کرتے ہو تم جو باتیں نشیب و فراز کی
سرفراز حسین فراز
(پیپل سانہ مرادآباد یو۔ پی)
کرتے ہو تم جو باتیں نشیب و فراز کی
آتی نہیں سمجھ میں کبھی وہ فراز کی
…
حق با ت سب کے سا منے کہتا ہے بر ملا
عادت یوں ہی بری ہے میاں سرفراز کی
…
پڑ ھ کر غزل ہماری وہ حیرت سے کہ اٹھے
یہ ہے غز ل تمھا ر ی یا ا حمد فراز کی
…
منھ چوم کرہمیشہ ہی کہتی تھی میری ماں
ہر بات ہی نر ا لی ہے میر ے فراز کی
…
ہے ہر ورق پہ نا م ا سی کا لکھا ہوا
د یکھو کتا ب کو ئی اٹھا کر فراز کی
…
شعر و سخن پہ دادجو ملتی ہے بس وہی
دادِ سخن ہے د و ستو د و لت فراز کی
…
آ تا گیا خیا ل تمہا ر ا ا ے جا نِ من
ہو تی گئی حسین غزل سرفراز کی
…
آتا ہے دور اچھا برا اس میں دیکھیے
ہے زند گی کہا نی، نشیب و فراز کی
تبصرے بند ہیں۔