کربلا کے جاں نثاروں کو سلام

احمد علی برقیؔ اعظمی

کربلا کے جاں نثاروں کو سلام

بھوکے پیاسے غم کے ماروں کو سلام

سرخرو ہیں اپنی قربانی سے جو

دین حق کے پاسداروں کو سلام

ہوگئے جو حُرمتِ دیں پر نثار

اُن بہادر دینداروں کو سلام

جن سے تھا سرسبز گلزارِ بتول

ان خزاں دیدہ بہاروں کو سلام

جن کا کوئی بھی نہ تھا پُرسانِ حال

احمدَ مُرسل کے پیاروں کو سلام

زیبِ تاریخِ جہاں ہے جن کا نام

اُن چمکتے ماہ پاروں کو سلام

وہ جو برقی بِں کِھلے مُرجھا گئے

گُلبدن اور گُلعذاروں کو سلام

تبصرے بند ہیں۔