کونسی دیش بھکتی؟

 ڈاکٹر عابدالرحمن

پلوامہ میں ہمارے بہادر جوانوں پر انتہائی المناک دلخراش اور بزدلانہ حملہ ہوا۔ دوسرے دن مودی جی نے دہلی سے وندے بھارت ایکسپریس کو ہری جھنڈی دکھائی اور اس تقریب میں تقریر کرتے ہوئے پلوامہ حملے کا ذکر کیااور وہی روایتی بیان بازی کی کہ ’میں آتنکی سنگٹھنوں کو اور ان کے سر پرستوں کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ وے بہت بڑی غلطی کر چکے ہیں بہت بڑی قیمت انہیں چکانی پڑے گی، میں دیش کو بھروسہ دلاتا ہوں کہ اس حملے کے پیچھے جو طاقتیں ہیں اس حملے کے بیچ جو بھی گنہگار ہیں انہیں ان کے کئے کی سزا اوشیہ ملے گی۔ ‘ لیکن اس میں مودی جی نے ایک نئی بات بھی کہی کہ ’مجھے پورا بھروسہ ہے کہ دیش بھکتی کے رنگ میں رنگے لوگ صحیح جانکاریاں ہی ہماری ایجنسیوں تک پہنچائیں گے تاکہ آتنک کو کچلنے میں ہماری لڑائی اور تیز ہو سکے۔ ‘

یہاں مودی جی نے یہ نہیں بتایا کہ آخر دیش بھکتی کیا ہے، اور وہ دیش بھکتی کے کس رنگ کی بات کر رہے ہیں، یوں تو ملک میں دیش بھکتی کا رنگ اب ترنگا نہیں رہا لیکن پلوامہ حملے کے بعد سے تو یہ بالکل بھگوا ہو چکا ہے۔ پہلے ایسا ہوتا تھا کہ آتنکی حملوں کے بعد سرکار کو گھیرا جاتا تھا، حملے کا تجزیہ کیا جاتا تھا، حفاظتی بندوبست کے متعلق سوال کیا جاتا تھا، سرکاری پالسی کا تنقیدی جائزہ لیا جاتا تھا، آتنکیوں اور ان کے سرپرستوں کے ساتھ ساتھ حکومت کو بھی کسی نہ کسی طرح اس کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا جاتا تھا، متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ ہوتا تھا وزراء اور سیاستدانوں کے استعفیٰ مانگے جاتے تھے۔ لیکن اس بار ایسا کچھ نہیں ہوا۔ الٹے پہلے ہی دن سے میڈیا اور سوشل میڈیا میں اس ’ گمبھیر اشو پر سیاست نہیں ‘کا شور مچا کر سرکار سے سوال کر نے سے جیسے روک دیا گیا اور اس کے باوجود جن لوگوں نے سرکار سے سوال کیا انہیں بے دریغ دیش دروہی تک کہہ دیا گیا، پاکستان کے حا می اور نہ جانے کیا کیا کہہ دیا گیا اوربے شمار مغلظات سے ان کی خاطر تواضع کی گئی۔ پلوامہ حملے کے بعد سے اپنے اپنے گھر میں بیٹھ کر پاکستان سے جنگ کا طبل بجانا دیش بھکتی ہو گیا، تمام کشمیریوں پر اور نام لئے بغیر بالواسطہ مسلمانوں پر، اور سرکار سے سوال کر نے والوں پر یعنی ’انڈیا میں موجود پاکستان کے حا میوں ‘ پر اس حملہ کا الزام لگانا دیش بھکتی ہوگیا، کشمیریوں کو گالیاں دینا اور کشمیر کے بائیکاٹ کی بات کرنا دیش بھکتی ہوگیا اس دوران امن کی بات کر نے والوں کو لعن طعن کرنا بھی دیش بھکتی ہوگیا ہے۔ صاحب صحافیوں کو جان سے مارنے کی اوران کے گھر کی خواتین کی عصمت دری کی دھمکیاں دینا بھی دیش بھکتی ہوگیا یہی نہیں خواتین صحافیوں کو فحش اور اپنے اعضائے تناسل کی تصاویر بھیج کر عصمت دری کی بے غیرتانہ اور بزدلانہ دھمکیاں دینا بھی دیش بھکتی ہوگیا ہے۔ اب مودی جی نے کس دیش بھکتی کی بات کی یہ تو وہی بتا سکتے ہیں لیکن ہمیں یقین ہے کہ انہوں نے اس دیش بھکتی کی بات ہر گز ہر گز نہیں کی۔

نیوز پورٹل فرسٹ پوسٹ نے پلوامہ حملے کے بعدواٹس ایپ گروپس میں رسائی حاصل کر کے وہاں چل رہی اکٹیوٹی کی رپورٹ تیار کی ہے جس کے مطابق پلوامہ حملے کے فوراً بعد غلط پیغامات، جھوٹے بیانات پر مشتمل تصاویر اور فرضی ویڈیو ز کے ذریعہ غلط جانکاری باقائدہ پھیلائی گئی۔ ’ انڈیا میں رہنے والے پاکستان حامیوں پر ‘ کانگریس پر اور کشمیریوں پراس حملے کا الزام لگانے والا مواد خوب پھیلایا گیا۔ کشمیر اور کشمیریوں کے بائیکاٹ کی باتیں بھی خوب شیئر کی گئیں، دہشت گردانہ کارروائیوں کو کشمیریوں کی حمایت کے عوض اگلے پانچ سال کے لئے خود کو کشمیر کی سیاحت اور امرناتھ یاترا سے دور رکھ کر کشمیریوں کا بائیکاٹ کر نے والے پیغامات بھی خوب پھیلائے گئے۔ اور اس کے بعد ہی خبر آئی کہ جموں میں اور ملک کے دوسرے علاقوں میں بھی کشمیریوں کے خلاف فساد اور ہراسانی کے معاملات شروع ہوئے (firstpost.com16fab2019 )۔ فرسٹ پوسٹ نے لوگوں کے اس عمل کو ہائپر نیشنلزم (Hypernationalism) یعنی دیش بھکتی کی مبالغہ آرائی کہا ہے لیکن ہمارے خیال سے یہ سرے سے دیش بھکتی ہی نہیں ہے بلکہ دیش دروہی اور دہشت گردی ہے اور آتنک وادیوں کو ان کے ناپاک مقاصد میں کامیابی دلانا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ مودی جی دیش بھکتی کے نام چل رہے اس دیش دروہ کی دہشت گردی کی بھی نندا کریں۔ دیش بھکتی کے نام چل رہا یہ گورکھ دھندا صحیح جانکاری نہیں بلکہ پوری طرح غلط جھوٹ اور فرضی جانکاری عوام الناس تک پھیلا کر انہیں ایک دوسرے کے مقابل کھڑا کر رہا ہے اور جتنی خطرناک بیرونی دہشت گردی ہے اتنی ہی خطرناک دیش بھکتی کے نام چلنے والی یہ اندرونی دہشت گردی بھی ہے، جس کا سخت نوٹس لیا جانا چاہئے۔

پلوامہ حملے کے ٹھیک ایک ہفتہ بعد مودی جی ساؤتھ کوریا کے دورے پر گئے۔ وہاں کی حکومت نے ان سے گاندھی جی کی مورتی کی نقاب کشائی کروائی اس موقع پر وہاں کے صدر نے امید ظاہر کی کہ مہاتما گاندھی کی عظیم روح ایشیا اور اس کے باہر تک امن اور خوش حالی کی ضامن ہوگی۔ ساؤتھ کوریا کے صدر کی اس بات پر محترم مودی جی کا رد عمل کیا رہا یہ تو ہمیں معلوم نہیں ہوسکا لیکن ان کی یہ بات ہر ہر ہندوستانی اور اس کے سربراہ کے منھ پر گویا ایک زناٹے دار طمانچہ ہے کہ ہمارے یہاں، خود مہاتما کے دیش میں کچھ خاص لوگ ان کے قاتل کے پرستار ہوگئے ہیں اور ہر لمحہ گاندھی جی کے عظیم نظریہء امن کودھڑلے سے قتل کیا جا رہا ہے، اور گاندھی جی کے نظریات وژن اور عظیم روح کے قتل عام میں ملک کی بہت بڑی اکثریت ملوث ہے۔ پلوامہ حملے کے بعد اس میں کئی سو فیصد کا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے، تعجب کی بات ہے کہ اچھے خاصے پڑھے لکھے لوگ بھی اس میں شامل نظر آ رہے ہیں۔ ایسے میں ساؤتھ کوریا میں گاندھی جی کی مورتی کا لگایا جانا اور وہاں کے صدر کا گاندھی جی کے نظریات کو پورے خطے کے لئے باعث امن اور خوش حالی قرار دینا گاندھی جی کے تئیں ملک کی حالیہ روش کے چلتے شرم کی بات ہے۔ امید ہے کہ مودی جی اس کا نوٹس لیں گے اور گاندھی جی کو اور ان کے نظریات کو دیش سے نکلنے نہیں دیں گے بلکہ انہیں ہر ہندوستانی کے دل و دماغ میں پیوست کروانے کے اقدام کریں گے اور گاندھی جی کے نظریات کے ہر قتل کا سختی سے نوٹس لیں گے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔