کہیں بھی جلتا مکان اپنا گھر لگے ہے مجھے

احمد علی برقیؔ اعظمی

نہیں ہے غیروں سے اپنوں سے ڈر لگے ہے مجھے

یہ عہدِ نو کا بشر جانور لگے ہے مجھے

ہمیشہ خوف کے سائے میں جی رہا ہوں میں

‘‘ کہیں بھی جلتا مکان اپنا گھر لگے ہے مجھے’’

امیر شہر کا دعوی ہے یہ ہیں سب خوش حال

غریب شہر مگر دَر بدر لگے ہے مجھے

یقین کس پہ کروں سب ہوں جیسے دشمنِ جاں

جو چارہ گر تھا وہی فتنہ گر لگے ہے مجھے

غزل کی دُھن میں وہ کرتا ہے مرثیہ خوانی

جسے بھی دیکھیے وہ نوحہ گر لگے ہے مجھے

چمن میں غنچہ و گل ہیں خزاں کے زیر اثر

یہ نخل دِل بھی میرا بے ثمر لگے ہے مجھے

عروج جب سے ہوا ہے میرا زوال پذیر

 کبھی ادھر تھا جو برقی ؔاُدھر لگے ہے مجھے

2 تبصرے
  1. ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی کہتے ہیں

    ناشرِ علم و ادب ہے یہ مضامیں ڈاٹ کام
    اپنے رشحاتِ قلم سے کیوں نہ ہو یہ نیک نام

    تجزئے ہوں اس کے اربابِ نظر میں معتبر
    ہو صحافت کے جہاں میں قابلِ صد احترام

    ملک و ملت کے مسائل کا بھی ہے یہ ترجماں
    اس لئے اربابِ دانش میں ہے برقی نیک نام
    احمد علی برقی اعظمی

    1. مضامین ڈیسک کہتے ہیں

      قابلِ صد احترام استاذ احمد علی برقی اعظمی صاحب۔ مضامین ڈاٹ کام پر آپ کے گراں قدر کلام کے لیے ادارہ ممنون ہے۔

تبصرے بند ہیں۔