ہم عشق میں لکھتے ہے, کوئی مجبور نہیں ہے

محمد ارباز

ہم عشق میں لکھتے ہے کوئی مجبور نہیں ہے

ذراسی موچ آئی ہے کوئی معزُور نہیں

ہماری چاہتوں نے ہی کِیا اِس دل کو سِیاہ

یہ دل کالا تو ہے لیکن کوئی بےنُور نہیں ہے

صدائے لَن تَرانی ہی سُنا دے تو مزہ آئے

یہ دل اشرف کا ہے موسٰی کا کوہِ طُور نہیں ہے

میں سجدہ ریز ہوں تیری ہی اُلفت میں محبت میں

میں طالب ہوں نہیں جنّت کا دل مزدُور نہیں ہے

ہمیشہ تُو رہے دل میں ذہن میں بس رہے اِتنا

کہ تُو شہِ رَگ سے ہے نزدیک کوئی دُور نہیں ہے

تبصرے بند ہیں۔