کیوں ہے لہجہ بجھا بجھا تیرا

افتخار راغبؔ

 کیوں ہے لہجہ بجھا بجھا تیرا

جانے دل کر رہا ہے کیا تیرا

 وقفے وقفے سے کھول کر کھڑکی

اچھا لگتا ہے جھانکنا تیرا

دل میں در آئی روشنی تیری

دل سے نکلا ہے شکریہ تیرا،

کیا منائے گا اپنے دل کی خیر

جس سے پڑ جائے واسطہ تیرا

تیر سا لگ رہا ہے غیروں کو

میرے شعروں پہ تبصرہ تیرا

 ٹوٹ جائے نہ ڈور سانسوں کی

باندھ رکھا ہے آسرا تیرا

 جو بھی ملتا تھا مرنے والا تھا

کس سے کرتا میں تذکرہ تیرا

کاٹ پھینکوں نہ تجھ سے اب خود کو

کر کے منظور فیصلہ تیرا

کون سمجھے گا میرے دل کا حال

کس نے دیکھا ہے دیکھنا تیرا

جانے کب پگھلے اُن کا دل راغبؔ

جانے کب حل ہو مسئلہ تیرا

تبصرے بند ہیں۔