ہمارے شہر میں رہتے ہیں مارنے والے
شاہ روم خان ولی
(کراچی، پاکستان)
ہمارے شہر میں رہتے ہیں مارنے والے
خیال رکھنا یہاں شب گزارنے والے
۔
عجیب شکل کے لوگوں میں ہم شمار ہوئے
کہیں سے آئیں ہمیں اب سدھارنے والے
۔
کسی سے کس لئے انصاف مانگنے جاؤں
یہاں وکیل بھی ملتے ہیں ہارنے والے
۔
ابھی تو قبر پہ کتبے تمہارے نام کے ہیں
کہاں ملیں تمہیں زندہ پکارنے والے
۔
ابھی تو ہاتھ سے تعویز بھی نہیں اترا
صلیبِ ہجر سے مجھ کو اتارنے والے
۔
لپٹ چکے ہیں مرے شاخِ دل شجر سے جو
حسین ناگ ہیں یہ روپ دھارنے والے
۔
میں خود کو دور کروں کیوں بدن کی سرحد سے
ہمارے ساتھ ولی ہیں سنوارنے والے
تبصرے بند ہیں۔