ہریانہ کے اسکول میں معصوم  بچے کا قتل

محمد وسیم

 دنیا کے ہر والدین اپنے بچوں کو تعلیم جیسی نعمت سے سرفراز کرنے کے لئے اسکولوں میں بھیجتے ہیں ، تاکہ تعلیم جیسی عظیم نعمت انهیں حاصل ہو جائے ، تعلیم ہی بچے کو ایک عظیم شخصیت بناتی ہے ، تعلیم ہی بچے کی زندگی کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے ، یہی وجہ ہے کہ نہ صرف عالمی بلکہ قومی سطح پر بهی بچوں کی تعلیم و تربیت پر بہت زور دیا گیا ہے ، ہندوستان میں بچوں کی تعلیم و تربیت اور دیکھ بھال کے لئے بهی سرکاری سطح پر کئی اقدامات کئے گئے ہیں ، The National Policy For Children-1974 کے مطابق "بچے ملک کا سب سے قیمتی سرمایہ ہیں” .

اسی طرح سے دنیا کی سب سے بڑی اسکیم Mid- Day Meal پرائمری اسکولوں میں صرف اسی وجہ سے شروع کی گئی ہے تاکہ بھوک کی وجہ سے کوئی بهی بچہ تعلیم سے محروم نہ ہونے پائے ، غرض کہ بچوں کی دیکھ بھال ، صحت و تندرستی کا خیال ، بچوں کے حقوق اور تعلیم و تربیت سے متعلق کئی سرکاری ادارے و تنظیمیں ہیں ، تاکہ بچوں کو بغیر کسی پریشانی کے تعلیم حاصل کرنے میں کسی طرح کی روکاوٹ نہ آنے پائے ، مگر اقوامِ متحدہ کا ادارہ یونیسیف اور کئی تحقیقاتی ادارے اپنی رپورٹوں میں بچوں کے ساتھ ظلم و تشدد کو شائع کر چکے ہیں ، سروے کے مطابق 70 فیصدی بچے جسمانی تشدد اور 50 فیصدی بچے جنسی زیادتی کے شکار ہیں

گڑگاوں (ہریانہ) میں Riyan International School کے 7 سالہ اور درجہ دوم کے معصوم طالبِ علم پردیومن کا بس کنڈیکٹر کے ہاتھوں بے رحمی سے قتل کیا جانا انتہائی افسوسناک ہے ، خبر کے مطابق بچہ بیت الخلاء میں گیا ، تو پہلے سے موجود وہاں بس کنڈیکٹر نے اس بچے کو پکڑ کر اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کی ، بچے نے شور مچانے کی کوشش کی تو 42 سالہ بس کنڈیکٹر اشوک نے چاقو سے گلے پر دو بار حملہ کر کے قتل کر دیا ، مجرم نے جرم قبول کر لیا ہے ، مگر اس کے بیانات مختلف ہیں، حیرت کی بات تو یہ ہے کہ مجرم کے جرم قبول کرنے کے بعد بهی مقتول بچے کے والدین مجرم کو مجرم ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اسکول انتظامیہ کی گہری سازش ہے، اس کی سی بی آئی جانچ ہونی چاہئے، Riyan International School Management Group کے تحت 18 صوبوں میں 300 اسکول قائم ہیں ، جس میں بچوں کی تعلیمی فیس اچهی خاصی ہے، والدین اپنے بچوں کو شہرت رکھنے والے ان اسکولوں میں بھیجتے ہیں تاکہ بچے امن و سکون کے ماحول میں رہ کر تعلیم حاصل کر سکیں، مگر اس اہم اسکول کی حالت یہ ہے کہ 7 سالہ معصوم بچے کو انتہائی بے دردی سے قتل کر دیا جاتا ہے اور اسکول انتظامیہ اس عظیم حادثے پر مکمل خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے.

والدین اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کے لئے اچھے سے اچھے اسکول کا انتخاب کرتے ہیں ، مہنگی سے مہنگی فیس ادا کرتے ہیں، رات دن کام کر کے ، روپےء جمع کر کے بچوں کی تعلیم کے لئے جدوجہد کرتے ہیں ، انهیں یقین ہوتا ہے کہ قابل اساتذہ اور ذمہ داران کی نگرانی میں ہمارے بچوں کی اچهی تعلیم و تربیت ہوگی ، مگر جس طرح سے 7 سالہ معصوم بچے کا انتہائی بے دردی سے قتل ہوا ہے، قابلِ افسوس ہے ،CBSE کے قاعدے کے مطابق اسکول شروع ہونے سے پہلے اسکول کے اندر اور باہر جانچ کے بعد یہ یقینی بنایا جائے گا کہ اسکول کا ماحول پرامن ہے ، اس کے لئے اسکولوں میں ایک منتظم کا ہونا ضروری ہے ، مگر Riyan International School جیسے نامی گرامی اسکول میں اتنی بڑی لاپرواہی ذمہ داران پر سوالیہ نشان کھڑا کرتی ہے ، اسکول میں چاقو رکھنے اور لے جانے کی اجازت کس نے دی ؟ سپریم کورٹ کے مطابق تعلیمی اداروں سے 500 میٹر کی دوری میں نشہ آور چیزوں کی دوکانوں پر مکمل پابندی ہے ، مگر Riyan International School سے صرف 27 قدم کی دوری پر شراب کی دوکان ہے ، جو کہ ریاستی سرکار ، پولیس اور اسکول انتظامیہ کی لاپرواہی کو ظاہر کرتی ہے.

قارئینِ کرام ! کہا جاتا ہے کہ.. بچے قوم کے معمار ہوتے ہیں.. بچے قوم کے مستقبل ہوتے ہیں… قوم و ملک کے بہترین دماغ اسکولوں میں ہوتے ہیں… اور ان کی تعلیم و تربیت کی ذمہ داری والدین اور اساتذہ پر ہوتی ہے ، یہی وجہ ہے کہ استاد کو روحانی باپ بهی کہا جاتا ہے ، مذہبِ اسلام نے ماں باپ کے بعد سب سے بڑا درجہ استاد کو قرار دیا ہے ، تو وہیں ہندو مذہب میں استاد کو بھگوان کے مانند بتایا گیا ہے.. اسی لئے والدین اپنے بچوں کو اساتذہ کے پاس ایک عظیم انسان اور عظیم شخصیت بنانے کے لئے اسکولوں میں بهیجتے ہیں.. مگر اسکولوں میں بچوں کے خلاف تشدد اور قتل نے والدین کے لئے مشکلیں کھڑی کر دی ہیں ، Riyan International School میں 7 سالہ معصوم بچے کے قتل نے ان کے والدین کو پریشانیوں میں ڈال دیا ہے ، بچے کے والد ورون ٹھاکر اور والدہ جیوتی ٹھاکر بچے کی موت سے صدمے میں ہیں ، ماں کا کہنا ہے کہ صبح ہی میں اپنے بچے کو اسکول چھوڑ کر آئی اور کچھ دیر بعد معلوم ہوا کہ وہ مر چکا ہے ، ان کا کہنا ہے کہ وہ میرے بچے کو مار دیتا ، ہاتھ پیر دوڑ دیتا مگر قتل تو نہ کرتا- بلا شبہ بچے کی وفات پر ماں سے زیادہ غم اور کس کو ہو سکتا ہے ؟ ہندوستان کے اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کی مائیں حکومتی اداروں اور مرکزی حکومت سے یہ پوچھ رہی ہیں کہ کیا انسانیت کا درس دینے والے اسکول بهی اب ظالموں کا ٹھکانہ بن گئے ہیں….؟؟

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔