کشمیر کی طلب اور کشمیریوں پر ظلم

حافظ ثاقب اعظمی

ھندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں کی گنگا جمنی تہذیب کی مثال پوری دنیا میں دی جاتی ہے، جہاں ہر دھرم اور مذہب کے لوگ اپنے اپنے خیالات پر آزادی کے ساتھ عمل کرتے ہیں، دنیا میں سب سے زیادہ آبادی اور رقبے والےممالک میں ھندوستان کا بھی شمار ہوتا ہے، جو "کشمیر سے لیکر کنیا کماری” تک پھیلا ہوا ہے، اسی ھندوستان کا ایک صوبہ کشمیر ہے، جو دنیا بھر میں "جنت ارضی” کے نام سے جانا جاتا ہے، جس کا ایک حصہ ہندوستانی سرکار کے زیرانتظام ہے، جبکہ دوسرے حصے پر پاکستان قابض ہے، چند دنوں پہلے اسی جنت نما وادی کے "پلوامہ”  علاقہ میں فوج کے جوانوں پر دہشتگردانہ حملہ ہوا ہے، جس میں تقریباً 4 درجن جوان شہید ہوئے ہیں، جس کی پورے ملک کی عوام نے سخت مذمت کی ہے اور کینڈل مارچ نکال کر شہید جوانوں کو سچی خراج عقیدت پیش کی ہے، اطلاعات کے مطابق گزشتہ بیس سالوں کے اندر کشمیر میں تعینات جوانوں پر یہ سب سے بڑا حملہ ہے، ایک طرف جہاں یہ حملہ بہت ہی افسوسناک اور قابل مذمت ہے وہیں موجودہ سرکار پر سوالیہ نشان بھی ہے، کہ جب ملک کی سبھی سرحدیں اور بارڈرس سرکار کی نگرانی میں ہیں، پھر اتنا بڑا حملہ کیسے ہوگیا، اورسبھی چیک پوسٹوں اور حفاظتی گذرگاہوں کو پار کرکے دہشت گردوں نے "پلوامہ”میں یہ واردات انجام کیسے دیدی؟یہ وہاں کے چوکیدار کو کٹگھرے میں کھڑا کرتا ہے، اور سرکار کے کام کاج پر بھی سوالیہ نشان لگاتا ہے، اس بڑے حملے کے بعد ایک طرف جہاں سبھی اہل وطن کینڈل مارچ نکال نکال کر شہید جوانوں کو خراج عقیدت پیش کررہے ہیں، وہیں موجودہ سرکار اس حملے کو پس پشت ڈالتے ہوئے 2019 لوک سبھا انتخابات کی تیاریوں کے پیش نظر  ریلیوں پر ریلیاں کر رہی ہے، اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ موجودہ سرکار "جنت ارضی” کی سرکچھا اور حفاظت کے نام پر صرف حکومت واقتدار کی بھوکی ہے۔

پلوامہ کے اس بڑے اور افسوسناک دہشتگردانہ حملے کے بعد ملک بھر میں موجود کشمیریوں کو ٹارگیٹ کیا جارہا ہے، دیوبند میں موجود کشمیریوں کو دیوبند چھوڑنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں، کولکاتا میں موجود کشمیریوں کو کولکاتا چھوڑنے پر مجبور کیا جارہا ہے، ایسے ہی پورے ملک میں جہاں جہاں کشمیری موجود ہیں انہیں وہ جگہ چھوڑنے اور بھاگنے کیلیے بجرنگ دل، آر ایس ایس اور ہندتوا تنظیموں کی طرف سے دھمکیاں مل رہی ہیں، شہیدوں کی تعزیت کے نام پر منعقد سبھاؤں اور جلسوں میں جے شری رام اور وندے ماترم جیسے نعرے لگاکر مسلمانوں کو خوف وہراس میں مبتلا کیا جارہا ہے، اور اسے ہندو مسلم ایشو بنانے کی پوری کوشش کی جارہی ہے، ملک بھر میں موجود کشمیریوں کو اس طرح ٹارگیٹ کیا جارہا ہے جیسے کشمیر  ہمارے ملک ھندوستان کا حصہ نہیں ہے، اور یہ  ہندوستانی نہیں بلکہ مقبوضہ کشمیر کے باشندے ہیں ہے، اگر ملک میں حکمراں جماعت اور مخصوص ذہنیت کی تنظیمیں کشمیریوں کے تئیں اپنا رویہ نہیں بدلیں گی تو مستقبل میں اس کے اثرات ونتائج بہت تباہ کن ہوسکتے ہیں اور "جنت ارضی” کشمیر "آتش کدہ جہنم” بن سکتا ہے، کشمیر کو پانے کیلیے کشمیریوں کو اپنانا ہوگا، جب تک ہم کہیں گے کہ "کشمیر” ہمارا ہے مسئلہ حل نہیں ہونے والا، جس دن سے ہم یہ کہنے لگیں گے کہ "کشمیری” ہمارا ہے، مسئلہ فوراً حل ہو جائے گا. ان شاء اللہ

پلوامہ سانحہ کے بعد

پلوامہ حملہ کے بعد سرکار کا یہ بیان کہ "ایک کے بدلے دس” اس سے معلوم ہو رہا تھا کہ شاید اب جوانوں کو کچھ راحت و سکون مل جائے گا اور وہ اپنے شہید بھائیوں کا بدلہ لیکر غم وغصہ کی آگ کو ٹھنڈا کرلیں گے، لیکن حملہ کے ٹھیک چار دن بعد پھر حملہ ہوتا ہے جس میں ایک میجر سمیت چار فوجی جوان شہید ہو جاتے ہیں، آخر جنت نما اس وادئ کشمیر میں بارڈرس اور سیما پر اتنی سستی، کاہلی اور لاپرواہی کیوں ! کہ دہشت گرد اندر گھس کر حملہ کرتے ہیں اور چلے جاتے ہیں ؟ یہ ایک سوال ہے، جس پر موجودہ سرکار 5 سال پہلے یعنی 2014 میں ایڈوانس اور اکسٹرا سوال کر کے بیٹھی ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ملک سے دہشت گردی اور آتنک  ختم کرنے کے آڑ میں موجودہ سرکار صرف اور صرف سیاست کر رہی ہے، اسے ملک کے باشندوں سے الفت و محبت نہیں بلکہ صرف اس کا ڈھونگ ہے، چنانچہ موجودہ سرکار نے اب تک دہشتگردی اور بدامنی کے خاتمے کے نام پر جتنے بھی کام کیے ہیں وہ خاتمے کیلیے نہیں بلکہ مخصوص افراد اور خاص تنظیموں کی خوشنودی  کیلیے کئے ہیں، سرحدوں پر جوانوں کی لاشوں پر سیاست کرنے سے بدامنی اور دہشت گردی ختم ہونے کے بجائے اور بڑھے گی، اس بات کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔