گجرات کے چناؤ میں کیا کچھ ہوسکتا ہے؟

عبدالعزیز

 پاٹیدار اندولن سمیتی کے سب سے بڑے لیڈر ہاردک پٹیل نے کافی پس و پیش کے بعد ریزرویشن کے تعلق سے کانگریس کے پیش کردہ فارمولے کو منظوری دے دی اور اعلان کیا کہ وہ بی جے پی کو ہرانے کیلئے براہ راست یا بالواسطہ کانگریس کی حمایت کریں گے۔ پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے انھوں نے گزشتہ روز یہ بات کہی ہے۔ اس سے پہلے ان کے بیانات اور انٹرویو سے صاف پتہ چلتا تھا کہ وہ دیر یا سویر کانگریس کی حمایت کریں گے کیونکہ ان کے نزدیک پاٹیدار اندولن کا سب سے بڑا مقصد بی جے پی کو گجرات میں ہرانا ہے۔ اس مقصد کیلئے ان کی یہ حکمت عملی ہے کہ بھاجپا کو گجرات میں کانگریس ہی شکست دے سکتی ہے، لہٰذا کانگریس کی حمایت کرنا ہے۔ پریس کانفرنس میں یہ کہا کہ کانگریس آئے یا بہوجن سماج پارٹی کی حکومت گجرات میں ہو ا سے ان کا کوئی معنی مطلب و نہیں ہے ۔ ان کی تمام تر کوششوں کا مطلب اور معنی ایک ہی ہے کہ بھاجپا اب گجرات میں برسر اقتدار نہ آئے کیونکہ یہ جملے بازی کی حکومت کرتی ہے۔ اس کے پاس جھوٹ، فریب اور دغا بازی کے سوا کوئی پالیسی نہ پہلے تھی اور نہ اب ہے۔ ہاردک پٹیل نے کہاکہ بھاجپا ہندو و مسلمان، رام اور دھرم کے نام پر الیکشن لڑتی رہی ہے۔ اب بھی یہی کچھ اس کے پاس ہے۔ اگر اس نے گجرات میں لوگوں کا یا ریاست کا وکاس (فلاح و ترقی) کیا ہوتا تو اسے وکاس کے نام پر الیکشن لڑنا چاہئے مگر جب اس نے وکاس نہیں کیا ہے جب ہی وہ ایسے مدعے (Issues) اٹھاتی ہے جس سے حقیقی مدعے جن کا عوام سے تعلق ہے عوام کی توجہ اس کی طرف سے ہٹ جائے۔

 ہاردک پٹیل نے بی جے پی کے متعلق جو باتیں کہی ہیں وہ بالکل سچی ہیں مگر عوام کا بھی قصور ہے کہ وہ گمراہ کرنے والے کی بات مان رہی ہے اور دھوکے پر دھوکہ کھا رہی ہے۔ مباحثہ ہو یا سوال و جواب کا سیشن، جب بھی بی جے پی کے ترجمان یا لیڈروں سے پوچھا جاتا ہے کہ نریندر مودی کے وعدوں کا کیا ہوا۔ آخر وہ کب تک وعدۂ فردا کرتے رہیں گے؟ انھوں نے کہا تھا کہ وہ ملک کے باہر اور اندر سے کالا دھن لائیں گے اور ملک کے ہر شہری کے بینک اکاؤنٹ (کھاتہ) میں 15 لاکھ روپئے جمع کردیا جائے گا۔ تین سال سے زائد کا عرصہ ہوگیا ہے کسی کے بھی کھاتہ میں 15 روپیہ بھی جمع نہیں ہوا۔ جب یہ بات دریافت کی جاتی ہے تو اس کا جواب ان کے پاس یہ ہوتا ہے کہ کانگریس نے کیا کیا ہے؟ اس نے تو ملک کو لوٹ لیا ہے۔ اسے سوال کرنے کا حق نہیں ہے۔ سوال کر رہا ہے رپورٹر اور لعن طعن کیا جارہا ہے کانگریس کو۔ جب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ نریندر مودی نے ہر سال 5 لاکھ ملازمت دلانے کی بات کہی تھی مگر5 ہزار لوگوں کو روزگار نہیں دلایا جاسکا۔ نوٹ بندی سے کہا گیا تھا کہ بدعنوانی (کرپشن) ختم ہوجائے گی۔ دہشت گردی کا خاتمہ ہوجائے گا۔ جعلی نوٹ یا روپئے بھی باقی نہیں رہیں گے۔ ان میں سے کوئی بات بھی درست ثابت نہیں ہوئی۔ اس کا بھی جواب آر ایس ایس والے یا بھاجپا والے جواب دینے سے قاصر رہتے ہیں ۔ ادھر ادھر کی بات کرکے جھگڑے لڑائی پر اتر آتے ہیں اور دھرم اور مذہب کے تعلق سے ایسی جذباتی باتیں کرتے ہیں کہ نامہ نگار یا اینکر بھی الجھ کے رہ جاتا ہے اور سننے والوں کا حال یہ ہوگیا ہے کہ سنتے سنتے ان کے کان پک گئے ہیں ۔ اب بہت کم لوگ ٹی وی چینلوں پر بحث و مباحثہ سننے کیلئے نیوز چینلوں کو کھولتے ہیں ۔

 گجرات کے بارے میں یہ بات کہی جارہی ہے کہ لوگوں میں بھاجپا یا نریندر مودی کے خلاف غصہ توبہت ہے مگر وہ ووٹ بی جے پی کو دیں گے۔ دوسری بات یہ کہی جارہی ہے کہ گجرات کی اکثریت ابھی بھی مودی کو پسند کرتی ہے۔ اکثر کا کہنا ہے کہ مودی نے گجرات کی تعمیر و ترقی کی ہے۔اب ملک کی تعمیر و ترقی میں لگے ہوئے ہیں ۔ ان کو ملک کی تعمیر و ترقی کیلئے موقع دینا چاہئے۔ یہ بات بھی کہی جارہی ہے کہ کانگریس کے پاس کوئی لیڈر نہیں ہے۔ اس طرح کی بہت سی باتیں میڈیا میں یا سوشل میڈیا میں آرہی ہیں ۔ میڈیا میں مودی کا جو اثر ہے وہ بھی ختم نہیں ہوا۔ بدعنوانی کا عالم یہ ہے کہ EVM (الیکٹرونک ووٹنگ مشین) میں کوئی کسی پارٹی کو ووٹ دے مگر وہ بی جے پی کے نشان میں جاتا ہے یعنی بی جے پی کو ہی ووٹ ملتا ہے۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال نے بہت تفصیل سے EVM مشین کی خرابیوں پر روشنی ڈالی ہے۔ کجریوال نے الیکشن کمشنر کی اس بات کا جواب دیا ہے کہ ایک دو مشین ہوتی ہے جو خراب ہوجاتی ہے۔ کجریوال نے کہاکہ ووٹنگ مشین آخری دوسری پارٹیوں کیلئے کیوں خراب نہیں ہوتی۔ اروند کجریوال نے ایسی بہت سی باتوں کی نشاندہی کی ہے جن کا جواب الیکشن کمشنر کے پاس نہیں ہے۔ اس کے باوجود ای وی ایم کے ذریعہ ہی گجرات میں الیکشن ہوگا۔ سپریم کورٹ نے بھی اس سلسلہ میں مداخلت کرنے سے انکار کردیا ہے۔

 اپوزیشن پارٹیوں کا مطالبہ ہے کہ ووٹنگ کیلئے بیلٹ پیپر کا استعمال ہو، تاکہ ووٹنگ مشین کو Tempering کرنے کا معاملہ درپیش نہ ہو۔ یہ وہ تمام باتیں ہیں جن سے اب الیکشن کا ہونا نہ ہونا برابر ہوگیا ہے کیونکہ بی جے پی کو ایسی بہت سی چیزیں ہیں جو کامیابی دلانے میں معاون ثابت ہورہی ہیں ۔ گجرات میں صحیح سروے تو یہی بتا رہا ہے کہ کانگریس اور بی جے پی میں کانٹے کی ٹکر ہے۔ اس سے بھاجپا گھبرائی ہوئی ہے مگر بی جے پی کے پاس ہتھکنڈے اس قدر ہیں کہ کچھ کہنا آسان نہیں ہے۔ کئی کروڑ روپئے آزاد امیدواروں کو دے کر ہر حلقہ میں آزاد امیدوار کھڑا کر رہی ہے، تاکہ کانگریس کے ووٹ کٹ سکیں ۔ اب عوام کیسے بی جے پی کی بدعنوانیوں کا مقابلہ کریں گے اور ہاردک اور راہل گاندھی جیسے جوان مودی جیسے جملے باز سے لڑ بھڑ کر بدعنوانی اور سازش کا قلع قمع کیسے کرسکیں گے؟ یہ الیکشن کے نتائج کے دن ہی معلوم ہوگا۔ ملک تو بی جے پی کے برے دن کا انتظار کر رہا ہے تاکہ اچھے دن آسکیں ۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔