ہو گیا کیوں وہ مہرباں مجھ پر

افتخار راغبؔ

ہو گیا کیوں وہ مہرباں مجھ پر

ظلم ڈھاتا ہے اب کہاں مجھ پر

کہہ دو اپنی ستم ظریفی کی

ختم کر دے وہ داستاں مجھ پر

پہلے دشمن تھا میری جان کا وہ

اب چھڑکتا ہے اپنی جاں مجھ پر

دیکھ گل چیں کبھی محبت سے

میں خزاں پر ہوں یا خزاں مجھ پر

خاک میری جہاں ابھرتی ہے

ٹوٹ پڑتا ہے آسماں مجھ پر

یوں ہی کب تک بتا اے شمعِ وفا

روشنی غیر پر دھواں مجھ پر

کس پہ راغب ہے اس کا دل راغبؔ

کاش ہوتا کبھی عیاں مجھ پر

1 تبصرہ
  1. آ زاد مانجھا گڑھی کہتے ہیں

    قابل تعریف غزل ہے.

تبصرے بند ہیں۔