کیوں ہے لہجہ بجھا بجھا تیرا
افتخار راغبؔ
کیوں ہے لہجہ بجھا بجھا تیرا
جانے دل کر رہا ہے کیا تیرا
…
وقفے وقفے سے کھول کر کھڑکی
اچھا لگتا ہے جھانکنا تیرا
…
دل میں در آئی روشنی تیری
دل سے نکلا ہے شکریہ تیرا،
…
کیا منائے گا اپنے دل کی خیر
جس سے پڑ جائے واسطہ تیرا
…
تیر سا لگ رہا ہے غیروں کو
میرے شعروں پہ تبصرہ تیرا
…
ٹوٹ جائے نہ ڈور سانسوں کی
باندھ رکھا ہے آسرا تیرا
…
جو بھی ملتا تھا مرنے والا تھا
کس سے کرتا میں تذکرہ تیرا
…
کاٹ پھینکوں نہ تجھ سے اب خود کو
کر کے منظور فیصلہ تیرا
…
کون سمجھے گا میرے دل کا حال
کس نے دیکھا ہے دیکھنا تیرا
…
جانے کب پگھلے اُن کا دل راغبؔ
جانے کب حل ہو مسئلہ تیرا
تبصرے بند ہیں۔