کیوں دل مرا مغموم ہے میں کیا کہوں

افتخار راغبؔ

کیوں دل مرا مغموم ہے میں کیا کہوں

تجھ کو تو سب معلوم ہے میں کیا کہوں

پڑھ لیجیے چشمِ محبت سے کبھی

چہرے پہ سب مرقوم ہے میں کیا کہوں

جس کے ستم کی زد میں ہوں میں روز و شب

ظالم بہت معصوم ہے میں کیا کہوں

اشعار کی تہہ میں اُتر کر دیکھ لو

ہر حالِ دل منظوم ہے میں کیا کہوں

کس کی محبت نے کیا ہے سرخ رو

کس کی غزل کی دھوم ہے میں کیا کہوں

اے دل یہ بزمِ عشق ہے کچھ پوچھ مت

ہر دل یہاں مظلوم ہے میں کیا کہوں

کہتے ہو تم راغبؔ مجھے صد افتخار

راغب کا کیا مفہوم ہے میں کیا کہوں

تبصرے بند ہیں۔