کہا میں نے مری آنکھوں میں پانی ہے

افتخار راغبؔ

کہا میں نے مری آنکھوں میں پانی ہے

جواب آیا محبت کی نشانی ہے

کہا میں نے لگی دل کی بجھانی ہے

جواب آیا یہ آتش جاودانی ہے

کہا میں نے کھِلیں گے کب وفا کے پھول

جواب آیا ابھی موسم خزانی ہے

کہا میں نے کہ ہر لمحہ سسکتا ہوں

جواب آیا کہ الفت تو نبھانی ہے

کہا میں نے ستم اتنا نہیں اچھّا

جواب آیا محبت آزمانی ہے

کہا میں نے متاعِ زیست یعنی توٗ

جواب آیا یہاں ہر چیز فانی ہے

کہا میں نے کہ اِتنے کیوں گریزاں ہو

جواب آیا تمھاری مہربانی ہے

کہا میں نے کہ دیکھ اِن سرخ آنکھوں میں

جواب آیا محبت آسمانی ہے

کہا میں نے خموشی مار ڈالے گی

جواب اُن کا مکمل بے زبانی ہے

کہا میں نے مری غزلوں کی جاں ہو تم

جواب آیا تمھاری خوش گمانی ہے

کہا میں نے محبت محورِ ہستی

جواب آیا بلائے ناگہانی ہے

کہا میں نے سناؤ حالِ دل راغبؔ

جواب آیا بہت لمبی کہانی ہے

تبصرے بند ہیں۔