہو ملاقات اچھا لگتا ہے

ملیں جو یار سے سوغات اچھا لگتا ہے

تمہارے ہجر میں حالت یہ ہو گئی اب تو

سنوں میں عشق کے نغمات اچھا لگتا ہے

تمہارے حسن کی بجلی گرے مرے دل پر

ہوں مشتعل مرے جذبات اچھا لگتا ہے

نہ وصل تیرا میسر ہو کوئی بات نہیں

ہو دید تیرا دن و رات اچھا لگتا ہے

ترے لبوں کے تبسم سے پھول کھلتے ہیں

ہو انجمن میں تری بات اچھا لگتا ہے

میں ہم سفر نہیں محسنؔ تو کوئی بات نہیں

ہوں پھر بھی تیری عنایات اچھا لگتا ہے

تبصرے بند ہیں۔