کربلا کے جاں نثاروں کو سلام
احمد علی برقیؔ اعظمی
کربلا کے جاں نثاروں کو سلام
بھوکے پیاسے غم کے ماروں کو سلام
…
سرخرو ہیں اپنی قربانی سے جو
دین حق کے پاسداروں کو سلام
…
ہوگئے جو حُرمتِ دیں پر نثار
اُن بہادر دینداروں کو سلام
…
جن سے تھا سرسبز گلزارِ بتول
ان خزاں دیدہ بہاروں کو سلام
…
جن کا کوئی بھی نہ تھا پُرسانِ حال
احمدَ مُرسل کے پیاروں کو سلام
…
زیبِ تاریخِ جہاں ہے جن کا نام
اُن چمکتے ماہ پاروں کو سلام
…
وہ جو برقی بِں کِھلے مُرجھا گئے
گُلبدن اور گُلعذاروں کو سلام
تبصرے بند ہیں۔