ہندوستان میں اسلامی معاشیات اور مالیات: موانع اور مواقع

مبصر: عبدالحیّ اثری 

تالیف:  ایچ عبدالرقیب

ناشر:  انڈین سینٹر فار اسلامک فائنانس

 ریڈئینس بلڈنگ، ڈی 307/A، ابوالفضل انکلیو، جامعہ نگر، نئی دہلی۲۵

سنہ اشاعت:   نومبر2018، صفحات:296۔ قیمت:300؍ روپے

اسلام میں معاشیات اورمالیات کی بڑی اہمیت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مال کو زندگی کے قیام کا ذریعہ قراردیا ہے، حلال اورپاک ذرائع سے مال کمانے پر زور دیا ہے اورحرام اورناپاک طریقے سے مال حاصل کرنے سے منع کیا ہے۔ تجارت کوحلال اورسود کوحرام قرار دیا ہے۔ معاشرہ سےغربت دور کرنے کے لیے مال داروں کے مال میں غریبوں اور مسکینوں کے لیے  ایک متعین حصہ مقرر کیا ہے۔ آج اشترا کیت کا زوال ہوچکا ہے اورسرمایہ دارانہ نظام کی حالت خراب ہے چنانچہ دنیا معاشی اورمالیاتی بحران کا شکار ہے۔ ایسے حالات میں اسلامی معاشیات اورمالیات مسائل کا سب سے بہتر فراہم کرتی ہے۔ دین حق تمام انسانوں کے لیے مفید ہے اورآفاقیت کا قائل ہے۔ سب کی فلاح وبہبود کومقصودقرار دیتا ہے اور کسی حال میں اخلاقی اقدار کو نظر انداز نہیں کرتا۔

وطن عزیز میں اسلامی معاشیات اورمالیات کے سلسلے میں مختلف شخصیات، ادارے اور تنظیمیں مختلف سطحوں پر کام کررہی ہیں۔ ان میں نمایاں اورفعال کردار کے حامل جناب ایچ عبدالرقیب  ہیں۔ اس میدان میں آپ کی کوششیں قابل تحسین ہیں۔ آپ نے اسلامی معاشیات کے میدان میں بہت کچھ کیا ہے اورقیمتی وعملی سرگرمیاں انجام دی ہیں ان کی روداد کے ماحصل کو اس مرقع میں جمع کردیا ہے۔  یہ ہندوستان میں اسلامی مالیات اورمعاشیات کے میدان عمل کا ایسا آئینہ ہے جس میں اس کی اصل تصو یر جلوہ گر نظر آتی ہے۔ جناب ایچ عبدالرقیب صاحب ماہرمعاشیات ہونے کے ساتھ ایک کامیاب تاجر بھی ہیں۔ ان کی  خواہش یہی ہے کہ ملک عزیز میں اسلامی معاشیات ومالیات کا نظام جاری و نافذ ہوجائے۔ اس کے لیے وہ ہر آن مصروف عمل رہتےہیں۔ ان شاء اللہ یہ کوششیں ضرور بارآور ہوں گی اورملک عزیز اسلامی مالیاتی ومعاشیاتی نظام کی برکات سے مستفید ہوگا۔

زیرِنظر کتاب کوپانچ ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ یہ نوضمیمہ جات اور پانچ اقتباسات پر مشتمل ہے۔ کتاب کے آغاز میں ماہر معاشیات ڈاکٹر محمد نجات اللہ صدیقی(شاہ فیصل ایوارڈ یافتہ) اور ڈاکٹر محمد جاوید خاں (چیئر مین انڈین سنٹر فاراسلامک فائنانس) کے کلمات تبرک وتہنیت نے کتاب کے وقار واستناد میں اضافہ کیا ہے۔ جناب ایچ عبدالرقیب کی خدمات جلیلہ کا اعتراف بھی کیا گیا ہے۔

پہلا باب اجتماعی نظام زکوٰۃ پرمشتمل ہے۔ اس میں پانچ مضامین شامل ہیں۔ ان میں اجتماعی نظم کی اہمیت اورافادیت کوواضح کرتے ہوئے ایتائے زکوٰۃ کی ایک ہمہ گیر اوروسیع تحریک چلانے پرزور دیا گیا ہے۔ غربت کا ازالہ کرکے معاشرہ میں خوش حالی لانے کے مختلف ممالک میں جوتجربات ہوئے ہیں ان سے فائدہ اُٹھا کراپنے ملک میں بھی کام کا آغاز کرناچاہیے۔ ان مضامین میں دورِ نبوی ؐ اور خلفائے راشدین کے عہد میں قائم نظام زکوٰۃ کی تفصیلات بھی پیش کی گئی ہیں۔

دوسرے باب میں اسلامی معاشیات کوبیان کیا گیا ہے۔ آج کے معاشی مسائل کا تجزیہ اوران کا اسلامی حل پیش کیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ دور جدید میں تجارت ومعیشت کی کیانئی شکلیں اورصورتیں پیدا ہورہی ہیں ان سے مسلمان کیسے استفادہ کرسکتے ہیں اوران کا کیا رول ہونا چاہئے ؟

مصنف نے ایک مضمون میں مسلمانوں میں کسب مال، تکوینِ ثروت‘ معاشی قوت کے حصول اور تجارت سے دل چسپی بڑھانے کے لئے مدینہ مارکیٹ کومثال کے طور پر پیش کیا ہے۔ محسن انسانیتؐ نے مدینہ کے مثالی معاشرہ میں سماج کی خوش حالی کے لیے  اہم اقدامات کیے اور مارکیٹ پر یہودیوں کے غلبہ کوختم کیا۔ آج انسانی سوسائٹی مساجد کے حقیقی فوائد ا ور ثمرات سے محروم ہے۔ مؤلف نے ایک مضمون میں مساجد کو مسجدنبویؐ کی طرح مختلف معاشرتی، معاشی، سماجی سرگرمیوں اور خدمتِ خلق کا مرکز بنانے پر زور دیا ہے اوراس سلسلے میں کچھ عملی تجربات اورمثالیں بھی پیش کی ہیں۔ ایک مضمون میں انشورنس کی حیثیت اور تکافل کی اہمیت وضرورت پر تفصیل سے گفتگو کی گئی ہے۔

تیسرے باب میں اسلامی معاشیات ومالیات کی موجودہ صورت حال کوبیان کیا گیا ہے۔ یہ باب پانچ مضامین پر مشتمل ہے۔ اس میں ہندوستان میں ا سلامی معیشت اوربنکاری کی پیش رفت، ملت کی معاشی صورت حال، معاشی ترقی کے نئے محاذ اوراسلامی سرمایہ کاری۔ ضرورت واہمیت جیسے عناوین پر گفتگو کی گئی ہے اورمسلمانوں کوسرمایہ کاری اور کسبِ دولت کی طرف متوجہ کیا گیا ہے۔ اسی باب میں مؤلف سے افکار ملی کے ذریعہ کیا گیا تفصیلی انٹرویو بھی شامل ہے، جس میں ہندوستا ن میں اسلامی بنک کاری کی پیش رفت پرتفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے اورموانع اوران کے تدارک کی عملی صورتوں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔

باب چہارم معاشی ومالیاتی مسائل اورامکانات پر مشتمل ہے۔ اس باب میں بھی پانچ مضامین شامل ہیں۔ ہندوستان میں اسلامی فائنانس کے مسائل، موجودہ صورت حال، امکانات اور مواقع پر تفصیل سے گفتگو کی گئی ہے۔ جسٹس مفتی محمد تقی عثمانی سے اس سلسلے کی ایک ملاقات کے اہم نکات پیش کیے گئےہیں۔

پانچواں باب ریاست کیرلہ میں اسلامی سرمایہ کاری کے سلسلے میں کی جانے والی کوششوں سے متعلق ہے۔ کیرلہ ہائی کورٹ میں سیکولرزم اورشریعت پرمباحث کی روداد درج  ہے۔ باطل طاقتیں نہیں چاہتیں کہ اسلامی نظام کا یہ پہلو غیر مسلم عوام کے سامنے آئے اس لیے وہ ہر ممکن طریقے سے اس کوروکنا چاہتی ہیں۔

اس کتاب میں مؤلف نے ضمیمے شامل کیے ہیں۔ ان میں انڈین سنٹر فاراسلامک فائنانس، نئی دہلی کا تذکرہ ہے جس کے جناب ایچ عبدالرقیب صاحب جنرل سکریٹری ہیں سینٹر کی کارکردگی اورسرگرمیوں کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔ کتاب کے آخر میں اسلامی ماہرین معاشیات کے کچھ اقتباسات پیش کیے گئے  ہیں۔ اسلامی معاشیات کی خصوصیات اوراس سلسلے میں علمائے کرام کی ذمے داریوں کوبیان کیا گیا ہے۔

جو شخص اسلامی معاشیات اورمالیات کے اہم موضوعات ومباحث سے واقفیت حاصل کرنا چاہتا ہو  اسے اس کتاب کا ضرور مطالعہ کرنا چاہیے۔ ۲۹۶ صفحات کی اس کتاب کی قیمت ۳۰۰ روپے کچھ زیادہ محسوس ہوتی ہے۔

1 تبصرہ
  1. شاہ عبدالوہاب کہتے ہیں

    چند روز قبل محترم ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی صاحب نے اس کتاب پر تبصرہ کیا تھا.

تبصرے بند ہیں۔