کتاب ‘اشاریہ ماہنامہ بیسویں صدی’ کی رسم اجرا

غالب انسٹی ٹیوٹ کے سہ روزہ انٹرنیشنل سیمینار(4,5,6فروری 2018) کے آخری دن تقسیم اسناد کی نشست میں محمد شہاب الدین رحمانی قاسمی کی مرتب کردہ کتاب ” اشاریہ ماہنامہ بیسویں صدی ” کا اجرا اردو کے نامور نقاد اور محققین کے ہاتھوں ہوا۔ اس رسم اجرا کی تقریب میں بطور خاص غالب انسٹی ٹیوٹ کے چیرمین پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائریکٹرپروفیسر ارتضی کریم، معروف نقاد محقق پروفیسر عتیق اللہ اور مہان خصوصی کی حیثیت سے تشریف لائے ہوئے ڈاکٹر عباس رضا نیر، صدر شعبہ اردو لکھنؤ یونیورسٹی،نیز غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رضا حیدر اور پروفیسر انور پاشا صدر شعبہ اردو جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے علاوہ بڑی تعداد میں  ہندوستان کے مختلف یونیورسٹیوں سے آئے ہوئے اساتذہ اور ریسرچ اسکالر موجود رہے، اور سبھی نے اس عمدہ اور اہم کام کے لیے شہاب الدین قاسمی کو مبارکباد پیش کی –

پروفیسر ارتضی کریم نے کہا کہ ’ماہنامہ بیسویں صدی ‘کا اشاریہ کی ضرورت کافی دنوں سے محسوس کی جارہی تھی جس کو شہاب الدین نے تیار کرکے ریسرچ اسکا لر کے لئے ایک نایاب ذخیرہ فراہم کردیا۔ ڈاکٹر رضاحیدر نے شہاب الدین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ موصوف نے ایک مشہور رسالہ ماہنامہ بیسویں صدی کا اشاریہ تیا ر کرکے ایک بڑا اور اہم کام کیا ہے۔ کیونکہ بیسویں صدی ایک رسالہ تھا جس کے زریں صفحات پرہر ادیب اپنی تحریروں کی اشاعت کو باعث فخر سمجھتا تھا۔ یہ ان کی پہلی کاوش منظر عام پر آئی ہے اس کی دوسری جلد بھی زیر طبع ہے۔

واضح رہے کہ پہلی جلد میں تمام نثری اصناف کو شامل کیا گیا ہے جبکہ دوسری جلد میں موزونی اصناف کو شامل کیا جارہا ہے جو قارئین کے ہاتھوں میں بہت جلد ہوگا۔شہاب الدین قاسمی کا تعلق صوبہ بہار کی اہم علمی اور تاریخی سرزمین مونگیر سے ہے، نوطرز مرصع اور باغ و بہار کا تقابلی مطالعہ جیسے دقیق موضوع پر شعبہ اردو دہلی یونیورسٹی سے پروفیسر ارتضی کریم کے زیر نگرانی ایم فل کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ موصوف جامعہ رحمانی مونگیر اور دارالعلوم دیوبند سے فارغ بھی ہیں۔ ابھی موصوف اردو کے سب سے بڑے ادارے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی سے وابستہ ہیں۔

تبصرے بند ہیں۔