گفتگو کا فن

 وقاص چودھری

جب آپ کسی کے ساتھ گفتگو میں مشغول ہوتے ہیں تو آپ چاہتے ہیں کہ بے مزہ اور بے لطف گفتگو کی بجائے کوئی دلچسپ بات چیت کریں۔

آپ یہ کیسے کر سکتے ہیں؟

جب آپ اپنے اردگرد کی دنیا کے بارے میں بات کرتے ہیں تو گویا روشن خیالی اور آگاہی کا تحفہ بانٹتے ہیں۔ آپ دوسروں کی نئے خیالات اور نقطہ ہائے نظر سے واقف ہونے کی خواہش کو پورا کرتے ہیں اور اس سے آپ کی اچھی خوبیوں کا اظہار ہوتا ہے۔ جب آپ دنیا سے متعلق مختلف موضوعات کو زیربحث لاتے ہیں تو لگتا ہے کہ آپ زندگی کی گہما گہمی میں شریک اور مصروف ہیں۔

اگر آپ زندگی اور اردگرد کے حالات سے آگاہی اور دلچسپی ظاہر نہ کریں تو آپ اکتا دینے والے (بور) اور اپنے حال میں مست یا دونوں دکھائی دے سکتے ہیں۔ دنیا دار اور رفتار عالم سے باخبر بھی پہلی گفتگو کے دوران ٹھوکر کھا جاتے ہیں۔ پہلی ملاقات میں ہم سب کو اس صورت حال کا سامنا ہوتا ہے جب ہماری زبان کو گرہ سی لگ جاتی ہے اور ہم سوچنے لگتے ہیں کہ میں اس سے کس موضوع پر بات کروں؟

کیا میں موسم پر بات کروں، اپنے کار کے ماڈل کا شوق زیر بحث لاؤں۔ پیڑول کی قیمت یا بندوق پر کنٹرول کا ذکر چھیڑوں؟ دوستوں کے مابین تو موضوع کا انتخاب آسان ہے کیونکہ آپ کو ایک دوسرے کی دل چسپیوں کا علم ہوتا ہے اور کئی ایک دلچسپیاں مشترک ہوتی ہیں۔ لیکن نئے چہروں کی صورت میں آپ ایک دوسرے سے مکمل طور پر ناآشنا ہوتے ہیں۔
واقفیت کا واحد راستہ اسی مشکل کا ازالہ کرنا اور کوئی موضوع تلاش کرنا ہے۔

یہاں عقل و دانش کے ساتھ خود نمائی کے لیے درکار جس مواد کی آپ کو ضرورت ہے، اسے تلاش کرتے ہیں۔ یہ عمل وہ ترتیب اور طریقہ ہے، جس سے آپ موضوعات کی تمہید باندھتے ہیں اور انہیں آگے بڑھاتے ہیں۔ آپ کے سٹائل کا انحصار اس پر ہے کہ آیا آپ گفتگو کو دو طرفہ رنگ دیتے ہیں یا یک طرفہ رکھتے ہیں اور مواد وہ اصل موضوعات ہیں جنہیں آپ گفتگو میں شامل کر تے ہیں۔

گفتگو کے لوازمات

ہم بات گفتگو کے لوازمات سے شروع کریں گے۔ اس سے مراد وہ ترتیب اور تدریج ہے جس سے آپ گفتگو کے موضوعات متعارف کراتے ہیں۔ وہ طریقے جن سے موضوعات پیدا کرتے اور ان پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہیں اور جس طرح ان موضوعات میں دوسروں کی دلچسپی کو ملحوظ رکھتے ہیں۔

معمول کی ترتیب

پہلی گفتگو خواہ نئی اور نادر سی محسوس ہوتی ہو پھر بھی گفتگو کا آغاز کرنے سے متعلق کچھ شروعات اور معمولات ہیں۔ دراصل کسی نو وارد کے ساتھ جسے آپ ابھی ابھی ملے ہوں، معروضی اور غیر جذباتی موضوعات کو زیر بحث لانے کے لیے ایک عام اور رسمی ترتیب ہے۔ ہم بالعموم کسی مقام اور جگہ سے شروع ہوتے ہیں۔ واقعات کی طرف بڑھتے ہیں اور ہنسی مذاق تک پہنچتے ہیں۔

اگر آپ اس ترتیب پر عمل کریں تو امکانی طور پر آپ دوسروں کے لیے زیادہ مانوس محسوس ہوں گے اور اگر آپ کو سمجھ نہیں آ رہی کہ گفتگو کا آغاز کیسے کیا جائے تو بھی اس ترتیب سے گفتگو آسان تر ہو جائے گی۔

پہلا مرحلہ

مقام جہاں ہم ہوں: 

ابتدائی موضوعات بالعموم موجودہ ماحول یا صورت حال، موسم یا اس جگہ سے متعلق ہوتے ہیں۔ مقام یا موجودہ وقت کا ذکر تقریباً ناگزیر ہوتا ہے۔ اس کے بعد ہم مخصوص انداز سے یہ ٹوہ لگاتے ہیں کہ آیا ہمارے کوئی مشترکہ دوست یا دوسرے روابط ہیں۔  اس رسمی ترتیب کو اپنانے سے دوسرے کی جھجک دور ہوتی ہے اور وہ آپ کی صحبت میں طمانیت محسوس کرتا ہے۔

دوسرا مرحلہ 

واقعات، حقائق، صورت حال: 

موسم پر گفتگو کر چکنے کے بعد آپ کس موضوع کو لیتے ہیں؟ یہ ذرا نازک اور مشکل لمحہ ہوتا ہے جب آپ بارش پر گفتگو ختم کر چکے ہوں اور اس کے بعد کسی نئے موضوع گفتگو کی ابتدا کرنی ہو۔ کئی دفعہ پہلی بار کی گفتگو ’’مچھلی پکڑنے کی مہم‘‘ کی مانند لگتی ہے۔

آپ ایک موضوع چھیڑتے ہیں اس میں بات چیت کے دوسرے شریک کار کا اشتیاق دیکھتے ہیں اور بالعموم حقائق اور واقعات سے شروع ہوتے ہیں ’’کیا آپ نے فلاں کے متعلق سنا ہے کہ ۔۔۔‘‘ ایسا کرنے کی معقول وجوہ ہیں۔ واقعات کا تذکرہ بے خطر ہوتا ہے۔
اس میں کسی کی ناراضگی یا رنجش کا اندیشہ نہیں ہوتا، نہ کسی جھگڑے کا امکان ہوتا ہے۔

تیسرا مرحلہ 

تفریحی مواد، خیالات اور آرا:

گو حقائق موضوع کے اعتبار سے بے ضرر ہوتے ہیں لیکن عام طور پر اتنے مزاحیہ نہیں ہوتے جتنے ’’خیالات‘‘ ہوتے ہیں۔ رویے، خیالات اور مشورے زیادہ دلچسپ اور چٹ پٹے ہوتے ہیں۔ اس سطح پر ہونے والی گفتگو سے ہی اکثر لوگ یہ فیصلہ کر پاتے ہیں کہ آیا وہ کسی سے تعلق استوار کریں یا دوستی کریں۔ تاہم خیالات اور مشورے، حقائق کی نسبت زیادہ پرخطر ہوتے ہیں۔

خیالات کے اظہار سے، لوگوں کے مابین پایا جانے والا اختلا ف ظاہر ہو جانے کا خطرہ ہوتاہے۔ اس لیے لوگ پہلے خوشگوار باتوں اور حقائق سے گرم جوشی پیدا کرتے ہیں اور پھر خیالات کے تبادلے کی طرف آتے ہیں۔

تبصرے بند ہیں۔